اسلام آباد(ایس ایم حسنین) امریکہ ایک عالمی مصیبت ساز ہے جبکہ بھارت ایک علاقائی پریشانی، بھارت اور امریکہ کا فوجی گٹھ جوڑ علاقائی امن کے لئے نیک شگون نہیں اور ان دونوں ممالک کے عسکری تعلقات ایشیابحر الکاہل کے خطے میں امن و استحکام کے لئے مفید نہیں ہو سکتے۔ یہ بات چین کی سائوتھ ویسٹ یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لاکے پروفیسر ، جنوبی ایشیائی ممالک میں سابق دفاعی اتاشی اور اقوام متحدہ کے سابق سینئر فوجی مبصر چینگ ژیونگ نے بھارت اور امریکہ کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدے کے تناظر میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ مائیک پومپیو کب تک امریکہ کے سیکرٹری خارجہ رہیں گے تاہم ان کی یہ خواہش ضرور ہوگی کہ عہدہ چھوڑنےسے پہلے مشکلات پیدا کرنے کی اپنی روایتی صلاحیت کو بروئے کار لائیں۔ انہوں نے کہا کہ دیکھنا یہ ہوگا کہ امریکہ اور بھارت باہمی مذاکرات کے لئے کس وقت کا انتخاب کرتے ہیں۔ وقت کے انتخاب کا فیصلہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے لئے بہت مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کورونا وائرس کی وبا پرقابو نہیں پا سکا ، اس کی معیشت تیزی سے گر رہی ہے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بھی تناؤ کا شکار ہیں۔ اندرون و بیرون ملک مشکل صورتحال کے باعث اس وقت بھارت کو امریکہ کے زیادہ تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری رائے میں امریکہ اور بھارت کی طرف سے بنیادی تبادلہ اور تعاون کے معاہدے پر دستخط کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتے ۔ بی ای سی اے2002 کے بعد دونوں ممالک کا چوتھا بنیادی فوجی معاہدہ ہے جس کے تحت دونوں ملک سیٹلائٹ سمیت دیگر سنسر کے اعداد و شمار شیئر کریں گے۔ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے اعتبار سے امریکہ دنیا میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ ہے تاہم اس کا دارومدار دونوں ملکوں کے اسٹریٹجک تعاون پر ہے کہ امریکہ بھارت کے ساتھ کتنی معلومات اور ٹیکنالوجی شیئر کرے گا ۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ دوسروں کو ٹیکنالوجی دینے میں فیاضی نہیں کرتا۔ پروفیسر چینگ ژیونگ نے کہا کہ اس وقت امریکہ اور بھارت کے دفاعی تعلقات زیادہ عملی یا حقیقت پسندانہ نہیں ہیں۔ امریکہ بھارت سے بحر الکاہل کے حوالے سے سٹریٹجی شیئرکرنے کا تقاضا کرتا ہے جبکہ بھارت کی خواہش ہے کہ امریکہ اسے جدید اسلحہ اور فوجی ٹیکنالوجی فراہم کرے۔ تاحال امریکہ نے بھارت کے لئے صرف 20 بلین امریکی ڈالر کے اسلحہ کی منظوری دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں دونوں ملک ایک دوسرے کو استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے مشاہدے کے مطابق بھارت جانتا ہے کہ اس نے بین الاقوامی امور میں اپنا کردارکیسے ادا کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ بھارت خود کو امریکہ کی مساوی طاقت سمجھتے ہوئے چاہتا ہے کہ وہ نہ صرف ایشیا میں بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک بڑی طاقت بن جائے ، اس لئےمجھے یقین ہے کہ وہ جاپان ، جنوبی کوریا اور آسٹریلیا کی طرح امریکہ کا ایک تابع ملک نہیں بننا چاہے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک عالمی مصیبت ساز ہے جبکہ بھارت ایک علاقائی پریشانی ۔ مجھے لگتا ہے کہ دونوں ملکوں میں اگرکوئی بات مشترک ہے تو وہ یہی ہے کہ پریشانی پیدا کرنا اور دوسروں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور بھارت کا فوجی تعاون خطے میں امن و استحکام کے لئے مناسب نہیں کیونکہ اس سے ہمالیائی خطے کے حالات میں پیچیدگیاں بڑھیں گی