اسلام آباد(نامہ نگارخصوصی) بھارت نے ہمیشہ افغانستان میں غداروں کی مدد و حمایت کی جس کی وجہ سے افغانستان میں اس کا کردار منفی رہا ہے۔ طالبان کے قطردفتر کے منتظم شیر محمد عباس استنکزئی نے کہا ہے کہ اگر بھارت افغانستان میں مثبت کردار ادا کرے تو افغان طالبان کو کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔ شیر محمد عباس استنکزئی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ بھارت نے ہمیشہ افغانستان میں غداروں کی مدد و حمایت کی جس کی وجہ سے افغانستان میں اس کا کردار منفی رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت مثبت کردار ادا کرے تو افغان طالبان کو کوئی مسئلہ نہیں، وہ بھی مذاکرات کے لیے تیار ہو جائیں گے۔ افغان میڈیا کے مطابق امریکا کے نمائندہ برائے افغان امن عمل خصوصی زلمے خلیل زاد نے اس سلسلے میں بھارتی قیادت سے ملاقات کی بھی ہے اور امریکا نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بھارت بھی افغان امن عمل کا حصہ بنے۔
دوسری طرف افغانستان میں امن کے قیام کیلئے اس امریکی تجویز پر کہ نئی دہلی سے بھی اس ضمن میں طالبان سے بات چیت کرنے کیلئے بھارت اورطالبان کے درمیان رابطہ بھی ہونا چاہیے۔ امریکا میں متعین پاکستانی سفیر اسد مجید خان نے کہا ہے کہ اگر دہلی حکومت کو لگتا ہے کہ اس کی شرکت افغان امن عمل کو تیز کر سکتی ہے، تو اسے خود طالبان سے بات چیت کرنا چاہیے۔انھوں نے گزشتہ روز برطانوی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ نئی دہلی حکومت پر منحصر ہے کہ وہ اس معاملے پر کیا سوچتی ہے۔ اس سے قبل خصوصی امریکی مندوب برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے بھی بھارتی اخبار ‘ہندو‘ سے گفتگو میں کہا تھا کہ بھارت اور طالبان کے درمیان رابطہ ایک احسن کام ہو گا۔گو کہ پاکستان افغانستان میں بھارت کے اثر و رسوخ میں اضافے کے خلاف رہا ہے، تاہم اپنے انٹرویو میں اسد خان نے براہ راست بھارت کو طالبان سے رابطے کی کھلے عام دعوت تو نہیں دی، مگر انہوں نے کہا، ”اگر بھارت کو لگتا ہے کہ اس کی شرکت سے افغانستان میں قیام امن کے عمل کو تقویت مل سکتی ہے، تو ہم اس خیال سے اختلاف تو کر سکتے ہیں، مگر ہم یہ طے نہیں کر سکتے کہ انہیں (بھارت کو)کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں۔ ‘‘ خبر رساں ادارے کے مطابق اگر پاکستان افغانستان میں بھارتی کردار میں اضافے سے متعلق اپنی سابقہ رائے میں لچک لاتا ہے، تو یہ افغان امن عمل سے متعلق بڑھتی ہوئی عالمی تشویش اور دباؤ کا ایک اشارہ ہو گا۔ اسد خان نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ وہ جلد ہی زلمے خلیل زاد سے بات چیت کریں گے اور خلیل زاد بھی بھارتی میڈیا کے بیانات کے تناظر میں آگے بڑھنے کے بجائے، اپنی توجیحات کے تحت افغان امن عمل کو آگے بڑھائیں گے۔