تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
ہندوستان کے 28 کروڑ سے زیادہ مسلمانوں کو آج جس اذیت کا شکار متعصب ہندو ذہنیت کے حامل اور دنیا کے تسلیم شدہ دہشت گرد نرندر مودی، جو پیشے کے لحاظ سے تو چائے فروش ہیں مگر ان کی ہندو توا اورہندوتعصب کی ذہنیت نے موصوف کو بت پرستوں کا وزیر اعظم بنا کر ساری دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ ہندو ذہنیت کے ہوتے ہوئے انہیں کسی سیکولرزم ویکولرزم کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔یہ وہ ہی ہندوستان ہے جس کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جوہر لال نہرو نے جو واقعئی سیکولر تھے،نے 1955 میں ہندو انتہا پسندوں پر یہ بات واضح کر دی تھی کہ اگر ہندوستان میں گائے کے ذبحہ کرنے پر پابندی لگائی گئی تو وہ اپنے عہدے سے استعفے ٰ دیدیں گے !مگر نریندر مودی جیسے مسلمان دشمن کا کیا کہئے یہ تو 1992 میںہندو کار سیوک کے ذریعے ایک بہت بڑا ہجوم لے کر بابری مسجد کو شہیدکرنے کی غرض سے اس کے گنبدوں اور میناروں کو شہید کرنے میں دل وجان سے مصروف رہا۔جس میں فسادات کے دوران سینکڑوں مسلمانوں کا لہوقیمتی لہو بہاکر اور مسلمانوں کی عبادت گاہ کو شہید کر کے بغلیں بجاتا پھر رہا تھا۔
اس سفاکی کے عمل کی ساری اسلامی دنیا نے چاہے وہ پاکستان ہو،بنگلہ دیش ہو، ایران ہو مشرق وسطیٰ کے ممالک ہوں یا متحدہ عرب امارات سب نے ہی اس مذموم حرکت کی دل کھول کر مذمت کی تھی۔ 31، اکتوبرتا 4 نومبر 1984میں ہزاروں کی تعداد میں سکھوں کا قتلِ عام گولڈن ٹیمپل میں ہندووں نے کیا جس کا کوئی ایک مجرم بھی آج تک پکڑا نہیں گیا۔اکتوبر 1989 میں بہار میں ہندو مسلم فسادات برپا کر کے سینکڑوں مسلمانون کو پیوند زمین بنا دیا گیا۔دسمبر 1992 سے جنوری 1993 کے دوران ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں ممبئی میں قریباََ 500 مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا۔فروری 2002میں گجرات کے شہر احمد آباد میں ہندو دہشت گردوں کے ہاتھوں ایک ہزار سے زیادہ مسلمانوں کو ہندو دریندوں نے لوگوں کے مسلمان ہونے کے گناہ پر بے دردی سے شہید کر دیا ۔اس قتلِ عام میں نریندر مودی کی جماعت بی جے پی،ماروڈا پارٹی اور ایم ایل اے شامل تھیں۔اس کے بعد 26 نومبر 2008 میں ہندو دہشت گردوں نے ایک مرتبہ پھر ممبئی میں ہندو مسلم فساد کو ہوا د ی جس کے نتیجے میں 300 سے زیادی دہ مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا۔15 ،اگست 1947سے آج یکم اکتوبر 2015 تک قریباََ ایک سو کے قریب ہندو مسلم فسادات میں بے شمار مسلم لقمہ اجل بنا دیئے گئے اور کوئی ان مسلمانوں کے قاتل ہندو دہشت گردو کو سزا دلانے والا ہندوستان میں پیدا نہیں ہوا ہے۔اس نام نہاد سیکولر ملک میں خوںِ،مسلمان کی ارزانی انتہا کو پہنچی ہوئی ہے۔
1937میں جب پہلی بار ہندوستان میں کانگریسی حکومتیں بنیں تو کانگرس نے اقتدار کے نشے میں اپنی حکمرانی کے دوران پہلی مرتبہ گائے کے ذبحہ کرنے پر پابندی عائد کردی تھی ۔ اس حکم کی خلاف ورزی کرنے ولے کو سزا اور جرمانے کا سامنا کرنے کا حکم گانگرسی حکومتوں کے تحت جاری کر دیا گیا تھا۔وہ دن ہے اور آج کا دن ہے ،ہندوستان کے 28کروڑ مسلمانوں کو بزور و جبر گائے کے ذبحہ کرنے پر پابندی کے ساتھ عمل کرایا جا رہا ہے۔عیدالاضحیٰ کے موقعے پر بھی مسلمانوں اپنا دینی فریضہ سنتِ ابراہیمی گائے کی قربانی اس سیکولر ملک و معاشرے میں نہیں کر سکتے ہیں۔ہندوستان کا مکروہ چہرہ جو سیکو لرزم کے پردے میں چھپا ہے ۔ان کی مکروہ حرکتوں سے چھپائے نہیں چُھپ رہا ہے۔
