تحریر: محمد اشفاق راجہ
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی دہشت گردی برقرار ہے۔ قابض فوجوں نے گزشتہ روز گھروں سے نکلنے والے کشمیری نوجوانوں پر لاٹھی چارج کیا’ آنسو گیس کے شیل پھینکے اور خوراک و ادویات لینے کیلئے گھروں سے نکلنے والی خواتین اور بچوں کو بھی نہ بخشا۔ قابض فوجوں کے اس ظلم و جبر کے باوجود گزشتہ روز سوپور میں کشمیریوں نے نمازجمعہ کے بعد پاکستانی پرچم لہرادیا اور بھارت مخالف نعرے بلند کئے جبکہ قابض فوجوں کے تشدد سے زخمی ہونیوالا ایک نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا۔ اسی طرح سری نگر میں بھارتی فوجوں کی فائرنگ سے ایک نوجوان شہید اور دو زخمی ہوگئے۔ چنانچہ گزشتہ دو ہفتے کے دوران شہید ہونیوالے کشمیری باشندوں کی تعداد 52 سے تجاوز کر گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو نماز جمعہ بھی ادا نہیں کرنے دی گئی۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجوں اور پیراملٹری فورسز کے نہتے کشمیری عوام پر ظلم و تشدد اور انکی حق خودارادیت کیلئے بلند ہونیوالی آواز دبانے کیلئے دوسرے جبری ہتھکنڈوں میں جیسے جیسے اضافہ ہورہا ہے’ اتنا ہی بالخصوص کشمیری نوجوانوں کی جانب سے بھارتی فوجوں کی مزاحمت بڑھ رہی ہے اور وہ نہتے ہونے کے باوجود اپنے صبرواستقلال سے غاصب فوجوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
انکی اس بے پایاں جدوجہد اور صبر و استقامت ہی کا نتیجہ ہے کہ آج دنیا بھر میں کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ہو رہا ہے اور انکے استصواب کے حق کیلئے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ پاکستان نے بھی کشمیریوں پر توڑے جانیوالے مظالم کیخلاف ٹھوس موقف اختیار کرکے انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور عالمی قیادتوں کو بھارت کا اصل مکروہ چہرہ دکھانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اس سلسلہ میں دفتر خارجہ کی جانب سے بھی اپنے تمام سفارتی ذرائع متحرک کرکے اقوام متحدہ اور دوسرے عالمی اداروں تک کشمیری عوام کی آواز پہنچائی جارہی ہے۔ وزیراعظم میاں نوازشریف خود بھی مودی سرکار کو باور کرا رہے ہیں کہ یواین قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو استصواب کا حق دے کر ہی مسئلہ کشمیر کا قابل قبول اور قابل عمل حل نکالا جا سکتا ہے۔ اسی طرح گزشتہ روز سینٹ میں بھی ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی فورسز کے مظالم کیخلاف کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ گزشتہ روز وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی عالمی برادری سے تقاضا کیا گیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔
چنانچہ کشمیری عوام کی جدوجہد میں تیزی اور پاکستان کی جانب سے انکے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے نتیجہ میں جہاں اقوام عالم کو بھارتی مظالم کے نئے ہتھکنڈوں سے آگاہی ہو رہی ہے وہیں مودی سرکار اور مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت بھی خود کو سخت دبائو میں محسوس کررہی ہے۔ بھارت کی جانب سے تو پاکستان کے متحرک کردار کے توڑ کیلئے اس پر جوابی الزامات کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور وزیراعظم نوازشریف تک کیخلاف کشمیریوں کو بھارتی فوجوں کی مزاحمت کیلئے اکسانے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت نے بھارتی فوجوں کے ہاتھوں کشمیری نوجوانوں کی پے در پے شہادتوں پر خود کو جھنجوڑ کر گزشتہ روز سری نگر میں سیاسی قیادتوں کی آل پارٹیز کانفرنس طلب کی اور کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی زیرصدارت منعقد ہونیوالی اس اے پی سی میں کشمیریوں کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ کشمیرکے تنازعہ پر پاکستان اور حریت پسندوں سے مذاکرات بحال کرے۔
