اسلام آباد(ایس ایم حسنین) بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں فروری 2019 کے پلوامہ کی طرز پر ایک اور مبینہ طور پر قابض بھارتی فورسز کی آتشیں اسلحہ سے لیس مسلح گروپ کیخلاف کارروائی کا ڈرامہ رچا کر الزام پاکستان پر عائد کردیا گیا۔بھارتی حکومت نے فالس فلیگ آپریشن کو بنیاد بنا کر پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کیے اور دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ناظم الامور کو بھارتی وزارت خارجہ نے طلب کرلیا۔ پاکستان کے وزارت خارجہ نے فوری طور پر واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے بھارت کی طرف سے اس مذموم کوشش پر شدید احتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے دفتر خارجہ میں بھارتی ناظم الامور کو طلب کرلیا۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کے مطابق بھارتی ناظم المور سے بھارتی وزیر اعظم اور وزارت خارجہ کے بیانات پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں حملوں کی منصوبہ بندی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر انکی شدید مذمت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر کے علاقے ناگ روٹا حملوں کی مںصوبہ بندی کا الزام بھارتی شرارت کے سوا کچھ نہیں،ترجمان نے کہا کہ بھارتی ناظم الامور کو بتادیا گیا حکومت پاکستان کی نظر میں الزامات بے بنیاد اور بلا ثبوبت ہیں اور بھارت کشمیر اور پاکستان میں اپنی ریاستی دہشت گردی سے عالمی توجہ ہٹانا چاہتا ہے،بیان میں واضح کیا گیا کہ دنیا اندرون بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن کر کے پاکستان پر الزام تراشی سے واقف ہے، اب کسی فالس فلیگ آپریشن یا منصوبہ کے تحت حادثہ میں پاکستان کو ملوث کرنا لاحاصل ہوگا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ امید ہے بھارت اب غلط اندازوں پر 2019 والی غلطی نہیں دہرائے گا اورپاکستان بھارتی دہشت گردی سے متعلق پہلے ہی دنیا کو ناقابل تردید شواہد دے چکا، دریں اثنا بھارتی وزارت خارجہ نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے علاقے نگروٹا میں مبینہ دہشتگردانہ کارروائی کی ذمہ داری جیش محمد پرڈالتے ہوئے دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ناظم الامور کو طلب کر کے احتجاج کیا ہے اور ناکام حملے کے تناظر میں پاکستان پرروائتی الزامات کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ 19 نومبر 2020 کو ہونے والے حملے میں اقوام متحدہ کی طرف سے پابندیوں کا شکار جیش محمد ملوث ہے۔ بھارتی حکومت نے جیش محمد کی طرف سے پے درپے حملوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ بھارت نے پلوامہ میں فروری 2019 کے حملے سمیت متعدد حملوں کی ذمہ داری بھی جیش محمد پر ڈالی ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بھاری اسلحہ اوردھماکہ خیز مواد اور ایمونیشن کی برآمدگی سے پتا چلتا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں امن اور سیکورٹی کی صورتحال کو خراب کرنے کیلئے منصوبہ بندی کی جارہی تھی۔ بھارت کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری لوکل ڈیویلپمنٹ کونسل انتخابات کی تیاریوں کو بھی نقصان پہنچایا جاسکتا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ناظم الامور کو طلب کر کے احتجاج کیا ہے اور کہا ہے کہ بھارتی فورسز کی طرف سے بروقت کارروائی کر کے حملے کی کوشش ناکام بنادی گئی ہے۔ بھارت نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ دہشتگردگروپوں اور کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائی کر کے سرحد پار دہشتگردی کو روکنے میں کردار ادا کرے۔