تحریر: سید انور محمود
بھارت کے یوم جمہوریہ 26 جنوری کےموقعہ پر جو بھارت میں ہر سال منایا جاتا ہے، اُس میں شرکت کےلیے امریکی صدر براک اوبامہ تین روزہ دورے پربھارت میں ہونگے۔ وہ پہلے امریکی صدر ہیں جو بھارت کے یوم جمہوریہ کی پریڈ میں مہمان خصوصی ہوں گے لیکن یہ پریڈ امریکی سکیورٹی اہلکاروں کے لیے تشویش پیدا کر رہی ہے۔ امریکہ کے صدر کسی کھلی تقریب میں زیادہ سے زیادہ 45 منٹ گزارتے ہیں۔ ڈھائی گھنٹے تک کسی کھلے مقام پر صدرکا ہونا سکیورٹی اہلکاروں کے لیے حفاظتی نقطۂ نظر سے ایک مشکل مرحلہ ہے۔
انتظامیہ کی ساری توجہ حفاظتی انتظامات پر مرکوز ہے لیکن ڈھائی گھنٹے کی پریڈ کے دوران حفاظتی انتظامات د ونوں ملکوں کے سکیورٹی اہلکاروں کے لیے ایک انتہائی مشکل مرحلہ ہو گا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کی حکومت نے یوم جمہوریہ کی اپنی پہلی تقریب کو یادگار بنانے کےلیے پریڈ کی ثقافتی فلوٹس کی تعداد 20 سے بڑھا کر 25 کر دی ہے۔ اس سے پریڈ کی مدت دو گھنٹے سے بڑھ کر ڈھائی گھنٹے ہو سکتی ہے۔ ہندوستان کے دورے کے دوران اوبامہ نریندر مودی کے ساتھ ملک کے عوام سے ریڈیو پر خطاب کریں گے۔
بھارت میں اس سے پہلے یوم جمہوریہ کے موقعے پر 300 کلومیٹر کے دائرے میں فضائی حدود بند رکھی جاتی ہے لیکن اس بار توقع ہے کہ اس کا دائرہ بڑھا کر 400 کلومیٹر کر دیا جائے گا۔ اس کا مطلب ہو گا کہ دہلی کےعلاوہ آگرہ اور جے پور میں بھی کوئی پرواز نہ تو اتر سکے گی اور نہ ہی اڑ سکے گی۔اطلاعات کے مطابق صدر اوبامہ کی سکیورٹی ٹیم نے بھارتی حکام سے پریڈ ایونیو کے پانچ کلومیٹرکے دائرے میں بھی فضائی حدود بند کرنے کی درخواست کی ہے تاہم اس درخواست کومسترد کر دیا گیا ہےکیونکہ تقریب میں بھارتی فضائیہ کے جنگی جہازوں کا فلائی پاسٹ بھی شامل ہوتا ہے۔
ایوان صدر اور پارلیمنٹ کے درمیان واقع وجے چوک پر جہاں بھارت کے صدر پریڈ کی سلامی لیتےہیں وہاں صدر، وزیر اعظم اور صدر اوبامہ کے لیے ایک بلٹ پروف شیشے کا سٹیج بنایا گیاہے۔ پریڈ کے دوران انتہائی اہم شخصیات کی حفاظت کے لیے سات تہوں کا سکیورٹی حصار ہوگا۔اطلاعات کے مطابق امریکی صدر کی حفاظت کے لیے امریکہ کے 1500 سکیورٹی اہلکار مقامی پولیس کے ساتھ پریڈ کے دوران دہلی میں تعینات ہوں گے۔ پریڈ کے راستوں کے اطراف کی تمام عمارتوں میں اور ان کی چھتوں پر کمانڈوز تعینات کردیے گئے ہیں۔ بھارت کی بین الاقوامی سرحدوں پر دراندازی روکنے کے لیے اضافی فورسز تعینات کی جارہی ہیں۔
امریکی صدر کی اتوار کو بھارت کے تین روزہ دورہ پر دہلی آمد پر اُن کی سکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے اور کئی سڑکوں کو عوام کے لیے بند کردیا گیا ہے اور کئی گلیوں کو ریت کی بوریوں کی مدد سے بند کر دیا گیا ہے۔ پندرہ ہزارسکیورٹی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ان کیمروں میں سے 165 راج پاتھ کے کنگز ایونیو میں اس جگہ پر نصب کیے گئے ہیں جہاں صدر اوبامہ بیٹھ کر یوم جمہوریہ کی پریڈ دیکھیں گے۔ ان کیمروں کے کنٹرول رومز میں امریکی سکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گےجہاں وہ بھارتی حکام کے ساتھ ان کیمروں کی فوٹیج کی نگرانی کریں گے۔
پریڈ کی جانب والی سڑکیں تقریباً ایک ہفتے سے بند ہیں اور سکیورٹی اہلکار ایک ایک انچ کی نگرانی کر رہے ہیں۔ بھارت میں قیام کے دوران امریکی صدر کو اپنی بیگم مشیل اوبامہ کے ساتھ آگرہ بھی جانا تھا ، لیکن اب یہ پروگرام ملتوی کردیا گیا ہے۔
