تحریر: ممتاز حیدر
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت تو ستر برسوں سے جاری ہے لیکن برہان وانی کی شہادت کے بعد تحریک کا منظر بدل گیا۔ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اختتام پذیر ہواکشمیری عید کی خوشی کے موقع پر بھی بھارت کے خلاف نفرت کا اظہار کر رہے تھے اور پاکستان کا پرچم لہرا رہے تھے ۔عید کے دوسرے روز حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی جس نے سوشل میڈیا پر پیغامات کے ذریعے نوجوانوں کو بھارت سرکار کے مقابلے میں لا کھڑا کیا تھا کو شہید کر دیا گیا۔وانی شہید کے جنازے میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔پھر تحریک چلی نہیں بلکہ ابھری ۔ایک ہفتہ گزر گیا 55 کشمیری شہید ،چار ہزار سے زائد زخمی ہو گئے جو ہسپتالوں میں پڑے ہیں۔حریت رہنما پابند سلاسل ہیں۔کرفیو نافذ ،جبکہ غذائی اشیاء کی بھی قلت پیدا ہو چکی ہے۔وزیراعظم نواز شریف کا کہناہے کہ بھارت کشمیر میں قتل عام بند کرے ، معاملات کو طاقت سے حل کرنے کے بجائے پاکستان کے ساتھ نتیجہ خیز مذاکرات کرے۔
بھارت نے اگر جنوبی ایشیا کے عوام کے جذبات کونظرانداز کرنے کا سلسلہ بند نہ کیا تو یہ خطے کے امن کے لئے نیک شگون نہیں ہو گا۔ پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا اورانہیں کسی صورت تنہا نہیں چھوڑے گا۔ اقوام متحدہ کو کشمیر کے بارے میں اپنے نامکمل ایجنڈا کو پورا کرنا چاہئے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کو یقینی بنانا چاہئے۔ بھارت کشمیریوں پر وحشیانہ مظالم ڈھارہا ہے ، میں اور پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں،کشمیری اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور بھارتی جارحیت کشمیریوں کے عزم کو اور زیادہ مضبوط بنائے گی۔وزیراعظم نے کہابھارت کی طرف سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دہشت گردی قرار دینا بددیانتی ہے اور اس کا پراپیگنڈا کشمیریوں کی تحریک کو کمزور نہیں کرسکتا اور نہ ہی عالمی برادری کو گمراہ کر سکتا ہے ،مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ بھارتی فوجی کشمیریوں کی جدوجہد کو دبا نہیں سکتے۔حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں معصوم لوگوں کے قتل عام کیخلاف 19جولائی کو منایا جانے والا یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا تھا جو بعد میں اگلے روز تبدیل کردیا گیا اب 19جولائی کو یوم الحاق کشمیر اور 20جولائی کو یوم سیاہ منایا جائے گا۔ 19جولائی 1967کو کشمیریوں نے پاکستان سے الحاق کا اعلان کیا تھا۔
جس کے بعد آج تک 19 جولائی کو یوم الحاق کشمیر منایا جاتا ہے لیکن حکومت نے لا علمی کی بنا پر اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کر دیا تھا۔اب میڈیا کی نشاندہی کے بعد اب 19جولائی کو یوم الحا ق کشمیر اور 20 جولائی کو یوم سیاہ منایا جائے گا۔ ترجمان وزیراعظم ہاوس کا اس بارے میں کہنا ہے کہ یوم الحاق کشمیر منانے کا مقصد کشمیریوں سے مکمل اظہار یکجہتی کرنا ہے۔اس دن ملک بھر میں کشمیریوں کے حق میں ریلیاں نکالی جائیں گی اور ہر فورم پر کشمیریوں کی جدوجہد کو اجاگر کیا جائے گا۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، سلامتی کونسل کے صدر، اسلامی کانفرنس تنظیم کے سیکریٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ کے نام خطوط ارسال کیے ہیں۔ ان خطوط میں بھارتی قابض فوج کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کے قتل عام، جبر و تشدد اور انسانی حقوق کی پامالی پر پاکستان کی تشویش سے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ عالمی برادری کشمیری عوام کی امنگوں اور آزادی کیلئے ان کی جدوجہد کو تسلیم کرے اور کشمیر کے دیرینہ تنازعہ کا حل نکال کر خطے کا دیرپا امن یقینی بنانے میں کردار ادا کرے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کشمیریوں کو حوصلہ ملا ہے، پاکستان دنیا میں کشمیر یوں کا کیس لڑ رہا ہے، اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا دوغلی پالیسی پر چل رہی ہے، بھارت کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہا ہے، تمام انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں بھارتی مظالم پر خاموش ہیں صرف پاکستان ہے جو ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔ جنرل راحیل شریف کے بیان پر ہم مطمئن ہے، بیان سے ہمیں حوصلہ ملا کہ ہم تنہا نہیں، امید ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو آگے لے جاکر چلے گا، خطے میں قیام امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔ امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کشمیر میں بھارتی ظلم و دہشت گردی کیخلاف 19جولائی کو لاہور سے اسلام آباد تک کشمیر کارواں کا اعلان کیاہے جو 20 جولائی کو اسلام آباد پہنچے گاجہاں ڈی چوک پر ایک بڑے جلسہ عام کا انعقاد کیا جائے گا۔