اسی طرح اے پی سی کے شرکائ نے بھارتی حکومت سے یہ تقاضا بھی کیا کہ کشمیری عوام پر پیلٹ گنوں جیسے مہلک ہتھیاروں کا استعمال بند کیا جائے۔ کانفرنس میں تین نکاتی قرارداد کے ذریعے یہ تقاضا بھی کیا گیا کہ نئی دہلی کشمیری عوام کے مسائل اور مشکلات حل کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے اور اس سلسلہ میں تمام سیاسی جماعتوں اور گروپوں سے مشاورت کرے۔ اس کانفرنس میں بھارت کی حکمران بی جے پی کے کشمیر چیپٹر کے سربراہ ست شرما بھی شریک تھے جنہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ انہیں بھارتی فورسز اور پولیس کی فائرنگ سے بے گناہ کشمیریوں کے مرنے کا بہت افسوس ہے۔ انکے بقول بھارتی فوج’ پولیس اور پیراملٹری فورسز کو مظاہرین کے ساتھ پرامن طریقے سے پیش آنا چاہیے۔
بلاشبہ یہ عزم و ہمت سے معمور نوجوان کشمیریوں کی قربانیوں سے لبریز بے پایاں جدوجہد کا ہی نتیجہ ہے کہ آج بھارت اور مقبوضہ وادی کے اندر بھی بھارتی فوجوں کے مظالم کیخلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں اور بھارت پر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان اور حریت پسندوں سے مذاکرات پر دبائو بڑھ رہا ہے۔ دو روز قبل بھارتی دانشور ارون دھتی رائے بھی اپنے ایک مضمون کے ذریعے مودی سرکار سے مذاکرات کا دروازہ کھولنے کا تقاضا کرچکی ہیں جبکہ بھارتی کانگرس کے ایک رکن پارلیمنٹ جیوتی رادتیہ سندھیا بھی کشمیری نوجوانوں پر بھارتی افواج کے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں رائے شماری کرانے کا تقاضا کرچکے ہیں۔ کشمیری نوجوانوں کے اپنی آزادی کیلئے پے درپے جانیں نچھاور کرنے کے عمل نے بیرونی دنیا کی آنکھیں بھی کھولی ہیں اور گزشتہ روز امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنے اداریئے میں باور کرایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال عالمی اور علاقائی امن کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ اداریئے میں اس معاملہ کا بھی نوٹس لیا گیا ہے کہ وادی میں فورسز کی جانب سے کشمیری نوجوانوں کیخلاف طاقت کا بے تحاشہ استعمال کیا جاتا ہے جبکہ کشمیر میں افسپا کے تحت فوج اور نیم فوجی دستوں کو بے انتہاء اختیارات حاصل ہیں جو جمہوری قدروں کے منافی ہے۔
اسی طرح بھارتی مظالم کیخلاف گزشتہ روز سکاٹش پارلیمنٹ میں بھی قرارداد جمع کرادی گئی ہے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کشمیری نوجوانوں کی قربانیوں نے اپنی جدوجہد کے کاز سے دنیا کو بخوبی آگاہ کردیا ہے اس لئے مسئلہ کشمیر کے یواین قراردادوں کے مطابق حل کیلئے اقوام عالم کا بھارت پر دبائو ڈلوانے کا یہی بہترین وقت ہے۔ اس سلسلہ میں کشمیری عوام کی جدوجہد اور کشمیری نوجوانوں کی جانب سے بھارتی افواج کی مزاحمت کا ٹمپو برقرار رہے گا اور ہماری جانب سے دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم سے آگاہ کیا جاتا رہے گا تو اس سے اقوام متحدہ پر اسکے رکن ممالک کی جانب سے کشمیریوں کے استصواب کے حق کیلئے منظور کردہ سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں پر عملدرآمد کا تقاضا بڑھے گا چنانچہ بھارت کو بھی طوعاً کرہاً مسئلہ کشمیر کے یواین قراردادوں کے مطابق حل کی راہ پر آنا پڑیگا۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان اور بھارت کے مابین جاری دیرینہ مسئلہ کشمیر کا حل ہی علاقائی اور عالمی امن کی ضمانت ہے۔ اگر بھارت کشمیر پر اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی برقرار رکھتا ہے اور مذاکرات کی راہ پر نہیں آتا تو علاقائی اور عالمی امن کی تباہی کا وہی ذمہ دار ہوگا۔ اسکے فطری اتحادی امریکہ کو اسی تناظر میں بھارت کے اس خطہ میں کردار کا جائزہ لینا چاہیے اور عالمی و علاقائی امن و سلامتی کیلئے خطرہ کا باعث بننے والے اسکے عزائم کے آگے بند باندھنا چاہیے۔
تحریر: محمد اشفاق راجہ