counter easy hit

مودی مقبوضہ کشمیر سے کب اور کیسے نکلے گا ؟ صابر شاکر نے دھماکہ خیز پیشگوئی کر دی

لاہور (ویب ڈیسک) مقدمہ کمزور ہو تو‘بالعموم ‘قابل اور نامور وکیل کا انتخاب کیا جاتا ہے اور اگر سائل کمزور اور اس کا مقدمہ مضبوط ہو ‘لیکن فریق مخالف اثرو رسوخ والا اور دولت مند ہو تو‘ پھر ایک ایسے قابل اور باکردار وکیل کی تلاش کی جاتی ہے‘ جو دبنگ بھی ہو اور اسے خریدا نہ جا سکے۔

نامور کالم نگار صابر شاکر اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ یہ سب کچھ انسان اپنی تسلی کے لئے کرتا ہے‘ تاکہ اس کے دل میں یہ ارمان باقی نہ رہے کہ اگر وکیل اچھا ہوتا اور اس کا مقدمہ صحیح لڑتا تو شاید فیصلہ اس کے حق میں آجاتا اور اسے انصاف مل جاتا۔قابل اور اچھا وکیل عدالت کے سامنے مقدمے کے تمام پہلو کھول کھول کر بیان کرتا ہے۔تمام ظاہر اور مخفی حقائق پیش کرتا ہے۔اپنے موقف کے حق میں شواہد بیان کر کے جج کو مطمئن کرتا ہے۔فریق ِمخالف کی تمام کمزوریوں کو ریکارڈ پر لاتا ہے اور فیصلہ جج پر چھوڑ دیا جاتا ہے‘ کیونکہ فیصلے کا اختیار بہرحال جج کو ہی ہوتا ہے۔اور جو بھی فیصلہ آئے‘ اسے ماننا پڑتا ہے۔مجرم فریق‘ سزا سے بچنے اور مقدمہ جیتنے کی ہر ممکن تدبیر کرتا ہے اور سب سے آخری حربے کے طور پر وہ جج کو خریدنے کی کوشش کرتا ہے۔جج کے خریدے جانے کی مہذب اور غیر مہذب تمام معاشروں میں مثالیں موجود ہیں۔کمرہ عدالت میں موجود لوگ اور مخالف فریق بھی اس حقیقت سے بخوبی واقف ہوتے ہیں کہ آیا وکلاء نے دیانتداری سے مقدمہ لڑنے کا حق ادا کیا یا نہیں؟ اور یہ کہ جج صاحب نے فیصلہ میرٹ پر کیا یا اس نے ناانصافی سے کام لیا؟ مقدمہ کشمیر پر بھی یہی صورتحال صادق آتی ہے‘جس کے تین فریق ہیں؛ پاکستان‘کشمیری اور انڈیا۔ ان میں سے ایک بدمعاش غنڈاانڈیا اپنی طاقت کے بل بوتے پر آٹھ نو ملین کشمیریوں کی سرزمین پر قابض ہے۔انہیں بزور قوت دبائے ہوئے ہے۔

وہاں مقید شہریوں کے جان و مال و آبرو محفوظ نہیں ہیں۔تمام حربوں کے باوجود وہ کشمیریوں کے دل نہیں جیت سکا۔اب تو اس مقدمے کے وہ فریق بھی اس کے مخالف ہوگئے ہیں ‘جو ستر سال سے اس غنڈے کے ساتھ تھے۔دنیا کے عالمی فورم اقوام متحدہ میں وہ اپنا مقدمہ ہار چکا ہے۔اقوام متحدہ کی قراردادیں اس کی شکست کی گواہی دے رہی ہیں‘جس میں اس عالمی فورم کے سامنے انڈیا نے اقرار کیا تھا کہ وہ ان کشمیریوں کو حق ِخود ارادیت دے گااورکشمیریوں کی خواہشات جاننے کیلئے وہاں استصواب ِرائے کروائے گا‘لیکن مقدمے کا یہ مجرم بدمست ہاتھی کی طرح نہ تو کسی معاہدے کی پاسداری کرنے کو تیار ہے اور نہ ہی عالمی فورم کے فیصلوں کو تسلیم کررہا ہے۔مایوسی و نامرادی کا یہ عالم تھا کہ مقدمہ کشمیر تاریخ کے کوڑے دان میں ڈالا جا چکا تھا۔اقوام متحدہ کی قراردادیں ردی کی ٹوکری کی نذر ہوچکی تھیں۔ایک لاکھ سے زائدکشمیریوں کا خون اور ماؤں بہنوں کی عصمت دری بھی عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے میں ناکام ہو چکی تھی۔مقدمے کا اہم فریق پاکستانی قیادت بھی اپنی اندرونی خلفشار‘ ناعاقبت اندیش اور مصلحت پسندی کی وجہ سے توجہ ہٹا چکی تھی‘لیکن کشمیریوں نے اسے اپنے خون کے رنگ سے بہرحال تروتازہ رکھا ہوا تھا اور رکھے ہوئے ہے۔ انڈین ہٹلر مودی نے آر ایس ایس کے ایجنڈے کو بڑھاتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرکے اس پر یکطرفہ قبضہ کرکے اعلان کردیا کہ کشمیر سے متعلق قرار دادیں اب صفحہ مثل سے ہٹا دی گئی ہیں۔مودی کے اس اقدام میں جیسا کہ ہم پہلے بھی تحریر کرچکے ہیں

INDIA, WILL, LEFT, KASHMIR, BUT, WHEN, AND, HOW

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website