لاہور: الیکشن کمیشن کے مطابق چاروں صوبوں کے ریٹرننگ آفیسرز نے فارم 49 پر حتمی سرکاری نتائج مرتب کر لئےہیں جو 7 اگست کو جاری کردئیے جائیں گے، آزاد امیدوار 3 دن کے اندر کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہوسکیں گے۔ تمام جما عتو ں کے ممبرز کی کل تعداد واضح ہو جانے پرمخصوص نشستوں پر امیدواروں کی کامیابی کا تعین کر لیا جائے گا اور 9 اگست تک تمام کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری ہوجائیں گے۔ اس کے بعد اسمبلیوں کے اجلاس بلائے جائیں گے۔ قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں اراکین حلف اٹھانے کے بعد اسپیکر اور پھر قائد ایوان (وزیراعظم) کا چناؤکریں گے۔الیکشن کمیشن نے انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کو 4 اگست تک انتخابی اخراجات سے متعلق گوشوارے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کا نوٹیفکیشن روک لیا جائیگا۔
دوسری جانب آزاد امیدواروں، مسلم لیگ (ق) اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی این پی) کی حمایت کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پنجاب میں حکومت سازی کی پوزیشن میں آگئی۔وفاق اور پنجاب میں حکومت قائم کرنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف نمبرز پورے کرنے میں مصروف ہے۔پنجاب میں حکومت سازی کے لیے کسی بھی جماعت کو 149 ارکان کی تعداد پوری کرنی ہے تاہم مسلم لیگ (ن) کے پاس 129 اور تحریک انصاف کے پاس 123 ارکان ہیں۔آزاد اراکین کی شمولیت اور ق لیگ کو ساتھ ملائے جانے کے بعد تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ اُسے حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ نمبر حاصل ہوگئے۔گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے مزید 2 آزاد ارکان ملک عمر فاروق اور شوکت لالیکا نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔جہانگیر ترین نے دعویٰ کیا ہے کہ 10 آزاد ارکان قومی اسمبلی اور 18 آزاد ارکان پنجاب اسمبلی تحریک انصاف کی حمایت کر چکے ہیں۔ اُدھر بلوچستان اسمبلی کی اکثریتی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی نے بھی تحریک انصاف سے اتحاد کرلیا، دونوں جماعتیں وفاق اور بلوچستان اسمبلی میں مشترکہ لائحہ عمل اپنائیں گی اور تحریک انصاف بی اے پی کے نامزد وزیراعلیٰ جام کمال کی حمایت کرے گی ۔بنی گالہ میں عمران خان کی زیر صدارت اجلاس بھی ہوا جس میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کے معاملات پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں چاروں صوبوں اور پارٹی کی مرکزی قیادت شریک تھی۔اجلاس کے دوران وفاق اور پنجاب میں حکومت سازی کے علاوہ خیبرپختونخوا میں اکثریت کے باوجود وزارت اعلیٰ کے معاملے پر ڈیڈ لاک اور پنجاب میں وزیراعلی کے نام پر چہ مگوئیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع نے نجی نیوز کو بتایا کہ تحریک انصاف پنجاب میں مضبوط اور تجربہ کار شخصیت کو اسپیکر بنانا چاہتی اور اس حوالے سے ق لیگ کے چوہدری پرویز الٰہی کا نام سامنے آرہا ہے۔پارٹی کی سینئر قیادت نے بھی چوہدری پرویز الٰہی کو اسپیکر بنانے کی تجویز کی تائید کردی ہے۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی میں اسپیکر بننے کے حوالے سے رضامندی ظاہر کردی ہے۔