تحریر: محمد عتیق الرحمن ،فیصل آباد
پاکستان اس وقت بہت بڑی مثبت تبدیلیوں سے گذررہاہے ۔ جہاں ایک طرف پاکستانی قوم دہشت گردوں کو ان کے انجام کو پہنچارہی ہے وہیں ان کے سہولت کاروں ،اسلام وپاکستان دشمن قوتوں کے ایجنٹوں کو بھی نکیل ڈال رہی ہے ۔سیکیورٹی اداروں نے جمعرات کے دن بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے حاضر سروس افسر کل بھوشن یادیو کو گرفتار کرلیا۔اطلاعات کے مطابق کل بھوشن علیحدگی پسندوں اور فرقہ وارانہ مذہبی جماعتوں سے رابطے میں تھا اور صوبہ بلوچستان میں دہشت گردی کی اکثر وارداتوں میں ملوث تھا۔ابتدائی تفتیش میں بھارتی جاسوس نے پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات ،بلوچستان اور کراچی کو پاکستان سے الگ کرنے کی سازش کا اعتراف کیا ہے ۔مزید تفصیلات کے مطابق بھارت نے یادیوکو بھارتی بحریہ کا سابق ملازم تسلیم کرلیاہے اور یہ کہ وہ بھارتی شہری بھی ہے اور پاکستان سے اپنے شہری تک قونصلر رسائی مانگ لی ہے ۔بھارت کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان میں گرفتار شخص کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں تاہم اسے بحریہ کا سابق آفیسر تسلیم کیا ہے ۔دوسری طرف پاکستانی وزارت داخلہ نے بھوشن سے تفتیش کی مزید تفصیلات جاری کی ہیں ۔
بھوشن یادیو کے پاسپورٹ کے مطابق وہ 16اپریل 1970ء کو پیداہوا ، اس کے باپ کا نام سدھیر یادیو ہے اور اس کا بھارتی نیوی میں نمبر 41588Z ہے ۔ بھوشن یادیو نے حسین مبارک پٹیل کے نام سے پاسپورٹ بنارکھاتھا جس پر ایران کا ویزہ لگاہواہے ۔2013ء سے یادیو ’را‘ کے لئے کام کررہاہے اور ایرانی بندرگاہ ’چاہ بہار‘ میں تعینات تھا ۔ایران کے راستے بلوچستان میں بیوی اور دوبچوں کے ساتھ داخل ہوا۔ اللہ نذر گروپ کے ٹریننگ کمانڈرکے علاوہ حسن بلوچ ،امداد اللہ اور مبارک حسین جیسے مختلف ناموں سے کام کررہاتھا۔علیحدگی پسند وں کو یادیو افغانستان بھی لے جاتارہا۔یادیو کے مطابق کراچی سمیت پورے سند ھ میں فسادات پھیلانے کے لئے کئی اجلاس ہوچکے ہیں ۔قیام پاکستان کے وقت سے بھارت نے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا ۔غیرمنصفانہ تقسیم نے پاکستان کو مزیدمشکلات سے دوچار رکھا۔مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کی علیحدگی کے بعد بھارت کی طرف سے نظریہ پاکستان کو ڈبونے جیسے بیانات اور پھر اجیٹ ڈوول کہ بیانا ت کہ وہ پاکستان میں بطور جاسوس رہ چکے ہیں ۔
نریندر مودی کا بنگلہ دیش (مشرقی پاکستان) میں بیان کہ پاکستان کو توڑنے میں وہ بھی شامل تھے۔اس جیسے کئی بیانات آن ریکارڈ ہیں اور بھارتی سازشوں کو سمجھنے کے لئے کافی ہیں ۔دسمبر 2014ء میں سیکیورٹی عملے نے بلوچستان میں مختلف کارروائیوں کے دوران صرف ایک دن میں تقر یباً 5 ہزار کلو دھماکا خیز مواد، ہزاروں مارٹر گولے، بم، خود کار ہتھیار اور بھاری بھرکم مقدار میں دیگر اسلحہ قبضے میں لیا۔ جب کہ نومبر2014ء میں بھی ایک ہی دن میں بلوچستان سے ساڑھے چار ہزار کلو بارود اور دیگر بھاری اسلحہ پکڑا گیا تھا۔پاکستانی ابھی تک سانحہ پشاور میں معصوم پھولوں کا قتل عام بھی نہیں بھولے۔ اس قومی سانحے کے بعد آرمی چیف ہنگامی دورہ پر افغانستان پہنچے۔ انہوں نے افغان قیادت سے کابل میں بیٹھ کر ’’را‘‘ کے ایجنٹوں کے اس منصوبے سے آگاہ کیا۔
