تحریر: محمد شاہد محمود
بھارت کی طرف سے سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجہ میں پانچ سالہ بچے اور خاتون سمیت 10 افراد شہید اور پچاس زخمی ہو گئے۔ علاقے کے لوگ خوف کے باعث گھروں کو چھوڑ کر نقل مکانی کر گئے، رینجرز نے بھارتی فائرنگ وگولہ باری کا منہ توڑ جواب دیا جبکہ بلااشتعال فائرنگ پر بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج کیا گیا۔
بھارتی سکیورٹی فورسز نے چپراڑ ، سجیت گڑھ، چارواہ اور دیگر سیکٹروں پر فائرنگ وگولہ باری کا سلسلہ رات گئے شروع کیا، ہزاروں کی تعداد میں گولیاں برسائی گئیں اور سینکڑوں مارٹر گولے پھینکے گئے۔ کندن پور پر فائرنگ وگولہ باری سے 5 سالہ وقار، اس کا چچا سجاد، والد وقاص، ریٹائرڈ لانس نائیک نسیم محمود، سعد تنویر اور ارشاد بی بی شہید ہوئے۔ زخمیوں میں 15بچے اور 22خواتین بھی شامل ہیں۔ چپراڑ سیکٹر کے مختلف دیہات سرخ پور، ٹھڈی، نندی پور پر فائرنگ اورگولہ باری سے متعدد افراد زخمی ہوئے۔ چارواہ سیکٹرپرمندروال، خرد، کلاں اور گجراں گائوں کو نشانہ بنایا گیا۔ انتظامیہ نے چپراڑ، کندن پور، چارواہ سمیت مختلف دیہاتوں میں خوف کی وجہ سے سرکاری سکول بند کرا دیئے۔
زخمیوں کو سی ایم ایچ داخل کرا دیا گیا جن میں دس کی حالت تشویشناک ہے۔ متعدد مویشی بھی ہلاک ہوگئے جبکہ درجنوں مکانات تباہ ہوئے، بھارتی فورسز کی جانب سے ریسکیو پوسٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا تاہم کندن پور میں ریسکیو 1122 کی ہنگامی پوسٹ قائم کر دی گئی۔ بھارتی فائرنگ کے باعث ورکنگ بائونڈری سے ملحقہ علاقوں میں مقیم افراد نے رات جاگ کر گزاری۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فائرنگ کا سلسلہ جمعرات کی شب ساڑھے گیارہ بجے اس وقت شروع ہوا جب پاکستانی فوجیوں نے بھارتی فوجیوں کو معمول کے ضابطہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ورکنگ بائونڈری کے قریب ایک کھدائی کی مشین استعمال کرتے دیکھا اور ٹوکا۔ پاکستانی فوجیوں کے اعتراض کا جواب بھارت کی جانب سے شدید فائرنگ کی شکل میں آیا جو جمعہ کی صبح 11 بجے تک جاری رہی۔
فائرنگ کا نشانہ کندن پور، باجرہ گڑھی اور تھاتھی نامی تین دیہات بنے۔ ورکنگ بائونڈری پر بھارتی فائرنگ سے شہید ہونے والے افراد کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی جس میں کثیر تعداد میں اہل علاقہ نے شرکت کی۔ کندن پور میں جب ایک ہی گھر سے پانچ سالہ وقار، اس کے والد وقاص اور چچا سجاد کے جنازے اٹھائے گئے تو ایک کہرام مچ گیا۔نماز جنازہ کے وقت ہر آنکھ اشک بار تھی۔لوگ غم سے نڈھا ل تھے۔ارشاد بی بی،سعد تنویر،محمد علی کی نماز جنازہ گورنمنٹ ہائی سکول کندن پورہ میں ادا کی گئی،جبکہ ریٹائرڈ آرمی جوان نسیم محمود کی نماز جنازہ ڈالوالی،ذوالفقار کی بچاڑہ گڑھی اور وقاص اس کے بیٹے وقار اور اس کے بڑے بھائی قمر سجاد کی نماز جنازہ کندن پورہ کے قبرستان میں ادا کی گئی۔جنازہ سے قبل اہل علاقہ اور دیگر دیہاتوں کے لوگ ہاتھوں میں پاکستانی پرچم تھامے وہاں پہنچ گئے اور پاکستان زندہ باد،کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگاتے رہے۔
ان میں بچوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل تھی۔متاثرین کا کہنا تھا کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں اور وہ بھارت کو اس کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس کا جواب بھی دیں گے۔بھارت کی جانب سے ورکنگ بائو نڈری کی خلاف ورزی پر لوگوں نے شدید احتجاج کیا اور بھارت کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے بھارتی پرچم پر جوتے برساتے ہوئے اسے نذر آتش کر دیا ،بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر بھی پھاڑی۔لوگوں کا کہنا تھا کہ بھارت ایک بہت بڑا دہشت گرد ہے جو معصوم لوگوں کو اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنا رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے پہلے بھی شیلنگ کی جاتی تھی لیکن اس دفعہ تو اس نے حد ہی کر دی۔80سے زائد مارٹر گولے ان کے گاؤں کندن پورہ میں پھینکے گئے جس کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان ہوا۔
