counter easy hit

بھارت میں بسنے والی مذہبی اور قومی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ بارے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد

Minority-Rights-Protection-International-Conference

Minority-Rights-Protection-International-Conference

بر منگھم ( ایس ایم عرفان طاہر سے ) بھارت میں بسنے والی مذہبی اور قومی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ بارے مختلف مذاہب پر مبنی ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کونسل ہائوس وکٹوریہ سکو یر میں کیا گیا۔ جس کے انتظامی امور کشمیر کنسرن برطانیہ ، سربت خالصہ فائونڈیشن اور نیشن ود آئوٹ سٹیٹ نے سرانجام دیے۔

کانفرنس کی سرپرستی چیرمین پارلیمینٹرین آف سیلف ڈٹرمینیشن لارڈ نذید احمد نے کی جبکہ بطور کانفرنس کنونیر رنجیت سنگھ سراءے نے سٹیج سیکرٹری کے فرایض سرانجام دیے کانفرنس کے شرکاء سے ڈاکٹر گردرشن سنگھ ڈھلوں پر وفیسر آف ہیسٹری پنجاب یو نیورسٹی چندی گڑھ، ڈا کٹر اقتدار چیمہ ڈا یر یکٹر انسٹیٹیوٹ آف لیڈر شپ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ ، پر و فیسر نذیر احمد شال سرپرست اعلی کشمیر کنسرن برطانیہ ، گراہم ولیم سن چیرمین نیشن ود آءوٹ سٹیٹ ، پروفیسر ظفر خان لیکچررمیٹرو پولیٹن یو نیورسٹی لندن ، بھارت میں خالصہ تحریک سے وابستہ گرفتار سیاسی سکھ رہنما باپو صورت سنگھ خالصہ کی صاحبزادی روپندر کور ناگرا ، چیرمین یوتھ ونگ پاکستان مسلم لیگ (ن) آزادکشمیر را جہ افتخار احمد خان، کونسلر نریندرکور کونر ، محترمہ بلقیس صابر مرکزی سیکرٹری اطلاعات پاکستان مسلم لیگ (ن) آزادکشمیر برطانیہ، چیرمین آل پارٹیز برطانیہ راجہ امجد خان ، خاتون سماجی رہنما ستتندر کور ، امیدوار براءے ایم پی چار لوٹ ہودی ولا نے خصوصی خطاب کیا۔

بطور مہمان خصوصی لارڈ نذیر احمد نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ بھارت کے اندر ہندو ، ہندی اور ہندوستان کا نعرہ انتہا پسندی کا سب سے بڑا عملی مظاہرہ ہے ۔اقوام عالم کو مسلم انتہا پسند تو ہر سمت دکھایی دیتے ہیں لیکن بھارت میں موجود بی جے پی ، شیو سینا اور دیگر انتہا پسندوں کو زیر بحث کیوں نہیں لایا جا تا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ حق خود ارادیت ہر انسان کا فطری حق ہے اس پر کویی دوسری راءے نہیں دی جا سکتی ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ ہر شخصیت اور پارٹی محض انتخابات کے قریب مسلہ کشمیر اور انسانی حقوق پر آواز اٹھا تی اور عہد و پیمان کرتی ہویی دکھایی دیتی ہے لیکن عملی سطح پر کویی خاطر خواہ تبدیلی دکھایی نہیں دے رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ ایک دن یا چند سیمنارز ، پروگرامات اور کانفرنسز سے حل ہونے والا مسلہ نہ ہے بلکہ اس کے لیے ایک مسلسل حکمت عملی اور مربوط پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ ہمیں اس بات پر غور کرنا چا ہیے کہ آنے والے انتخابات میں کیا لایحہ عمل اختیار کرنا ہوگا ۔ دنیا میں امن کے قیام اور عدل و انصاف کے لیے یکساں پالیسیز مرتب کرنا ہونگی ۔ کانفرنس سے دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہو یے کہاکہ جو لوگ انسانی حقوق اور انسانیت کی بات کرتے ہیں تو انہیں یہ قبول کرنا ہوگا کہ بھارت جو کہ نام نہاد جمہوریت کا سب سے بڑا دعویدار ہے اندرونی سطح پر انتہا پسندی ، تعصب اور شر انگیزی کو فروغ دینے میں ملوث ہے۔

