بھارت میں موت کا قانون نافذ ہونے کے باوجودبچوں سےزیادتی کا سلسلہ تھم نہیں سکا ہے،ہریانہ کےعلاقےجمنا نگر کے مندر میں 13 سال کی بچی سےاجتماعی زیادتی کا ایک اور واقعہ رونما ہوا،ملزم بچی کو مردہ سمجھ کر فرار ہوگئے۔
دوسری جانب بھارتی پارلیمنٹ کے ایک مرکزی وزیر سنتوش گینگوار نے بے حسی کی تمام حدیں عبور کرتے ہو ئے کہا کہ اتنے بڑے دیش میں ایسے واقعات ہو جا تے ہیں ۔
بھارتی اخبار کے مطابق یہ بیان ملزموں کے لئے سزائے موت کے قانون کے بعد آیا۔ بھارتی حکومت نے مجرمانہ قانون 2018میں ترمیم پاس کی ہے جس کے تحت عدالت کو اختیار ہے کہ وہ 12 سال سے کم عمر کے بچوں کے ساتھ زیادتی کے مقدمات میں سزا پانے والے افراد کو سزائے موت دیدے ۔
کہوٹہ اوریونانو میں معصوم اور17 سالہ نوجوان بچی سے اجتماعی زیادتی اور قتل جس کا بی جے پی کے ایم ایل اے نے مبینہ طور پر اعتراف کیا ، بھارت میں شدید مظاہرے کیے گئے ۔
بھارتی اخبار کے مطابق وزیر سنتوش گینگوار نے بھارت میں ہونے والے شدید مظاہرے اور زیادتی پر ترمیم ہونے والے قانون پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ ایسی اجتماعی زیادتی کے مقدمات ہوتے رہتے ہیں تاہم اسے کبھی بھی روکا نہیں جا سکتا،حکومت ہر جگہ کارروائی کر رہی ہے ۔
سنتوش گینگوار نے مزید کہا کہ اگر ایسا کوئی واقعہ ہو جائے تواسے مزید اشتعال نہیں دینا چاہیے ۔ بھارتی وزیر نے کہا کہ ایسے حادثات بد قسمتی ہے ۔ رپورٹس کے مطابق بھارت میں زیادتی کے سالانہ 36ہزار واقعات رونما ہو تے ہیں