counter easy hit

کیا یہی سیکولر ہندوستان کا اصل چہرہ ہے . ؟؟

India

India

تحریر: محمداعظم عظیم اعظم
آج ایک بار پھر ہندوستان سے یہ خبر دنیا بھرمیں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ہے کہ دنیا بھر میں اپنے منہ سیکولر مُلک ہونے کے دعویدار ہندوستان میں مودی سرکارمیںجھارکھنڈ ضلع لیتہار میں انتہا پسندہندوو ¿ں نے (اپنی دیوی گاو ¿ ماتا) گائے ذبح کرنے کے شبے میںمویشیوں کے بیوپاری دومسلمانوں35سالہ محمد مجلوم اور 15سالہ آزادخان عرف ابراہیم کو بالومتھ جنگل میں بدترین تشدد کے بعد منہ میں کپڑے ٹھوس کر اور ہاتھ پیچھے کمر پر باندھ کر درخت کے ساتھ لٹکاکر پھانسی دیدی ہے اطلاع ہے کہ انتہاپسند ہندوو ¿ں کے ہاتھوں شہید ہونے والے یہ دونوں مسلمان مویشیوں کا کاروبار کرتے تھے اور آپس میں رشتے دار بھی تھے۔آج اِس پر کیا دنیا یہ نہیں سوچ رہی ہے؟؟ اور کیا اِسے یہ دکھائی نہیں دے رہاہے کہ کیا یہی سیکولر ہندوستان کا اصل چہرہ ہے؟؟؟

جہاں ایک عرصے سے مسلمانوں کے خلاف انتہا پسند ہندوو ¿ں کی سوچی سمجھی سازش کے تحت ایک جانور جو گائے کہلاتی ہے اور جِسے ہندوستان کے ہندو اور بالخصوص انتہاپسندہندو اپنی روحانی ماں سمجھتے ہیں اور اِسے اپنی دیوی گاو ¿ ماتامانتے ہیں اور اِس کے مُوتر پیشاب کو آبِ حیات جان کر نوش کرتے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی کہتے ہیں کہ ساری دنیا میں جہاں کہیں بھی ہندوآباد ہیں یہ سارے ہندواِسی گاو ¿ماتا یعنی کہ گائے سے ہی پیداہوئے ہیں یہ تو ہندوو ¿ں کا عقیدہ ہے جِسے اِن کے سِوادنیا کے دیگر ادیان کے پیروکار کسی بھی طرح سے درست نہیں جانتے ہیں مگر چونکہ یہ ہندوو ¿ں کا عقیدہ ہے اِس لحاظ سے بین المذاہب احترام کے طور پر کوئی ہندوو ¿ں سے کھل کر اختلاف نہیں کرتاہے مگر عقل و فہم اور دل سے تو دنیاکے دیگر ادیان کے پیروکار ہندوو ¿ں کے گائے سے متعلق کسی ایسے مضروضے اور عقیدے کو نہیں مانتے ہیں کہ جس سے اُن کی نظر میں بھی گائے مقدس ہو۔

بہرحال، جب سے ہندوستان میں نریندرمودی کی حکومت آئی ہے تب ہی سے ہندوستان کے انتہاپسند ہندو جو گائے کو اپنی ماتا اور بھینسے کواپنا باپ اور ہنومان جی یعنی بندر کواپناپالنہار مانتے ہیں اِن انتہاپسند ہندو و ¿ں کا یہ مشغلہ بن گیاہے کہ وہ مسلمانوں پر گائے کے ذبح کرنے کا جھوٹا ڈھونگ رچاکر مسلمانوں کے قتلِ عام کا ایک ایسا گھناو ¿نا عمل مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں کہ جس سے ہندوستان میں آباد مسلمانوں کی تیزی سے نسل کشی ہورہی ہے اوراِس طرح ہندوستان میں صدیوں سے آباد ہندوستانی مسلمانوں پرہندوستان کی زمین تنگ کی جارہی ہے اور گزشتہ کچھ سالوں سے موجودہ ہندوستانی وزیراعظم نریندرمودی کی سرکار میں تو مسلمانوں کا انتہاپسند ہندوو ¿ں کے ہاتھوں قتلِ عام کے واقعات میں جس قدر اضافہ ہوا ہے اِس نے تو حد ہی کردی ہے اِن دِنوں انتہاپسندہندوو ¿ں کے ہاتھوں مسلمانوں کاقتل عام ہونا نہ صرف خودہندوستانی حکمرانوں، سیاستدانوں اور یہاں آباد دیگر مذاہب اور اقوام کے لئے لمحہ فکریہ ہوناچاہئے بلکہ وہ عالمی برادری جو عالم کل میں بغیر کسی رنگ و نسل، مذہب و ملت اور زبان و تہذیب کی تفریق کے بغیر عالم انسانیت کے حقوق کی بڑی علمبردار بنی پھرتی ہے اِس کے لئے بھی ہندوستان کی موجودہ صور ت حال کسی بڑے امتحان سے کم نہیں ہے حالانکہ امریکااور عالمی برادری کو ہندوستان میں انتہاپسندہندوو ¿ں کے ہاتھوں مسلمانوں کی نسل کشی کا فوری نوٹس لینے اور اِس کے تدارک کے لئے آئندہ کا دیرپا لائحہ عمل مرتب کرنے اور ایسے اقدمات کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے

Hindu-extremists

Hindu-extremists

ہندوستان میں انتہاپسند ہندوو ¿ں کے ہاتھوں مسلمانوں کی نسل کشی کو روکاجائے ۔مگر اِس پر بڑے افسوس کے ساتھ مجھے یہ کہناپڑرہا ہے کہ جیسے ہندوستان میں انتہاپسند ہندوو ¿ںکے ہاتھوں مسلمانوں کی کی جانے والی نسل کشی پر ابھی تک کم بخت امریکا اور عالمی برادری کے کان پر بھی جوں نہیں رینگ رہی ہے،اور ابھی یہ ہندوستان میں انتہاپسندہندوو ¿ں کے ہاتھوں مسلمانوں کی ہونے والی نسل کشی پر خوابِ خرگوش کے سب ہی مزے لوٹ رہی ہیں، مگر جیسے ہی کبھی مسلمانوں کی برداشت کی حد جواب دے جائے گی اور جب آنے والے دِنوں، ہفتوں، مہینوں اور سالوں میں ہندوستانی مسلمان اپنی نسل بچانے کے لئے انتہاپسندہندوو ¿ں کے خلاف ہتھیار اُٹھالیں گے اور ہندوو ¿ں کو اِن کی لنگیاں (دھوتیاں) اُتار اُتار کر مارنااور اِنہیں بھی اِسی طرح درختوں سے لٹکاکرپھانسیاں دے دے کر واصل جہنم کرناشروع کریں گے تو تب مسلمانوں سے خائف اور امریکی دباو ¿ تلے غرق رہنے والی عالمی برادری ہندوستان کے ہندوو ¿ں کواِنسان اور قیمتی جانیں سمجھ کر اِنہیں بچانے کے لئے اُٹھ کھڑی ہوگی ؟؟ کیوں آج امریکی حواری اور امریکی دباو ¿ میں آئی ہوئی عالمی برادری ہندوستان کے مسلمانوں کو انتہاپسندہندوو ¿ں کے ہاتھو ں تشدد کرنے اور اِنہیں بیدردی سے قتل ہونے سے بچانے کے لئے اپناکردار ادانہیں کررہی ہے؟؟

جی ہاں ، آج اِس لئے عالمی برادری نے ہندوستان کے مسلمانوں کو انتہاپسندہندوو ¿ں کی دہشت گردی اور قتل وغارت گری کے ہاتھوں مرنے کے لئے بے یارومددگار اور بے سہاراچھوڑدیاہے کیونکہ عالمی برادری بالخصوص حقوقِ انسانی کا علمبردار بننے والا امریکاتومسلمانوں کوکسی بھی لحاظ سے اِنسان سمجھتاہی نہیں ہے امریکاتو بس یہ سمجھتاہے اور دنیاکو سمجھانے کی کوششوں میں لگارہتاہے کہ آج دنیامیں دہشت گردی اور قتل وغارت گری کا ذمہ دار صرف مسلمان اور دینِ اسلام کے ماننے والے ہیں یعنی یہ کہ آج بدمعاشِ اعظم امریکاکے نزدیک تو جیسے دینِ اسلام کے علاوہ دیگر ادیان کل کے پیروکارفرشتے ہیں اِن سے تو کوئی غلطی اور دہشت گردانہ کارروائیاں ہوہی نہیں سکتی ہیں مگر آج دنیا میں جتنی بھی بُرائیاں اور دہشت گردی اور قتل وغارت گری ہورہی ہے اِن سب پسِ پردہ توبس ایک دینِ اسلام کے ماننے والے ہی کارفرماہیں اِسی بنا پرتو امریکا یہ نہیں چاہتاہے کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو انتہاپسند ہندوو ¿ں کے ہاتھوں مرنے سے بچایاجائے اور مسلمانوں کی کہیںسے بھی کوئی مددفراہم کی جائے اچھاہے امریکااپنے اثررسوخ سے عالمی برادری پر یہ باورکرچکاہے