انہوں نے کہاکہ ۸۳ سالہ بزرگ سکھ رہنما باپو صورت سنگھ کے بطور سیاسی قیدی گرفتاری اور ان کی فیملی کے ساتھ ناروا سلوک اقلیتیوں کے ساتھ نا انصافی اور تعصب کی بدترین مثال ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ کشمیر ی قوم اور سکھ یا تری اپنے حقوق کی پاسداری اور تحریک آزادی کے حوالہ سے ایک پیج پر ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ کشمیر دو نہیں بلکہ تین ممالک پاکستان بھارت اور چین کے درمیان ایک بہت بڑا تنا زعہ ہے جسے حل کروانے کے لیے بین الا قوامی کمیونٹی کو اپنا مو ءثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہو ں نے کہاکہ مسلہ کشمیر اور خالصتان تحریک دونوں کی ایک ہی نوعیت ہے ان دونوں مسایل کے حل کے بغیر دنیا میں امن کی کویی تحریک اپنے انجام کو نہیں پہنچ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتہا پسند ہندو تنظیمیں بھارت کے اندر مساجد ، گوردواروں اور گرجاگھروں کی بے حرمتی کرتی رہی ہیں لیکن ان کے خلاف کویی بین الاقوامی سطح پر منظم قانون سازی نہیں کی گیی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ جب تک معاشرے میں قصور واروں کو انکے کیے کی سزا یا جزا کا قانون مرتب نہیں کیا جا ءے گا تو انتہا پسندی ، دہشتگردی اور بدامنی کے واقعات رونما ہو تے رہیں گے ۔ انہو ں نے کہاکہ اسلام اور سکھ مذہب میں ایک مطابقت ضرور ہے کہ یہ دونوں ایک خدا کو ماننے والے ہیں ان کے حق خودارادیت کی تحریک میں مطابقت ہے اور مشترکہ جدوجہد سے بہتر نتایج مرتب ہوسکتے ہیں ۔انہو ں نے کہاکہ بھارت زبانی طور پر تو امن کا علمبردار ہے لیکن عملی سطح پر کشمیر اور خالصتان سے وابستہ افراد کے ساتھ جو غیر انسانی اور ناروا سلوک روا رکھے ہو یے ہے اس کے قول و فعل میں تضاد اور منافقت کی زندہ مثال ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارت میں رہنے والی اقلیتوں کے جان و مال اور ایمان تک محفوظ نہیں ہیں ہر شخص کو اسکے نظریات اور طور طریقوں کے منافی عمل پر اکسایا جاتا ہے جو کہ شخصی آزادی اور اظہار خیال کے اصولوں کے بالکل معترادف ہے۔ انہو ں نے کہاکہ حالیہ انتخابات میں ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ انسانی حقوق کی پاسداری اور غیر قانونی و غیر فطری نقل و حرکت کو روکنے کے لیے بھارت پر دبا ءو ڈالا جا یے قابل حل مسایل کے لیے امن مذاکرات کے لیے امادہ کیا جا یے یہی مہذب معاشروں کی فتح اور ترقی کا اصول ہے۔

کانفرنس کے اختتام پر یہ مشترکہ قرارداد منظور کی گیی کہ بھارت کے اندر سیاسی گرفتا ر قیدیوں کو فوری طور پر رہا کیا جا یے تحریک آزادی کشمیر اور تحریک خالصتان سے وابستہ افراد کو حق خود ارادیت دیا جا یے ۔امریکہ سے آیی ہویی با پو صورت سنگھ کی صاحبزادی روپندر کور ناگرا کو انکے والد کی سکھ کمیونٹی اور تحریک خالصتان کے لیے خدمات کے اعتراف میں چادر بھی پیش کی گیی ۔