کراچی (ویب ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھارتی مواد دکھانے پر مکمل پابندی لگاد ی،چیف جسٹس پاکستان نے غیر ملکی مواد دکھانے سے متعلق ہائیکورٹ کا حکم معطل کردیا اور ریمارکس دیئے ہیں کہ کوئی ہمارا ڈیم بند کرا رہا ہے ہم ان کے چینلز بھی بند نہ کریں ؟۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے غیر ملکی مواد دکھانے سے متعلق کیس کی سماعت کی،سپریم کورٹ نے بھارتی مواد دکھانے پر مکمل پابندی لگا دی،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بندکریں یہ بھارتی مواد ،عدالت نے غیر ملکی مواد دکھانے سے متعلق ہائیکورٹ کا حکم معطل کردیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کوئی ہمارا ڈیم بند کرا رہا ہے ہم ان کے چینلز بھی بند نہ کریں ؟۔ جبکہ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے مجھے کہا کہ سندھ کے ہسپتال خیبر پختون خواہ سے بہتر ہے ، لوگوں نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ملاقات کی جس دوران منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی شکایات سمیت صوبے کے مسائل پر بات چیت ہوئی۔چیف جسٹس کے چیمبر میں ہونے والی اس ملاقات میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ، چیف سیکریٹری اور دیگر حکام بھی شریک ہوئے۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ چیف جسٹس سے ملاقات کافی اچھی رہی، جس کے دوران صوبے کے مسائل پر بات ہوئی۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ چیف جسٹس نے مجھے وزیراعلیٰ بننے پر مبارکباد دی اور کہا کہ سندھ کے عوام نے اعتماد کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے کچھ مسائل تھے، جن سے چیف جسٹس کو آگاہ کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے بتایا کہ چیف جسٹس نے کراچی میں صحت اور اسپتالوں کی صورتحال کو سراہتے ہوئے کہا کہ کراچی کے ہسپتال خیبرپختونخوا سے بہتر نظر آئے۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی شکایات کے حوالے سے بھی چیف جسٹس کو بتایا۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ معلومات دینا اداروں کا کام ہے، وزیراعلیٰ کا نہیں۔وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق جے آئی ٹی نے ایری گیشن، ورکس اینڈ سروسز ڈپارٹمنٹ سے تفصیلات مانگی تھیں اور اس کے لیے 2 دن دیئے گئے تھے، اتنے وقت میں اتنا سارا دیٹا کیسے دیا جاسکتا ہے، ایسا تھوڑی ہوتا ہے کہ ایک بٹن دباو¿ اور ریکارڈ مل جائے۔مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر مجھے انکوائری کے لیے بلایا گیا تو میں جاو¿ں گا۔