امریکی صدر اوبامہ دہلی کے فائیوسٹار ہوٹل موریا شیرٹن میں قیام کریں گے۔ یہ ہوٹل امریکی صدور کا پسندیدہ رہا ہے۔اطلاعات کے مطابق ہوٹل کے تمام 438 کمرے صدر اوبامہ اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد اور سکیورٹی اہلکاروں کے لیے بک کر لیے گئے ہیں۔ ہوٹل میں باہر سے کسی مہمان کو آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ ہوٹل کے عملے میں سے ایک خصوصی ٹیم کا انتخاب کیا گیا ہے جو کہ صدر اوبامہ اوراُن کے وفد کی دیکھ بھال کرے گی۔ اطلاعات کے مطابق صدر اوبامہ کی کار دی بیسٹ دہلی پہنچ چکی ہے۔روایت کے مطابق مہمان خصوصی بھارتی صدر کے ساتھ ان کی کار میں پریڈ ایونیو پہنچتاہے تاہم امریکی سکیورٹی اہلکار چاہتے ہیں کہ وہ اپنی کار بیسٹ میں پریڈ کے مقام پرپہنچیں۔ یہ کار خود ایک قلعہ ہے
جس میں صدر کو بم حملے سے محفوظ کرنے صلاحیت ہے۔ 24 کے قریب سراغ رساں کتے صدر اوبامہ کی سکیورٹی اقدامات کے سلسلے میں امریکہ سے دہلی پہنچ چکے ہیں۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق یہ کتے امریکی خفیہ سروس کے خصوصی’کے نائن ‘ یونٹ کے ’افسر‘ ہیں اور یہ بھی فائیو سٹار ہوٹل میں اپنے مخصوص سٹائل میں قیام کریں گے۔دہلی پولیس کے مطابق چار ٹانگوں والے ان افسران میں سے چند ایک کے نام،جورڈن، راک اور فریڈریک ہیں اور یہ پریڈ ایونیو اور ہوٹل پر اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ امریکی کتوں کے بھی فوجی رینک ہیں اور یہ دھماکہ خیز مواد کی انتہائی معمولی سی مقدار کو سونگ سکتے ہیں اور 40 سے 50 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتے ہیں اور انتہائی خطرناک طریقے سے کاٹتے ہیں۔ حسب دستور بھارت نے اس موقعہ سے فاہدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کےخلاف پرپیگنڈہ جاری رکھا ہوا ہے۔
ایک بھارتی کور کمانڈر لفٹیننٹ جنرل کے ایچ سنگھ نے ایک نیوز کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ’ پیر پنچال رینج کے اس پار دراندازی کے 36 مراکز پر تقریباً 200 شدت پسند بھارت میں داخل ہونے کی تاک میں بیٹھے ہیں۔‘ لیکن بقول اس کور کمانڈر کہ دراندازی روکنے کا نظام پوری طرح کارگر ہے اور ایسی کسی بھی کوشش کو ناکام بنا دیا جائے گا۔
اس سے قبل بھارتی فوج کے سربراہ جنرل دلبیر سنگھ نے کہا تھا کہ پاکستان کی جانب ’دہشت گردوں کاپورا ڈھانچہ برقرار ہے اور اپنے ملک میں نقصانات اٹھانے کے باوجود پاکستانی قوج نےجموں و کشمیر میں پس پردہ جنگ کی حمایت جاری رکھی ہے۔‘ بھارتی میڈیا بھی پاکستان کے خلاف پرپیگنڈہ میں مصروف ہے ، بھارتی میڈیا کے بقول اعلیٰ فوجی ذرائع نےبتایا ہے کہ پاکستان کی سر زمین پر اب بھی بھارت مخالف دہشت گردی کے 44 تربیتی کیمپ موجود ہیں اور ان میں سے ڈیڑھ درجن کیمپ چوبیس گھنٹے سرگرم ہیں۔
روایتی طور پر بھارت یومِ جمہوریہ پر ان مہمانوں کو بلاتا ہے جن سے بھارت میں کوئی تنازع نہیں کھڑا ہوتا اور جن کا تعلق ان ممالک سے ہوتا ہے جن کے ساتھ بھارت کے قریبی تعلقات ہوتے ہیں۔ اس لیے پاکستان اورچین کے سربراہانِ مملکت کو دعوت نامہ نہیں بھیجا جاتا۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی امریکی سربراہ کو بھارت نے ایسی عزت بخشی ہو۔اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ امریکہ اور بھارت کے تعلقات کتنے مشکل رہے ہیں کیونکہ دہلی کو امریکی صدر کو اس تقریب کا دعوت نامہ بھیجنےمیں سات دہائیاں لگی ہیں۔بھارت اس بات پر ہمیشہ پریشان رہتا ہے کہ امریکہ اس کے حریف ملک پاکستان کے ساتھ کس حد تک خفیہ معلومات کے تبادلے میں تعاون کرتا ہے۔
دونوں ملک جس مسئلے پر بالکل ایک دوسرے کے مخالف ہیں، وہ امریکہ کی پاکستان اور افغانستان کےبارے میں پالیسی ہے۔ اس قدر سیکوریٹی کے باوجود بھارت میں کچھ ہوا تو وہ اپنی نالایقی کو نہیں دیکھے گا بلکہ سارا الزام پاکستان پر ڈال دیگا۔ بھارت جاتے ہوئے امریکی صدر پاکستان کی فضائی حدود سے گزرینگے،ہماری دعا ہے کہ وہ ساتھ خیریت کےامریکی واپسی پر پاکستانی حدود سے گذریں۔
تحریر : سید انور محمود