Hindu-extremists-beat-up-Muslim

Hindu-extremists-beat-up-Muslim

کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو انتہاپسند ہندوو ¿ں کے ہاتھوں اِن کی گائے ماتاکی بے حرمتی اور ذبح کرنے کے بہانے قتل کرنے کے سلسلے کو تیز کرایاجائے اور اگراِس پر ہندوستان کے مسلمان یا مسلم اُمہ عالمی برادری یا اقوامِ متحدہ سے مددکی اپیل کرے یا اِس سلسلے کو رکوانے کے لئے دباو ¿ بڑھائے تو اُسے سوائے ہلکی پھلکی تسلی دینے کے اور ایسا ویسا کچھ نہ کرکے خاموش کردیاجائے حتیٰ کہ ہندوستان کے موجودہ وزیراعظم نریندرمودی سے بھی اِس معاملے پر بات چیت نہ کی جائے کہ کہیںوہ ناراض نہ ہوجائیں اور جنوبی ایشیامیں وہ ہماراکام نہ کرسکیں آج جو ہندوستان سے مودی سرکار جنوبی ایشیا میں ہمارے مفادات کے لئے کام کررہی ہے۔اَب اِس سارے منظرنامے میں دنیا کے سامنے ہندوستان کا سیکولرہونے کا دعویٰ کتناغلط اور بیکار سا ہے کہ ایک طرف ہندوستانی خود کو سیکولر ہونے کی گردان کرتے نہیں تھکتے ہیں تو دوسری جانب یہی ہندوستان کے انتہاپسند ہندو ہیں جو ہندوستانی سرزمین پر محض اپنی گاو ¿ ماتایعنی کہ گائے کے ذبح کرنے پرمسلمانوں کو کھلے عام تشدد کا نشانہ بھی بناتے ہیں اور اِنہیں اِس الزام میں قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے ہیں حالانکہ آج اِس حقیقت کو بھی کوئی ہندوستان کا انتہاپسندجھٹلانہیں سکتاہے

ساری دنیا میں ہندوستان گائے کا گوشت فروخت کرنے والا دوسرا یاتیسرابڑامُلک شمار کیا جاتاہے یعنی کہ ہندوستان دنیابھر میں گائے سپلائی کرنی والی بڑی عالمی منڈی کا درجہ حاصل کرگیاہے اَب کیا یہ ہندوستان کی حکومت اور مودی سرکار میںانتہاپسند ہندوو ¿ںکا دُہرامعیار نہیں ہے کہ ایک طرف انتہاپسندہندو متواترمسلمانوں پر گائے ذبح کرنے کا الزام لگاکر مسلمانوں کا قتلِ عام جاری رکھے ہوئے ہیں اوراِس ڈرامے کو رچاکر ہندوستانی مسلمانوں کی نسل کشی کابہانہ تلاش کئے ہوئے ہیں تو دوسری جانب مودی سرکار ہندوستان کے ہندو بنیوں کے ہاتھوں دنیابھر میں گائے کا گوشت سپلائی کرکے بیرونِ ممالک سے ڈالر ز اور ریال کی شکل میں زرمبادلہ ہندوستان لانے کا بہترین ذریعہ قرار دے رہی ہے اگرچہ آج گائے کو ماں اور بھینسے کوباپ اور ہنومان جی بندرکو اپنا پالنہار ماننے والے ہندوستان کے انتہاپسند ہندوو ¿ں نے گائے ذبح کرنے کے الزامات لگاکر ہندوستا ن کے مسلمانوں کی نسل کشی کرکرکے مسلمانوں کے لئے زمین تنگ کردی ہے، اِس پر اُمتِ مسلمہ کو یقینا ایسا محسوس ہوتاہے کہ جیسے ہندوستان کے انتہاپسندہندوو ¿ں کے ہاتھوں ہندوستان میں آبادمسلمانوں کی نسل کشی کے اِس فعل میں درپردہ امریکا اور یورپی عالمی برادری کا بھی ہاتھ ہے جس کی اُمتِ مسلمہ پُرزور مذمت کرتی ہے۔

Azam-Azim-Azam

Azam-Azim-Azam

تحریر: محمداعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com