انڈین پریمیئر لیگ میں پہلے ایڈیشن کے بعد سے پاکستانی کھلاڑیوں کے کھیلنے پر غیراعلانیہ پابندی عائد ہے اور اس کیلئے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشیدہ تعلقات کو وجہ قرار دیا جاتا ہے لیکن حال ہی میں انڈین پریمیئر لیگ میں پاکستانی دشمنی کی نئی مثال رقم کردی گئی۔
انڈین پریمیئر لیگ کے دسویں ایڈیشن کیلئے پیر کو کھلاڑیوں کی نیلامی کا عمل ہوا جس میں دنیا بھر کے کھلاڑیوں مہنگے داموں خریدا گیا اور بین اسٹوکس ساڑھے 14 کروڑ کے ساتھ لیگ کی تاریخ کے سب سے مہنگے کھلاڑی بنے۔
تاہم حیران کن طور پر عالمی نمبر ایک ٹی20 اور ون ڈے باؤلر عمران طاہر پر کسی کی بھی نظر کرم نہ پڑی حالانکہ ان کی بنیاد قیمت محض 50لاکھ ہندوستانی روپے تھی۔
یہ بات اس لیے بھی حیران کن معلوم ہوتی ہے کہ انگلینڈ غیر شہرت یافتہ باؤلر تائمل ملز کی خدمات 12کروڑ روہے میں حاصل کی گئی ہیں حالانکہ وہ ون ڈے یا ٹی20 دونوں میں ابتدائی 100 بہترین باؤلرز کی فہرست میں بھی شامل نہیں اور ہندوستانی فرنچائز کا یہ عمل ممکنہ طور پر عمران طاہر کے ماضی میں پاکستان سے رشتے کی وجہ ہو سکتا ہے۔
عمران طاہر نے انڈر19 اور اے ٹیم کی سطح پر پاکستانی کی نمائندگی کی لیکن پھر وہ اپنی بیوی کی وجہ سے جنوبی افریقہ منتقل ہوئے اور وہاں اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر پروٹیز کی ٹیم کے مستقل رکن بن گئے۔
پاکستانی نژاد جنوبی افریقی اسپنر کو ڈراپ کرنے پر ماہرین کرکٹ نے بھی انتہائی تعجب کا اظہار کیا ہے۔
حال ہی میں وہ ون ڈے اور ٹی20 میں بہترین باؤلر بنے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کا آئی پی ایل کیلئے انتخاب نہ ہونا ہندوستان کی پاکستانی دشمنی کی سب سے بدترین مثال ہے۔