ابھی ایک دن پہلے ہی ہندوستان کے انتہا پسندہندووں نے گائے کاگوشت کھانے کے صرف شُبہے میں 50 سالہ محمد اخلاق اتر پر دیش میں علاقہ نوئیڈا سے متصل دادری کے علاقے میںان کا مکان ہے۔جس میںدہشت گر د ہندووں کے سو سے زیادہ درنوں نے جتھے کی شکل میں گھس کر محمد اخلاق کوباہر گھسیٹا اور پتھروں،اینٹوں،گھونسوں اور لاتوں سے مار مار کراس بے گناہ معصو م کو شہید کر دیا۔اس مظلوم کو قتل کرنے کے لئے باقاعدہ مند سے اعلان کیا گیا تھااور چند ہی منٹوں میں ایک ہجوم نے محمد اشفاق کی تکہ بوٹی کر کے رکھ دی۔اس واقعے کے دوران مقتول کے بیٹے جو انڈین ائیر فورس کاملازم ہے کوبھی ان درندوں نے لہو لہان کر کے شدید زخمی کر دیا۔حد تو یہ ہے کہ پولس نے فرج میں رکھا ہوابکرے کا گوشت بھی نکال لیا اور اسے تحقیق کرنے کی غرض سیاپنے ساتھ لے گئی کہ کہیں یہ بھی گئو ماتا کا گوشت تو نہیں ہے۔
یہ ہے ہندووں اور سیکولر ہندوستان کا مسخ شدہ بھیانک چہرہ…. نریندر مودی اوران کی جماعت بی جے پی ہندوستان میں ہندو توایعنی ہندوازم کے احیاء کیلئے دن رات ایک کئے ہوے ہیں۔راشٹریہ سیوک سنگھ اور بی جے پی مل کر غیر ہندووں کو ہندوستان سے نکالنے کی کوششوں میں دن رات مصروف عمل ہیں۔ان کا کہنا یہ ہے کہ ہندوستان میں بسنے والے تمام لوگوں کو یا تو ہندو بننا ہوگا یا ہندوستان چھوڑنا ہوگا۔اگر انہوں نے یہ کام بخوشی نہیں کیا تو ہندو متعصب جماعتیں یہ کام خود کر دکھائیں گی۔ہر مسلمان کو بندے ماترم پرایمان رکھنا ہوگا اور گائے کے گوشت سے پرہیز کرنا ہوگا۔
سب سے عجیب بات یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر جس پر ہندوستان نے گذشتہ 68 سالوں سے غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے اورجہاں مسلمانوں کی آبادی 70% سے زیادہ ہے۔وہاں پر بھی ہندو بنئے نے ذبیحہ گائے پر قانوناََ پابندی لگا دی ہے۔یہ ہندوستا ن کا کونسا سیکولرزم ہے؟جس میں لوگوں کو مذہبی آزادی سے بھی محروم کیا ہوا ہے۔بی جے پی ہو یا کانگرس ہندوستان کی ہر جماعت ہندو تعصبات سے مخمور دکھائی دیتی ہے۔
دنیا کو دھوکا دینے کے لئے ہندوستان کا ہندو سیکولرزم کا نعرہ بحالتِ مجبوری بلند کرتا ہے ،کہ ان کا مسخ شدہ متعصب چہرہ دنیا نہ دیکھ سکے۔ہندو جاتی اپنے ملک کے مسلمانوں کو قیامِ پا کستان کی سزاگذشتہ 68 برسوں سے دیتی چلی آرہی ہے۔دنیا کے ممالک اپنے اپنے مفادات کی خاطر خاموش اور بے حِس دکھائی دیتے ہیں۔اقوامِ متحدہ ہر سیشن میں دکھاوے کی ملاقاتیں کرنے کے بعد دنیا کے مظالم سے آنکھیں بند کر کے گہری نیند سورہی ہوتی ہے۔مودی کے ہندوستان کامکروہ اور ان کے سیکولرزم کا مسخ شدہ چہرہ ساری دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کی آج جتنی ضرورت ہے پہلے کبھی نہ تھی۔
تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
shabbir23hurshid@gmail.com