اسلام آباد(ایس ایم حسنین) بھارت نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے جس کے بارے میں عالمی برادری کو دقتاً فوقتاً آگاہ کیا جاتا رہا ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بھارت کی جانب سے دہشتگردی اور دہشتگردوں کو مالی معاونت کے ثبوت پیش کردیے اور اس حوالے سے ایک ڈوزیئر بھی جاری کردیا۔اس کے ساتھ ساتھ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ایجنٹوں کی آڈیو اور ویڈیو بھی پریس کانفرنس میں دکھائی گئی ۔اس کے ساتھ ساتھ مختلف ’ناقابل تردید‘ ثبوت پیش کیے گئے۔اسلام آباد میں وزیر خارجہ نے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت نے کل لائن آف کنٹرول پر جو بزدلانہ کارروائی کی ہے، میں اس کی مذمت کرتا ہوں جس میں ہمارے معصوم نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔آپ دیکھ رہے ہیں کچھ عرصے سے یہ ان کا طریقہ کار چل رہا ہے کہ وہ مسلسل سیز فائر کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، یہ سب سے اہم معاہدہ ہے جو پاکستان اور ہندوستان کے درمیان طے ہوا تھا اور جس روانی سے یہ اس کی دھجیاں اڑا رہے ہیں وہ قوم کے سامنے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد یہ ہے کہ ہندوستان کے اصلی چہرے کو قوم اور عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنا ہے، یہ سفر جو آپ دیکھ رہے ہیں، جس کا آغاز سیکولرزم سے ہوتا ہے اور آج وہ ایک فاشنز کی شکل اختیار کر چکا ہے اور یہ اب دنیا پر عیاں ہو چکا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے پیش کیے گئے ثبوت بھارت کی جانب سے مالیاتی اور مواد کی سطح پر متعدد دہشت گرد تنظیموں کی مدد کی عکاسی کرتے ہیں جس میں اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی جماعت الاحرار، بی ایل اے اور ٹی ٹی پی شامل ہیں۔ اس موقع پر پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں بھارتی اداروں کے ملوث ہونے، کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت، کالعدم تنظیموں کے کارکنوں کو تربیت کی فراہمی اور اسلحہ و گولہ بارود کی فراہمی کے علاوہ ملک کے مختلف حصوں میں ٹارگٹس کی نشاندہی اور رقوم کی ترسیل کے شواہد پیش کئے گئے۔پریس کانفرنس میں دہشتگردوں اور بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے حکام کی گفتگو کی ریکارڈنگ اور ویڈیوز بھی میڈیا کے ساتھ شیئر کی گئیں۔وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت ریاستی دہشتگردی میں براہ راست ملوث ہے اور اسکو ہوا دے رہا ہے،دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعوی کرنے والی بھارتی ریاست روگ سٹیٹ کا روپ اختیار کرنے جا رہی ہے، پاکستان میں بھارت کے دہشتگردی کی کارروائیوں کی سرپرستی کرنے کےنا قابل تردیدشواہد ثبوت موجود ہیں، بھارت میں انتہا پسندی عروج پر ہے جو دنیا پر واضح ہو چکی ہے، بھارت کی ریاستی دہشتگردی کے بارے میں مزید خاموش رہنانہ پاکستان اور نہ ہی جنوبی ایشیا کے مفاد میں ہے۔ جنوبی ایشیا میں امن و امان کے قیام میں پاکستان کے کردار کو بھارت ہضم نہیں کر پا رہا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے اپنے وزیر اعظم کی سربراہی میں 700افراد پر مشتمل خصوصی سیل بنایا ہے جس کا واضح منصوبہ سی پیک کے خلاف کارروائیاں ہیں ، اس کو 80ارب روپے فراہم کئے جا چکے ہیں۔ انہوں نے بھارت پر واضح کیا کہ پاکستان اپنے منصوبوں کی حفاظت کیلئے تیار ہے اور اس کیلئے دو سیکیورٹی ڈویژن قائم کئے گئے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ بھارت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں شورش کو ہوا دینا چاہتا ہے ۔ کل جی بی میں الیکشن ہیں اور قوم پرستوں کے ذریعے بھارت قومیت کو ہوا دینے کی کوشش کر سکتا ہے۔ وزیر خارجہ نے عالمی برادری پر واضح کیا کہ بھارت عالمی کنوینشنز کی خلاف ورزی کر رہا ہے جس پر اس کے خلاف اقدامات کی ضرورت ہے ۔ وزیر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ بھارت کی ریاستی دہشتگردی ، عالمی قوانین کی صریحا خلاف ورزی کے خلاف اقدامات کئے جائیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 9/11کے بعد دنیا نے دیکھا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن سٹیٹ کے طور پر کردار ادا کر رہا ہےجس کا اعتراف بھی کیا جاتا رہا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں نے 19130دہشتگردانہ حملے برداشت کئے اور ان کا مقابلہ کیا ، جن سے 83ہزار افراد زخمی اور 32ہزار شہادتیں ہوئیں ۔ ان میں 23ہزار سویلین شہری اور 9ہزار کے قریب قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوان اور افسر شہید ہوئے ۔اگر مالی نقصانات کاجائزہ لیا جائے تو پاکستان کو 126ارب ڈالر سے زیادہ معاشی نقصان ہوا جبکہ معاشی مواقع کے نقصانات کا کوئی اندازہ ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ جب پاکستان عالمی امن کیلئے کوشش کر رہا تھا تو بھارت پاکستان کے گرد دہشتگردی کا جال بن رہا تھا۔ بھارت پاکستان کے خلاف دہشتگردی کیلئے اپنی سرزمین استعمال کرنے اور ارد گرد کے ممالک میں بھی کارروائیوں میں ملوث تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ناقابل تردید شواہد موجود ہیں جو قوم اور عالمی برداری کے سامنے پیش کر رہا ہوں ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ آج کے ڈوزیئر میں بہت سی تفصیلات ہیں لیکن ہمارے پاس مزید ثبوت بھی موجود ہیں جو بوقت ضرورت استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ گذشتہ تین چار ماہ میں بھارت کی دہشتگردی پشت پناہی کی مثالیں موجود ہیں اور تازہ مثال پشاور اور کوئٹہ کے حالیہ حملے ہیں جو بھارتی عزائم کی عکاسی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی ایجنسیاں ٹی ٹی پی، بی ایل اے سمیت دیگر کالعدم تنظیموں کی پشت پناہی کر رہی ہیں پاکستان نے ان تنظیموں کوشکست دی لیکن بھارت پھر ان میں روح پھونکنے کی کوشش کر رہا ہے اور ان کو اسلحہ ، گولا بارود اور مالی وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں اور ان کو اکسایا جاتا ہے کہ پاکستان میں کارروائیاں کر کے علما، پولیس حکام اور اہم شخصیات کو نشانہ بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگست 2020میں بھارت نے ٹی ٹی پی ، بی ایل اے ، بی ایل ایف اور ایچ یو اے کے علاوہ دیگر تنظیموں کو یکجا کر کے انکا کنسورشیم بنایا جو بھارت منصوبے کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس حوالے سے بھارتی ایجنسی را اور ڈی آئی اے کے دہشتگردوں سے کئی اجلاس ہو چکے ہیں ، جن کے ثبوت موجود ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی عزائم کا پردہ چاک کرتے ہوئے کہاکہ بھارت پاکستان کی امن کی پیش رفت میں خلل ڈالنا چاہتا ہے اور آزاد جموں و کشمیر ، گلگت بلتستان ، فاٹا اور بلوچستان میں قوم پرستی کو ہوا دی جا رہی ہے تاکہ پاکستان مستحکم نہ ہو سکے جسکی تازہ مثال ایف اے ٹی ایف کا حالیہ اجلاس ہے ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کروانے کیلئے کوشش کرتا رہا ہے تاکہ یہاں انتشار اور افراتفری کے ذریعے معاشی استحکام کو نا ممکن بنایا جائے۔انہوں نے کہاکہ بھارت پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کے ذریعے ریاست کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ گذشتہ تین سالوں کے دوران بھارت نے دہشتگرد تنظیموں کو 22ارب روپے فراہم کئے ہیں کیونکہ وہ سی پیک کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ اس موقع پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ہمارے پاس بہت زیادہ شواہد موجود ہیں چند اہم شواہد آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں ، انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشتگرد تنظیموں کے خاتمہ کے بعد ان کا معاون بن گیا ۔ پاکستان کے عدم استحکام کیلئے بھارت نے دہشتگردوں کو پیسہ ، اسلحہ اور تربیت کے ذریعے دہشتگردی کو سپانسر کیا ہے ۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان میں ہونے والے حالیہ واقعات اس کے گواہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ٹی ٹی پی ، جماعت الاحرار ، حزب الاحرار ، بی آر اے ، بی ایل اے اور بی ایل ایف کا کنسورشیم بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ءمیں اس حوالے سے بھارتی افسر کرنل راجیش نے افغانستان میں بھارتی سفارتخانہ میں دہشتگردوں کے ساتھ 4ملاقاتیں کیں اور پاکستان کے بڑے شہروںمیں دہشتگرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ایجنسیاں آئی ایس آئی ایس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے بارے میں پراپیگنڈہ کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی تنظمیوں نے داعش کمانڈر عبدالرحیم المعروف عبدالر رحمان مسلم دوست کے حوالے اپنے آدمی کئے ، بھارت کی دہشتگردی کی معاونت کے ثبوت موجود ہیں ۔ میجر جنرل بابر افتخار نے کہاکہ دہشتگردی کی فنڈنگ کیلئے بھارتی سفارتخانے سپانسر شپ کے مراکز ہیں ۔ افغانستان میں بھارتی سفارتکار اس کی نگرانی کر رہے ہیں ۔ بھارتی سفیر اور قونصلر نے ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسندوں کی معاونت کی اور ان سے ملاقاتیں کیں۔ بھارتی اپنے آدمیوں کو تیسرے ممالک میں رقوم فراہم کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دونوں واقعات میں بھارت کے پنجاب بینک کے ذریعے28ہزار ڈالر جبکہ ایک اور بھارتی بینک کے ذریعے افغانستان میں 55ہزار ڈالر کی ٹرانزیکشن کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سفارتکار ٹی ٹی پی رہنماوں کو 8لاکھ سے زیادہ ڈالر دے چکا ہے۔ بلوچستان میں کارروائی کیلئے بھارت نے 700افراد کی ملیشیا بنائی جس کیلئے 16ملین ڈالر رکھے ہیں۔ بھارتی سفارتخانہ قوم پرستوں کو انسانی امداد کے تحت رقوم دیتا ہے اور 23.35ملین ڈالر کی ٹرانزیکشن کی گئی ہیں ۔ بلوچستان میں امن و امان خراب کرنے کیلئے 5ملین ڈالر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز مرچنٹ اور طارق میر نے تسلیم کیا کہ دو بھارتی کمپنیوں نے الطاف حسین کو تین ملین سے زیادہ ڈالر دیئے ۔ بھارت پاکستان میں مختلف گروپس کو اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کر رہا ہے ۔ را نے 6دہشتگردوں کے ذریعے پی ایس ایکس پر حملہ کیا ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس موقع پر ٹی ٹی پی کمانڈروں کو اسلحہ ، رقوم اور تربیت کی فراہم کے علاوہ الطاف حسین گروپ کو لاکھوں ڈالر کی فراہمی کے حوالے سے اجمل پہاڑی کے اقبالی بیان کا حوالہ بھی دیا مزید برآں انہوں نے پاکستان میں عدم استحکام کے حوالے سے بھارتی ایجنسیوں کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے بارے میں دہشتگردوں اور ان کے بھارتی معاونین کی ویڈیو اور آڈیو کالز بھی میڈیا کو سنوائیں ۔ اس کے علاوہ پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان میں دہشتگردی کی مالی معاونت کے سلسلہ میں بینکنگ ٹرانزیکشنز کے ثبوت بھی فراہم کئے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان تنظیموں کو فراہم کیا جانے والا اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا ہے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ملک میں دہشتگردی کی کارروائیوں کے حوالے سے آئی ای ڈیز کی فراہمی ، انکی تنصیب اور ان کارروائیوں کی ویڈیوز بنانے کے حوالے سے دہشتگردوں اور ان کے بھارتی آقاوں کی ویڈیوز بھی میڈیا کے سامنے پیش کیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ گذشتہ روز بھارت نے ایل او سی پر حملہ کیا اور بھارت بار بار معصوم شہریوں کو اپنا نشانہ بنا رہا ہے ۔