اسلام آباد(ویب ڈیسک) سابق سفیر اشرف جہانگیر قاضی نے کہا ہے کہ بھارت نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے مذاکرات کے امکان کو بالکل ختم کردیا ہے۔پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیاء سے گفتگو کرتے ہوئے اشرف جہانگیر قاضی نے کہا کہ دو طرفہ مذاکرات کی بات کرنے والے ممالک مکار ہیں کہ وہ جانتے ہیں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے یہ راستہ ہی بند کردیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو جیل میں بدل دیا ہے، بھارت کی اس پر دنیا بھر میں رسوائی بھی ہورہی ہے لیکن وہ طاقت کے بل بوتے پر اب بھی یہی کر رہا ہے۔اشرف جہانگیر قاضی نے کہا کہ ہمیں پہلے چھوٹی سے کامیابی اقوام متحدہ سے ملی، ہمیں اب بھی اقوام متحدہ کے پاس ہی جانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دفاع اور کشمیریوں کی حمایت ایک ہی چیز ہے، اگر ہم نے اس مشکل وقت میں ان کی بھرپور مدد نہ کی تو بڑی مشکل ہوگی۔ پاکستان عالمی سطح پر معذور ہے لیکن اس کے باوجود ہمیں عملی طور پر ان کا ساتھ دینا ہوگا۔سابق سفیر کا کہنا تھا کہ بھارت کو پوری وادی میں کہیں بھی حمایت نہیں ملی ہے اس لیے اپنی حمایتی قیادت کو بھی نظر بند کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ ایک متنازعہ علاقہ ہے، بھارتی اندرونی معاملہ قرار دے کر خود سے اسے کسی طرح حل نہیں کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی شروع کردی تو پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کی صورتحال بھی آسکتی ہے۔اشرف جہانگیر قاضی کا کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں حکومت ختم کرکے یہ پیغام دیا ہے کہ وہاں بھی صرف وہ ہندوؤں کا راج چاہتا ہے جس کے خلاف کشمیری بھرپور انداز میں مزاحمت کررہے ہیں۔اشرف جہانگیر قاضی 2002 سے 2004 تک امریکہ میں پاکستان کے سفیر رہ چکے ہیں، اس سے قبل وہ بھارت میں ہائی کمشنر کی ذمہ داری بھی ادا کرچکے ہیں۔ وہ روس، چین، شام اور مشرقی جرمنی میں بھی ملک کے لیے سفارت کاری کرچکے ہیں۔انہیں سابق سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کوفی عنان نے عراق میں اقوام متحدہ مشن کا سربراہ جبکہ سابق سیکرٹری اقوام متحدہ بان کی مون نے سوڈان میں خصوصی نمائندہ مقرر کیا۔ چیئرمین کشمیر کمیٹی سید فخرامام کا کہنا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کو اپنی طاقت کے بل بوتے پل محصور کر رکھا ہے۔اس موقع پرسید فخر امام نے کہا کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برداری کے سامنے یہ بات ثابت شدہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر بہت حساس مسئلہ ہے، کشمیریوں کی زندگیاں سخت مشکل میں ہیں، ہمیں دنیا کو اس حوالے سے زیادہ سے زیادہ آگاہ کرنا ہے۔چیئرمین کشمیر کمیٹی نے کہا کہ نریندر مودی انتخابات جیت کر مظالم پر اتر آئے ہیں اور بابری مسجد، گجرات فسادات جیسا معاملہ وہ کشمیر میں بھی چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جب نریندر مودی کی ثالثی سے متعلق بات سامنے لائی تو انہوں نے ردعمل میں یہ کام کر دیا ہے۔ نریندر مودی نے پلوامہ پر بھی اپنی سیاست کی اور اس پر وہ الیکشن جیت گئے۔فخر امام نے کہا کہ سلامتی کونسل میں ہمیں کامیابی سفارت کاری سے ہی ملی ہے اور ہمیں اسی حوالے سے مزید کوششیں کرنی ہیں۔ چین اور روس نے ہماری حمایت کی ہے لیکن دیکھنا ہوگا کہ امریکہ، فرانس اور برطانیہ کیا کریں گے۔