نئی دہلی: بھارت کے نئے آرمی چیف جنرل بپن راوت نے گیدڑ بھبکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک ایک ضروری پیغام تھا، مستقبل میں ایسی کارروائیوں کے امکان کومستردنہیں کیا جا سکتا۔
گزشتہ روزبھارتی ’’این ڈی ٹی وی‘‘ کوایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ سرجیکل اسٹرائیک میں پیغام زیادہ تھا جودینا ضروری تھا، اگرسرحدپاردہشت گردی کے کیمپ ہیں اوروہاں سے ہماری طرف ایل اوسی پرصورتحال کوخراب کیا جاتا ہےتوپھرہم دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنیکاحق رکھتے ہیں ۔ اپنے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ سرحد پار کے عسکریت پسندوں سے نمٹنے کیلیے بہت سی حکمت عملیاں زیرغورہیں اورسرجیکل اسٹرائیک کا مظاہرہ ان سے میں صرف ایک ہے، ہم دیگر طریقوں پربھی کام کر رہے ہیں۔ اگر ضرورت پڑی تو بھارتی فوج سرحد پراپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے سے ہچکچائے گی نہیں۔بھارتی آرمی چیف جو کشمیر میں آزادی کی تحریک کو کچلنے اور لائن آف کنٹرول کے معاملات کو دیکھنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں انھیں مودی حکومت کے عقاب صفت وزیردفاع منوہر پاریکرنے سینئر ترین افسرکوآرمی چیف بنانے کی کئی عشروں کی روایت کو تج کر بھارت کا نیا آرمی چیف مقرر کیا ہے۔دریں اثنا لکھنو میں خطاب کرتے ہوئے بھارت کے ریٹائر ہونے والے آرمی چیف نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت بیک وقت چین اور پاکستان کے ساتھ دو محاذوں پر لڑ سکتا ہے۔