آرمی چیف نے جہاں اس منصوبے کی مکمل تفصیلات افغان صدر کے گوش گزار کیں۔ وہیں یہ باور بھی کروایاکہ اگر افغان سرزمین سے دوبارہ اس طرز کا منصوبہ تشکیل پایا یا افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوئی تو پاکستانی افواج افغانستان میں گھس کر کارروائی کریں گی، لیکن اس خوفناک ردعمل کے باوجود بھارت، اسرائیل اور اس کے گماشتے ابھی تک اپنے مکروہ عزائم سے باز نہیں آئے۔بھارتی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی کے ایجنٹ کا بلوچستان سے پکڑا جانا جہاں پاکستان سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی کی بہترین مثال ہے وہیں حکومت وقت کو بھی سمجھ لینا چاہیئے کہ پاکستان کا سب سے بڑا دشمن بھارت ہے ۔ پاکستانی فوج دنیا کی وہ واحد فوج ہے جو کم وسائل میں شاندار رزلٹ دینے کی روایت برقرار رکھے ہوئے ہے۔پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ۔ایس ۔آئی دنیا کی ٹاپ 10میں سب سے پہلے نمبر پراپنی کارکردگی کی بنیاد پرہی گئی ہے ۔پاکستان سیکیورٹی داروں نے ایک بہترین قدم اٹھاتے ہوئے دشمن کے میڈیاوار کا باقاعدہ توڑ کرتے ہوئے سابقہ روایات کو توڑتے ہوئے بھارتی ایجنٹ کی گرفتاری کو میڈیاکے سامنے نہ صرف ظاہرکیا بلکہ تفتیش کے دوران ہونے والی پیش رفت سے بھی میڈیا کوآگاہ کرکے ثابت کردیاہے کہ پاکستانی افواج اور دفاعی ادارے پاکستان کے ایک ایک انچ کی حفاظت کررہے ہیں۔
دفاعی اداروں نے اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھائی ہے اب گیند حکمرانوں کی کورٹ میں ہے ۔دشمن بلوچستان اور کراچی کو پاکستان سے علیحدہ کرنے کی سازش کرچکاہے۔حکمرانوں کوہوش کے ناخن لیتے ہوئے پاکستان کو لایعنی مسائل اورسیکولرریاست بنانے جیسے معاملات کوختم کرتے ہوئے ایک اسلامی وفلاحی ریاست کے طور تمام مکاتب فکرکواکٹھاکرکے ساتھ چلانا چاہیئے ۔پاکستان کو چاہئے کہ اس معاملے کو عالمی عدالت کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ میں بھی بھرپور طریقے سے اٹھائے اور اس کے ساتھ ساتھ امریکہ ،برطانیہ اور یورپی یونین کو اس معاملے کے متعلق بریف کرے اور اقوام متحدہ سے انصاف کا تقاضاکرے تاکہ بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے واضح ہوسکے کہ صوفی ازم کے بھاشن دینے والا مودی چانکیہ انتہاپسند سوچ کے زیراثر کس قدر بے گناہوں کا خون بہاچکاہے ۔آئی ۔ایس ۔آئی اورحافظ سعیدپرالزام لگانے والوں کااپنا کردار کس قدر گراہواہے کہ معصوم لوگوں کی جانوں سے بڑے فخر سے کھیلتے ہیں ۔ سچ ہے بھارت خود دہشت گرد ہے اس لئے اسے سارا پاکستان دہشت گردہی نظر آتاہے ۔
تحریر: محمد عتیق الرحمن ،فیصل آباد