اسلام آباد (جیوڈیسک) ذکی الرحمان لکھوی کی رہائی پر نئی دہلی میں تعینات پاکستانی سفیر کی طلبی پر پاکستان نے بھارت سے شدید احتجاج کیا ہے۔ پاکستان نے بھارت کو دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پاکستان عدالتی عمل پر اثر انداز نہیں ہو سکتی۔
بھارت ذکی الرحمان لکھوی کا معاملہ بے جا نہ اچھالے۔ ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کا کہنا ہے کہ بھارت نے سمجھوتا ایکسپریس کے ماسٹر مائنڈ کو ضمانت کیوں دی۔ پاکستان کے سوالوں کا جواب نہیں دیا گیا۔ پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو نئی دہلی میں طلب کرکے میڈیا کو وہاں بلانا نامناسب تھا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت کے عدم تعاون کے باعث ممبئی حملہ کیس ٹرائل نے طول پکڑا۔ اس سے پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ نے ذکی الرحمان لکھوی کی نظر بندی کالعدم قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس نور الحق قریشی نے ممبئی حملہ کیس کے ملزم ذکی الرحمان لکھوی کی نظر بندی کیخلاف درخواست کا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے ذکی الرحمان لکھوی کی نظر بندی کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے رہا کرنے کا حکم دیا اور حکومت کی جانب سے جاری نظر بندی کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا گیا۔
پندرہ صفحات پر مشتمل عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ استغاثہ لکھوی کی نظر بندی کی ٹھوس وجوہات پیش نہیں کر سکا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ذکی الرحمان لکھوی کی ممبئی حملہ کیس اور شہری اغوا کیس میں ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں۔ ذکی الرحمان لکھوی کے خلاف انسداد دہشتگردی عدالت میں ٹرائل جاری رہے گا۔
لہذٰا ذکی الرحمان لکھوی کی نظر بندی کے نوٹی فکیشن کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر ذکی الرحمان لکھوی کے خلاف کوئی اور مقدمہ نہیں تو رہا کیا جائے۔