اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کسی بھی غلط فہمی میں نہ رہے اس کی طرف سے کسی بھی ایڈونچر کا فوری جواب دیا جائے گا ، سعودی عرب نے پاکستانی موقف کی تائید کی جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے اس کی طرف سے کسی ایڈونچر کا فوری جواب دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام ان کے خط کا مثبت جواب آیا ہے، دنیا دیکھ رہی ہے کہ ایک فریق امن کی بات کررہا ہے اور دوسرا فریق جنگ کی۔واضح رہے کہ سعودی عرب نے بھارتی دباؤکے باوجود پاکستان کی مذمت سے انکار کردیا اور سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ اْن کا ملک کیسے پاکستان کی مذمت کرے جب اْن کے سامنے ابھی کوئی ثبوت ہی موجود نہیں ہے۔ خیال رہے 14 فروری کو پلوامہ میں انڈین نیم فوجی دستے سی آر پی ایف پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد انڈیا میں پاکستان مخالف جذبات عروج پر ہیں ، پورا انڈیا صدمے میں ہے اور سیاسی حلقوں میں پاکستان کو سبق سکھانے کا اظہار کیا جا رہا ہے، حکمران پارٹی سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کے بیانات بالکل ویسے ہی ہیں جیسے کسی بڑے شدت پسند حملے کے بعد سننے میں آتے رہے ہیں، انڈیا میں بہنے والے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لے کر پاکستان کو سبق سکھانے کی قسمیں کھائی جارہی ہیں۔
وہیں حزب اختلاف کے قائدین ملک کے جذبات اور سیاسی اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کے ساتھ کھڑے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ آل پارٹی میٹنگ میں تمام جماعتوں نے اتفاق رائے سے حکومت کو یہ چھوٹ دی کہ پاکستان کو سبق سکھانے کے لیے جو بھی قدم اٹھائیں جائیں گے انھیں حزب اختلاف کی حمایت حاصل ہوگی ، سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ بہیمانہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب پارلیمانی انتخابات میں محض دو مہینے باقی ہیں ، انڈیا کی موجودہ حکومت کے دور میں پہلا بڑا حملہ 2 جنوری 2016 کو پٹھان کوٹ میں اور دوسرا بڑا حملہ 18 ستمبر 2016 کو اوڑی میں ہوا ، اوڑی فوجی کیمپ پر شدت پسند حملے میں 19 فوجی ہلاک ہوئے تھے اور 11 دن کے بعد انڈین فوج نے مبینہ طور پر لائن آف کنٹرول میں داخل ہو کر پاکستانی شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو تباہ کیا تھا جسے سرجیکل سٹرائیک کا نام دیا گیا اور مودی حکومت کے بقول پاکستان کو سبق سکھانے کا وعدہ نبھایا گیا ، اس حملے کے بعد ملک کے سیاسی حلقوں میں بہت بڑا تنازع پیدا ہوگیا۔ مودی حکومت نے سرجیکل سٹرائیک کا سہرا اپنے سر لیا اور اس سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی۔اوڑی فوجی کیمپ پر حملے کے لیے جیش محمد کو ذمےدار ٹھہرایا گیا تھا اور اس بار پلومامہ حملے کے فوراً بعد جیش نے اس کی ذمےداری لے کر ٹھوس ثبوت حاصل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑی۔