دی ہیگ: بھارت کلبھوشن یادیو کی رہائی کے مطالبے سے دستبردار ہو گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی عدالت انصاف میں پاکستان میں پکڑے جانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا کیس زیر سماعت ہے۔ دی ہیک کی عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کی آج تیسرا روز ہے جہاں آج بھارت کی نمائندگی کرنے والے سینئیر وکیل ہارش سالوے نے پاکستان کےبیان کا جواب دیا۔
میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈیڑھ گھنٹے پر مشتمل بھارت کے حواب میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے دھوکے سے بھارت پر حملے کیے گئے۔انہوں نے بے شرم کا لفظ پانچ بار استعمال کیا۔ذلت آمیز کا لفظ چار بار جب کہ احمقانہ کا لفظ بھی 5 مرتبہ استعمال کیا جس کا نوٹس لینا چاہئیے۔ پاکستان کی جانب سے کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دئیے جانے سے قبل بھارتی شہریت ثابت کرنے کے مطالبے پر پہلی مرتبہ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ اہم نقطہ نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کی جانب سے را کے افسران کے پاکستان میں داخلے کے حوالے سے 25 مارچ 2016ء کو پالیسی میں تبدیلی جاری کی گئی تھی اور را افسر ہونے کے لیے آپ کو بھارتی شہری ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے یادیو کی قونصلر رسائی اس لیے طلب کی کیونکہ وہ بھارتی شہری ہے۔ اگر اس کی قومیت ظاہر کرنے کی اتنی ہی ضرورت تھی تو بھارت کی جانب سے تیرہ مرتبہ پاکستان کو بھیجی گئی درخواستوں پر پاکستان نے ایک مرتبہ بھی جواب دیتے ہوئے شواہد طلب کیوں نہیں کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کبھی اس کی شہریت مسترد نہیں کی نہ کبھی اپنے شہریوں سے لاتعلقی کا اعلان کیا بلکہ ایسا تو پاکستان کرتا ہے۔ بھارتی وکیل کا مزید کہنا تھا کہ وی سی سی آر کے تحت پاکستان قونصلر رسائی دینے کا پابند ہے، انہوں نے پاکستانی وکیل کی طرف سر موڑ کر کہا کہ اگر پاکستان اتنا ہی قریبی،عزیز اور پیارا ہے کہ کلبھوشن یادیو کے اعترافات کو مانتا ہے تو اس کی قومیت پر کیوں شک ہے۔ جب کہ انہوں نے پاسپورٹ کے مسئلے کو فضول اور قانونی بنیادوں کے برعکس قرار دیا۔ اور کہا کہ اگر پاکستان کو یادیو کی بھارتی شہریت پر شک ہے تو اس نے عالمی برادری کو ابھار کر کیوں پیش کیا۔ سالوے نے کہا کہ پاکستان کے پاس اگر کچھ ہے تو وہ پاسپورٹ جس کا بھارت نے بہت پہلے ہی جواب دیا تھا کہ کلبھوشن یادیو غیرتصدیق شدہ بھارتی پاسپورٹ پر سفر کررہا ہے جس پر اس کا مسلمانوں والا نام درج تھا۔ پاسپورٹ رکھنے سے آپ دہشت گرد نہیں ہوجاتے۔