تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
جب سے وہ وزیراعظم بنے تھے، یہ کافی عرصے سے وہ کام نہیں کرسکے تھے جو ان کی پہچان اور وجہ شہرت بناتھا، اُن کے ہاتھ میں بہت دِنوں سے خارش ہورہی تھی،جس نے اِنہیں بہت دِنوں سے تنگ اور پریشان کررکھاتھا اور اِنہیں تب اِس سے نجات ملی جب پچھلے دِنوں امریکی صدربارک اوباما تین روزہ دورے پر بھارت تشریف لائے توبھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے امریکی صدرکو اپنے ہاتھ سے چائے بناکر پیش کی اور بالآخریوں امریکی صدر کو چائے بنانے کر دینے والے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی ہاتھ کی خارش ختم ہوگئی۔ اگرچہ آج اِس حقیقت سے خودبھارتیوں کو بھی انکارنہ ہوکہ ساری دنیانے دیکھاکہ جب بھارتی وزیراعظم امریکی صدرکو چائے بناکر دے رہے تھے تونریندر کا چائے کی پیالی میں چمچہ ہلانے کا اندازبتارہاتھاکہ یہ چانے بنانے اور پیالی میں چمچہ ہلانے کے ماہر ہیں جیسا بھارتی وزیراعظم چائے کی پیالی میںچمچہ ہلارہے ہیں ایساچمچہ تو کوئی چائے بنانے والا پیشہ ورہی ہلاسکتاہے،اور وہ بھی امریکی صدرکی چائے کی پیالی میں چمچہ ہلانا…جہاں بھارتی وزیراعظم کی بڑی چاپلوسیوں میں سے ایک چاپلوسانہ عمل تھاتووہیں ایساکرنااِن کے ماضی کے پیشے کی مجبوری بھی تھااگرمودی جی ایسانہیں کرتے تو لوگوں کوپتہ کیسے…؟؟ چلتاکہ چائے بنانااور پیالی میں چمچہ ہلاناآج اِن کا شوق ہی نہیں بلکہ یہ سب اور بہت کچھ کرنااِن کی مجبوری بھی ہے۔
بہر حال…!!اُس روزمودی کو ایساکرتے دیکھ کر ہم یہ سوچ رہے تھے کہ آ ج بھارتی وزیراعظم کی ہاتھ کی خارش امریکی صدرکو چائے بناکردینے کے ساتھ ہی ختم ہوگئی ہے مگرافسوس ہے کہ ایساہرگزنہیں ہوا جیساہماراخیال تھا دراصل اَب یہ لگتاہے کہ اِن کی یہ خارش بڑھ کراِن کے دماغ تک پھیل گئی ہے اور اَب یہ دماغ سے بھی آگے نکل کر کنٹرول لائن تک پہنچ گئی ہے تب ہی بھارتی وزیراعظم مودی نے پاک بھارت سرحدی لائن پرنہ روکنے والی بلااشتعال فائرنگ اورگولہ باری کا سلسلہ شروع کررکھاہے اور پاکستان کے سرحدی علاقے میں جنگ کا ماحول پیداکردیاہے۔
آج یقینا جو اِس بات کا غمازہے کہ امریکی صدرکو اپنے ہاتھ کی بنی چائے بناکر پلانے کے بعد انگنت خوش فہمیوں میں مبتلا بھارتی وزیراعظم مسئلہ کشمیر سمیت خطے کو درپیش دیگر مسائل کا دیرپاحل پاکستان سے مستحکم اور جامع مذاکرات سے نکالنے کے بجائے کسی اور زبان میں بات کرنے کے لئے پَرتول رہے ہیں ،اَب کسی بھی صورت بھارت کی جانب سے پاکستان پر بیجاطاقت کا استعمال ناقابلِ برداشت ہوگا اور بھارت کو اپنے کئے کی ہر حال میں سزابھگتنی ہوگی۔