بھارت اپنی ناکامیاں چھپانے کیلئے ایل او سی پر فائرنگ کرتا ہے ، انہوں نے کہا کہ کل بھارت کی فائرنگ کے جواب میں بھارت کا بھاری جانی و مالی نقصان ہوا ہے ۔اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے عالمی برادری پر زور دیا کہ بھارت کے دہشگردوں کی معاونت اور ریاستی دہشتگردی کے اقدامات کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام ثبوت اقوام متحدہ ، او آئی سی ، پی فائیو اور دیگر ممالک کو فراہم کر رہا ہے تاکہ خطے میں عدم استحکام کی بھارتی ریاستی دہشتگردی کا تدارک کیا جا سکے ۔ عالمی برادری پاکستان میں دہشتگردی کی معاونت ، عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر بھارت کے خلاف اقدامات کرے کیونکہ بھارت اقدامات سے معصوم پاکستانیوں کو جان سے مارا جا رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کے روگ روئیے ، عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے کنوینشنز کی خلاف ورزی پر کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ عالمی برادری بھارتی ایجنڈے کے تدارک کے خلاف فوری اقدامات کرے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان یہ ڈوزیئر اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم، پی 5 ممالک اور دیگر کو پیش کرتا ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ عالمی برادری وہ خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے اور اقدامات کریں گے۔
اس ڈوذیئر کے اہم نکات میں کہا گیا ہے کہ عالمی فورمز اور عالمی برادری بھارت پر زور دیں کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کی اسپانسرشپ روکے۔ پاکستان میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کی مالی معاونت میں ملوث تمام عناصر کو متعلقہ مقامی اور بین الاقوامی قوانین کے تحت انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ پاکستان نے اہم بین الاقوامی شراکت داروں سے پہلے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اب ہم دنیا کو ناقابل تردید ثبوت پیش کررہے ہیں، بھارت کی پاکستان میں براہ راست ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں معصوم انسانوں کی جانوں کا ضیاع ہوا۔ بین الاقوامی برادری ایک ریاست کی جانب سے بدمعاش رویے پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی جو عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے کنونشنز پر عمل کرنے سے انکاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں واضح کردوں کہ بھارتی ریاست دہشت گردی کو اسپانسر کررہی ہے جو اپنے اس رویے کی مستقل نمائش کر رہا ہے، اگر دنیا پاکستان اور خطے کو غیرمستحکم کرنے کے بھارتی ایجنڈے کو سنجیدگی سے نہیں لے گی تو مجھے ڈر ہے کہ جوہری طاقت کے حامل جنوبی ایشیا میں امن و استحکام ان کی ترجیح محسوس نہیں ہوتی۔ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اور سیکیورٹی ادارے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ چکے ہیں اور اس میں فتح حاصل کر چکے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ اپنا دفاع کیسے کرنا ہے، بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دے کر پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی اجازت کبھی نہیں دی جائے گی۔ بھارت تسلیم کرے یا نہیں لیکن تمام اہم طاقتیں جانتی ہیں کہ بھارت ہورے خطے کے لیے ایک خطرہ ہے، انہیں بھارت کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی اسپانسرشپ سے روکنا چاہیے، ہم ہر ممکن طریقے سے اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