بھارت کوآئندہ برس سینئر ٹیموں کے ایشیا کپ کی میزبانی کرنا ہے تاہم حال ہی میں انڈر 19 ایشیائی ٹورنامنٹ کی میزبانی کھونے کی وجہ سے اسے اب اہم ایونٹ بھی ہاتھ سے جاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے، اسے کسی بھی ایسے ٹورنامنٹ کیلیے حکومتی اجازت کی ضرورت ہے جس میں پاکستانی ٹیم شریک ہو، ایشیا کپ 2018 کیلیے بھی بی سی سی آئی اپنی حکومت سے اجازت طلب کرے گا۔ اس بارے میں بورڈ کے ایک سینئر آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم نے انڈر 19 ایشیا کپ کی میزبانی کے لیے بھی حکومت سے تین ماہ قبل اجازت طلب کی تھی مگر ہمیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا، اس لیے اس ٹورنامنٹ کی میزبانی ہم سے لے کر ملائیشیا کو دے دی گئی۔ اب ہمیں اگلے سال سینئر ایونٹ کی میزبانی کرنا ہے، ہم ایک بار پھر حکومت کو اجازت کیلیے خط لکھیں گے۔
بھارتی بورڈ آفیشل کا کہنا تھا کہ ایشیا کپ بھارت یا پاکستان کے بغیر نہیں ہوسکتا، دونوں روایتی حریفوں کے درمیان میچ ہی دراصل ایونٹ کا اصل مقابلہ ہوتا ہے، اگر یہی نہ ہو تو پھر ٹورنامنٹ بے معنی رہ جائے گا، اس کے ساتھ میں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ کوئی باہمی سیریز نہیں بلکہ آئی سی سی کے کسی ٹورنامنٹ کی طرح ایک کثیر الملکی ایونٹ ہے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں سری لنکا میں ہونے والی ایشین کرکٹ کونسل کی میٹنگ میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بھارت میں انڈر 19 کپ کے انعقاد پر اعتراض اٹھایا گیا تھا جس پر یہ ٹورنامنٹ ملائیشیا منتقل کیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی کرکٹ کا سلسلہ کئی برس سے منقطع ہے تاہم دونوں آئی سی سی ایونٹس میں بدستور ایک دوسرے کا مقابلہ کرتے ہیں، حال ہی میں انگلینڈ میں چیمپئنز ٹرافی کے درمیان دونوں ممالک کا 2 بار آمنا سامنا ہوا،گروپ مرحلے میں بھارتی اور پاکستانی ویمنز ٹیمیں بھی آپس میں ٹکرائیں۔ بی سی سی آئی آفیشل نے مزید کہا کہ کسی بھی آئی سی سی ایونٹ کی طرح ایشیا کپ میں بھی مختلف ممالک کی ٹیمیں شریک ہوتیں اور اس میں پاک بھارت مقابلے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ٹورنامنٹ جون کے بجائے اگلے سال کے آخری حصے میں منتقل ہوسکتا ہے، جون میں بارشوں کی مداخلت کا خطرہ رہتا ہے، اس لیے اس بات پر اتفاق ہواکہ مقابلے ستمبر یا اکتوبر میں ہوں، حتمی تاریخوں کا اعلان جلد کیا جائے گا۔