نئی دہلی………بھارت کی سیکورٹی اداروںنے انسانی اسمگلروں سے 160 نیپالی بچے بازیاب کروا لیے ہیں۔نیپال سے بھارت میں اوسطاً بارہ ہزار نیپالی بچوں کو سالانہ بنیادوں پر اسمگل کیا جاتا ہے۔
جرمن خبررساں ادارے کے مطابقگزشتہ برس اپریل کے بعد نیپال سے بھارت لا کر بچوں کوفروخت کرنے کے گھناؤنے کاروبار میں 50ملوث افراد کو حراست میں لیا گیا ہے،تفتیشی عمل جاری ہے۔ ان سےبازیاب کرئے گئے 160 بچے نیپالی حکام کے توسط سے خاندانوں تک پہنچائے جا چکے ہیں۔بھارتی ریاست اتر پردیش کے سیکرٹری داخلہ کمل سکسینا کا کہنا تھاکہ جس دن نیپال میں زلزلہ آیا تو انہوں نے تمام ضلعی مجسٹریٹوں کو خط تحریر کیا کہ چوکنا ہو جائیں کیونکہ انسانی اسمگلنگ کرنے والے گروہ نیپال سے زلزلے سے متاثرہ بچوں کی اسمگلنگ شروع کر سکتے ہیں۔سکیورٹی سخت کرنے کے بعد ایک جوڑے سے پندرہ بچے برآمد ضرور ہوئے لیکن بچوں نے جوڑے کو اپنا ماں باپ قرار دے دیا تھا۔ بعد میں اسی جوڑے نے فی بچہ پندرہ سو بھارتی روپوں یا بائیس امریکی ڈالر کے عوض تمام بچے فروخت کر دیے تھے۔اسمگلر متاثرہ خاندانوں کو بھارت میں ملازمت اور پُرکشش ماہانہ تنخواہوں کا لالچ دیتے ہیں۔ حقیقت بالکل اِس کے الٹ ہے۔ لڑکیوں اور خواتین کو براہ راست جسم فروشی کے دھندے میں دھکیلا نہیں جاتا بلکہ وہ گھروں میں کام کرنے والی ملازماؤں کے طور پر بھارت اور دوسرے ملکوں کو بیچ دی جاتی ہیں اور لڑکے بیگار کیمپوں کے نگرانوں کی تحویل میں دے دیے جاتے ہیں۔