اسلام آباد(ایس ایم حسنین) ماسکو میں چین اور بھارت کے وزرائے دفاع کی ملاقات کے بعد پہلی مرتبہ لداخ کی سرحد پر بھارت کے زیر کنٹرل مولڈو کے علاقے میں دونوں ممالک کے فوجی حکام کی ملاقات ہوئی جس میں بھارتی وزارت خارجہ کے سینئر عہدیدارنے بھی شرکت کی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے زیر کنٹرول لداخ کے حوالے سے چین کے اثر علاقے مولڈو کے علاقے میں ہونے والی بات چیت کی تفصیلات فوری طور پر ظاہر نہیں کی گئیں۔ خبررساں ادارے کے مطابق پہلی مرتبہ وزارت خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے فوجی سطح پر ہونے والے ان اجلاس میں شرکت کی ہے۔ 10 ستمبر کو دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد فوجی سطح کے مذاکرات دو ہفتوں سے بھی کم عرصے بعد ہوئے ہیں اور اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ ان کی فوج کو کشیدہ سرحدی تنازع سے دستبرداری کرنی چاہیے، مناسب فاصلہ برقرار رکھنا چاہیے اور کشیدگی کو کم کرنا چاہیے۔
وزرائے خارجہ نے فوجیوں، توپ خانوں، ٹینکوں اور لڑاکا طیاروں سے دستبرداری کے لیے کوئی ٹائم لائن طے نہیں کیا تھا جو مئی میں پہلی مرتبہ کشیدگی کے بعد سے اس خطے میں موجود ہے۔
فوجی ماہرین نے بار بار متنبہ کیا کہ سرد صحرائی علاقے لداخ سے باہر کسی بھی سمت سے غلطی کے تباہ کن نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ بھارت اور چین دونوں کی طرف سے تنازعے پر بہت کم بات کی گئی ہے۔ تاہم دونوں ممالک کے میڈیا نے بڑھتے ہوئے تناؤ کو وسیع کوریج دی ہے جس نے ان کے باہمی تعلقات کو ڈرامائی انداز میں تبدیل کردیا ہے۔ مئی سے شروع ہونے والی کشیددگی جون میں دہائیوں کی مہلک ترین ہوگئی تھی جہاں پتھراؤ اور ہاتھا پائی سے لڑائی میں 20 بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ چین کو بھی جانی نقصان ہوا ہے تاہم اس نے کوئی تفصیل نہیں بتائی تھی۔اس جھڑپ کے بعد دونوں ممالک نے وادی گلوان اور کم از کم دو دیگر مقامات سے جزوی طور پر دستبردار ہوگئے تھے تاہم کم از کم تین دیگر علاقوں میں اب بھی یہ بحران جاری ہے جس میں پینگونگ جھیل کا علاقہ بھی شامل ہے۔ حالیہ ہفتوں میں ایشیائی ممالک نے ایک دوسرے پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ پینگونگ میں ایک دوسرے کے علاقوں میں فوجی بھیج رہے ہیں اور 45 برسوں میں پہلی بار انتباہی گولیاں چلارہے ہیں جس سے ایک مکمل پیمانے پر فوجی تنازع کی علامت سامنے آرہی ہے۔ واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اکثر تناؤ کا شکار رہتے ہیں جس کی ایک وجہ ان کی غیر منقسم سرحد ہے۔ دونوں ممالک نے 1962 میں ایک جنگ بھی لڑی تھی جو لداخ تک پھیل گئی تھی اور ایک معاہدے پر اس جنگ کا اختتام ہوا تھا۔ اس معاہدے میں انہوں نے ایک دوسرے کے خلاف سرحدی علاقے میں اسلحہ استعمال نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