حافظ محمد سعید کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کشمیریوں کے قتل عام کیلئے کیمیائی ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔ ہندوستان سے ہر قسم کے سفارتی وتجارتی تعلقات منقطع کئے جائیں۔ پاکستان فی الفورسلامتی کونسل کا اجلاس بلا کر اس مسئلہ کو اٹھائے۔ غذائی قلت پر قابو پانے کیلئے فلاح انسانیت فائونڈیشن کشمیری عوام کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ مظلوم کشمیریوں کو راشن اورادویات پہنچانے کے علاوہ ڈاکٹرز کی ٹیمیں بھجوانے کی بھی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ بھارت کی طرح امریکہ بھی کشمیریوں کے قتل عام کا ذمہ دار ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی چینلز کی نشریات بند کر کے انڈیاکشمیریوں کی آواز دبانا چاہتا ہے۔ پاکستان میں بھی ہندوستانی چینلز اور انڈین فلموں پر پابندی لگائے۔پاکستانی قوم کشمیر کارواں میں بھرپور انداز میں شریک ہو۔مسلم ممالک اور چین کو ساتھ ملا کر کشمیریوں کیلئے مضبوط آواز بلند کی جائے۔ کشمیر میں جو صورتحال ہے اس پر پاکستان کو بہت بڑا قدم اٹھاناچاہئے اور انڈیا کو یہ بات باور کروانی چاہیے کہ پاکستان ہر صورت میں کشمیریوں کا ساتھ دے گا اوراس کے لئے جو قربانی دینی پڑے دیں گے۔بھارت کو تو نواز شریف کے کشمیر سے متعلق بیان سے بھی تکلیف ہوئی ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ اب مسئلہ بہت آگے جا چکا ہے۔ہمیں کھری کھری بات کرنی چاہیے۔
برہان وانی کی شہادت کے بعد وہ لوگ جو پہلے کبھی میدان میں نہیں نکلے تھے وہ بھی پتھر لے کر انڈین آرمی کا مقابلہ کر رہے ہیں۔برہان وانی کی لاش کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کا دفن کیا گیا۔تین لاکھ لوگ جنازے میں شریک ہوئے۔پہلے جو پاکستانی پرچم اٹھاتا تھا وہ چہرہ چھپاتا تھا اب ایسا نہیں،کشمیری قربانی کی انتہا کو پہنچ چکے ہیں ۔ہمیں بھی کچھ سوچنا چاہئے۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر میں تحریک نے نیا رخ اختیار کیا۔انڈین آرمی نے کشمیریوں پرخوفناک تشدد شروع کیا جس کے نتیجے میں 55لوگ شہیدہوئے۔190لوگوں کی آنکھیں ضائع ہوئیں،کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ سے کشمیری جلد کی شدید بیماریاں میں مبتلا ہو گئے ہیں۔زخمی ہسپتالوں میں تڑپ رہے ہیں۔بھارتی فوج کی فائرنگ سے تین ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ انڈین آرمی نے بربریت کی نئی تاریخ رقم کی،زخمیوں کو ہسپتالوں میں گھس کر گولیاں ماریں اور شہید کیا ایسا واقعہ تاریخ نہیں نہیں ملے گا۔دنیا کومضبوط پیغام دیا جائے کہ پاکستان کشمیریوں کا وکیل ہے۔
بیانات سے کچھ نہیں ہو گا ۔ پارلیمنٹ میں مضبوط ترین قرارداد پاس نہ ہو سکی،کشمیر کمیٹی بھی متحرک نہ ہوسکی۔کشمیری پاکستان کو پکار رہے ہیں کہ پاکستان کہاں کھڑا ہے،لوگ اورپارٹیاںکیا کر رہی ہیں۔میں حکومتی ذمہ داران،سیاسی و مذہبی لیڈروں سے کہتا ہوں کہ لڑائیاں اور فضول بحثیں ختم کر کے کشمیر کے مسئلے کو اٹھائیں۔اسوقت حریت کے تمام لیڈر گرفتار ہیں،چار ہزار سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور مزید کوکیا جا رہا ہے۔
کشمیر کمیٹی کے متحرک نہ ہونے کی وجہ سے حریت رہنما ناراض ہیں۔اسوقت کشمیر میں جو ظلم ہو رہا ہے اس بھارتی بربریت میں امریکہ کو بھی برابر کا مجرم سمجھتا ہوں۔ امریکہ کے بھارت کے ساتھ حالیہ معاہدوں کی وجہ سے انڈیا نے اتنا ظلم کیااور اسے شہ ملی ۔امریکا اسلام دشمنی میں اتنا آگے بڑھ گیا کہ آخری حدوں کو پہنچ چکا ہے۔پاکستان کو اپنے قدموں پر کھڑا ہونا اور عالم اسلام اور چین کو اپنے ساتھ ملاکر بھارتی دہشت گردی کیخلاف مضبوط آواز بلند کرنی چاہیے۔
تحریر: ممتاز حیدر
برائے رابطہ:03349755107