پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھارتی دفتر خارجہ طلبی کے موقع پر پاکستانی سفارتکار پر جاسوسی کے الزامات کو یکسر مسترد کر دیا
نئی دلی :پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر پروپیگنڈے میں ناکامی اور سرحدوں پر اشتعال انگیزی کے بعد بھارت اب سفارتی دہشت گردی پر اتر آیا ۔ پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات اہلکار کو غیر پسندیدہ شخصیت قرا ر دے کر 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دے دیا ۔
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ نئی دلی پولیس نے پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط کے اسٹاف میں شامل اہلکار محمود اختر کو حساس دستاویزات رکھنے کے الزام میں حراست میں لیا، تاہم بعد ازاں پاکستانی اہلکار کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہونے کے باعث رہا کر دیا گیا ۔
دوسری جانب بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھارتی دفتر خارجہ طلبی کے موقع پر پاکستانی سفارتکار پر جاسوسی کے الزامات کو یکسر مسترد کر دیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ کوئی پاکستانی ہائی کمیشن کا اہلکار خلاف ضابطہ کارروائیوں میں ملوث نہیں ۔ عبدالباسط نے پاکستانی سفارتکار کو حراساں کرنے پر بھارتی وزارت خارجہ سے شدید احتجاج کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی اہلکار کو حراساں کرنا ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے ۔
یاد رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات مقبوضہ کشمیر کے اڑی سیکٹر میں فوجی مرکز پر حملے کے بعد سے مزید کشیدہ ہوگئے ہیں، جس کا الزام نئی دلی نے اسلام آباد پر عائد کیا تھا تاہم پاکستان نے اسے سختی سے مسترد کر دیا تھا ۔ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھی خلاف ورزی جاری ہے ۔