بھارتی جارحیت نو گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد اس گاؤں میں کافی نقصان ہوا۔کندن پورہ میں پانچ ہزار سے زائد افراد رہائش پذیر ہیں۔رہائشیوں کا کہنا تھا کہ وہ خون کے آخری قطرے تک بھارتی جارحیت کا سامنا کریں گے لیکن وہ اپنی اس زمین کو کبھی نہیں چھوڑیں گے ۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سیالکوٹ میں رینجرز ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیااوربلااشتعال بھارتی فائرنگ کا بھرپور جواب دینے پر پنجاب رینجرز کو خراج تحسین پیش کیا۔ آرمی چیف نے سرحد پر تعینات فوجی دستوں اور مقامی آبادی کے حوصلے کو سراہا۔ آرمی چیف کو ورکنگ بائونڈری اور کنٹرول لائن کی تازہ ترین صورتحال سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے کہا کہ بھارت نے سیز فائر کی خلاف ورزی کی اور شہری آبادی کو نشانہ بنا کر دہشت گردی کی ہر حد عبور کر لی۔ بھارت نے بین الاقوامی ضابطوں کی بھی خلاف ورزی کی۔ شہریوں کو نشانہ بنانا انتہائی بزدلانہ اور غیراخلاقی کارروائی ہے۔ پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں بھارت ملوث ہے۔
سرحد پر بھارتی جارحیت اور پاکستان میں دہشت گردی ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ بھارتی افواج جان بوجھ کر جارحیت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ گذشتہ روز دفتر خارجہ کا بھی کہنا تھا کہ بھارت پاکستان میں مداخلت کر کے دہشت گردی کرا رہا ہے اور اس کو عالمی سطح پر اٹھایا جائے گا۔ جنرل راحیل نے سی ایم ایچ سیالکوٹ میں زخمیوں کی عیادت کی اور انہیں بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ سیاسی رہنمائوں نے بھی بھارت کی طرف سے سرحد پر بلااشتعال فائرنگ اور نہتے شہریوں کی شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ بھارت غلط فہمی میں نہ رہے، قوم متحد ہے اور بھارت کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ نریندر مودی کی غلط فہمی میں نہ رہیں پاکستانی عوام، سیاسی و عسکری قیادت سے ملکر بھارت کو منہ توڑ جواب دیں گے، ہم میں آج بھی 1965ء والا جذبہ ہے ہر محاذ پر لڑنے کیلئے تیار ہیں بھارت ہماری امن کوششوں کو کمزوری نہ سمجھے بھارت امن کے راستے میں رکاوٹ بننا چاہتا ہے۔ شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے ورکنگ بائونڈری پر بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی اور کہاکہ وزیراعظم بھارتی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھائیں صرف احتجاج کافی نہیں۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بھارتی بلااشتعال فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے نئی دہلی پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی مفاہمت کا احترام کرے، مسئلہ کشمیر میں کشمیری بنیادی فریق ہیں کشمیریوں کو مذاکراتی عمل میں شامل کیا جائے۔ خوودارادیت کیلئے کشمیریوں کی جدوجہد کو طاقت کے ذریعے دبایا نہیں جا سکتا۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ورکنگ بائونڈری پر بھارتی اشتعال انگیزی کی مذمت کرتے ہیں۔ بھارتی فائرنگ سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے۔ بدقسمتی سے مودی سرکار امن نہیں چاہتی۔ بلااشتعال فائرنگ سے قیام امن کی کوششیں سبوتاڑ ہوں گی اور خطے کی سلامتی پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان کی قومی خودمختاری کو کمزور کرنے کی ہر کوشش کا سخت جواب دیا جائے گا۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم ملکی دفاع کیلئے افواج پاکستان کے ساتھ ہے اور دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ پاکستان پرامن ایٹمی قوت ہے اور کوئی اسے طاقت کے زور پر دبانے کی جرات نہیں کر سکتا۔جب تک بھارت کو منہ توڑ جواب نہیں دیا جاتا ، وہ جارحیت سے باز نہیں آئے گا۔ بھارت نے سیالکوٹ ورکنگ بائونڈر ی پر گولہ باری کو معمول بنالیاہے جس میں اب تک سینکڑوں لوگ زخمی اور درجنوں شہید ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے جائزہ مشن بھارت کی اشتعال انگیزیوں کو روک نہیں سکے۔ 65 ئمیں میدان میں جیتی جنگ کو تاشقند میں مذاکرات کی میز پر نہ ہارا ہوتا تو آج بھارت کو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرا ت نہ ہوتی۔ آج بھی قوم اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ لڑنے کو تیار ہے۔ بھارت جارحیت سے باز نہ آیا تو قوم اسے 65 ء کی طرح ناکوں چنے چبانے پر مجبور کر دے گی۔
تحریر: محمد شاہد محمود