لندن: ایک تحقیقی رپورٹ سے ہوش ربا انکشاف ہوا ہے کہ عراق اور شام میں داعش کے زیرِ استعمال بموں اور بارودی سامان کے اہم اجزا کا دوسرا بڑا ماخذ بھارت ہے۔
لندن میں ’’کنفلکٹ آرمامنٹ ریسرچ‘‘ نامی ادارے کے مطابق شام اور عراق میں داعش جو بم اور دھماکہ خیز مواد استعمال کررہی ہے اس کی تاریں، سیفٹی فیوز، ڈیٹونیٹرز اور دیگر سامان بھارتی کمپنیوں کے تیارکردہ ہیں۔ واضح رہے کہ یہ تنظیم دنیا بھر میں جاری فوجی ہتھیاروں کی سپلائی اور ان کے ذمہ دار ممالک پر نظر رکھتی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ داعش کل 51 کمپنیوں کا اسلحہ و گولہ بارود استعمال کررہی ہے جو 20 مختلف ممالک سے تعلق رکھتی ہیں جبکہ ان میں روس، امریکہ، برازیل، ایران، بیلجیئم، ہالینڈ اور جاپان بھی ہیں لیکن بھارتی ادارے دوسرے بڑے سپلائر ہیں۔
ان میں سرِفہرست ترکی ہے اور ترکی میں تیارکردہ 700 اقسام کا اسلحہ اور اشیائے حرب میدانِ جنگ سے برآمد کی گئی ہیں۔ ان میں ترک کمپنیوں کی تعداد 13 اور بھارتی کمپنیوں کی تعداد 7 ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارتی اداروں نے ’’قانونی طور پر لائسنس کے تحت لبنان اور ترکی کو ہتھیار اوردیگر عسکری سامان برآمد کیا ہے،‘‘ جبکہ بھارتی وزارتِ دفاع نے اس پر تبصرے سے انکار کردیا ہے۔ تاہم کنفلکٹ آرمامینٹ ریسرچ کے مطابق اب تک اس کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں کہ بھارتی کمپنیوں نے براہِ راست داعش کو یہ اشیا فراہم کی ہوں۔ اس کے علاوہ عراق اور ترکی کان کنی اور زراعت کے بھی کئی آلات برآمد کررہے ہیں جن کے ذیلی آلات مثلاً ڈیٹونیٹر تار وغیرہ کو بہت آسانی سے تبدیل کرکے تخریب کاری اور جنگوں کےلیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