بیشک…!!آج بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دیدہ دانستہ کنٹرول لائن پر اپنی بلااشتعال گولہ باری اور فائرنگ سے جنگ کا ساماحول پیداکررکھاہے موجودہ حالات واقعات میں خودساختہ طورپر بھارت کنٹرول لائن پر جس خطرناک گیم کوشروع کرچکاہے پاکستان کی کوشش ہوگی کہ یہ اُس گیم کا کبھی بھی حصہ نہ بنے مگر جب اِس کی برداشت کی حدختم ہوجائے گی اور بھارتی ہٹ دھرمی کا جن سرچڑھ جائے گاتو پھر پاکستان کو بھی اپنے دفاع کے لئے بھارتی ہٹ دھرمی اور اِس کے جنگی عزائم کے جن کو بوتل میں قیدکرنے کے لئے اپنی طاقت کا منترپڑھناہی پڑے گااور بھارت کو ایساسبق سیکھانا پڑے گاکہ اِس کے چودہ طبق روشن ہوجائیںاور پھر یہ صدیوں تک پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے کیوں کہ اَب اِس کے سواکوئی چارہ ہی نہیں ہے۔
جبکہ بھارت کو امریکی صدر کی خواہش پر سلامتی کونسل کی رکنیت دلائے جانے کے اعلان پر وزیراعظم نوازشریف نے اپنے سخت ترین تحفظات کا اظہاراُس وقت کیا ہے جب گزشتہ دِنوں وزیراعظم نوازشریف اور امریکی صدر بارک اوباما کے مابین ٹیلی فونک رابطہ ہوااِس موقع پرجہاں دونوں رہنماو¿ں نے خطے سے وابستہ دیگرمسائل پر گفتگوکی تووہیں عالمی سطح کے مختلف امورپر بھی اظہارخیال کیااِس دوران وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رُکنیت حاصل کرنے کا کسی بھی طرح اہل نہیں ہے کیونکہ مسئلہ کشمیر پر بھارت مسلسل اقوام ِ متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیاں کرتاآرہاہے“،جس کے جواب میں امریکی صدر نے پاکستان کو نیوکلئیر سپلائر گروپ کا ممبر بنانے کی خواہش کا اظہارکیااوروزیراعظم کو اپنے دورہ بھارت سے بھی آگاہ کیا۔ اَب ایسے میں آج ا گر ہم یہ کہیں کہ جی بھارت ہی پاکستان اور خطے کے امن کا اصل دُشمن ہے تو کوئی بُرانہ ہوگا،کیوں کہ پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کاامن بھی بھارتی جنگی جنون اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے تباہ ہورہاہے اِس بات کابھی گمان ہے کہ اگریوں ہی بھارت پرجنگی جنون اور خطے میںاپنی چوہدراہٹ قائم رکھنے کا پاگل پن سواررہاتو عین ممکن ہے کہ خطے کا امن اگلے وقتوں میں مکمل طورپر تباہ ہوجائے گااَب اِس پرکسی کو ابہام کی گنجائش نہیں رہنی چاہئے
کیوںکہ بھارت خطے میںاپنا اثرقائم کرنے کے لئے آگ اور خون کی ہولی کھیلناچاہتاہے لگتاہے کہ اِسی حوالے سے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بھی اپنی پریس کانفرنس میںکہہ دیاہے کہ فاٹااور بلوچستان میں ہونے والی بدامنی اوردہشت گردوں اور طالبان کے پیچھے بھارت (نئی دہلی )کا ہاتھ ہے، اتنی بڑی فندنگ بیرونی امداد کے بغیرممکن نہیں ، بھارت کنٹرول لائن پر خطرناک گیم کھیل رہاہے،خبردارکرتے ہیں انجام ٹھیک نہیں ہوگا“۔ آج اِن جملوں کو بھارت ا پنے لئے ایک بھر پوری تنبیہ سمجھے اور خطے میں دیرپااور دائمی امن کے خاطر کنٹرول لائن پر اپنے شروع کئے گئے خطرناک گیم سمیت خطے میں پھیلائے گئے جنگی جنون اور اپنی ہٹ دھرمی کی سازشوں کو جلدسمیٹ لے کیوںکہ اَب اِسی میں بھارت کی اپنی بقاءوسا لمیت اور بھلائی کا سوال ہے اِس طرح بھارت خود بھی محفوظ مُلک بنے اور خطے کے دوسرے ممالک میں بھی قیامِ امن کے لئے اپنی شیطانی اور وحشیانہ سرگرمیوں سے بازآجائے۔
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com