اسلام آباد(یس اردو نیوز)بھارت کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ روس کے تین روز دورہ پر ہیں۔ وہ ماسکو میں 24 جون کو ہونے والی وکٹری ڈے تقریبات میں شرکت کریں گے۔ ان کے چینی ہم منصب وائی فینگے بھی روس میں اسی تقریب میں شرکت کے لیے پہنچے ہیں اور امکان ہے کہ دونوں کے درمیان بات چیت ہو۔ راجناتھ سنگھ کی روسی وزیر دفاع سے تو ملاقاتیں طے ہیں تاہم چینی ہم منصب سے ملاقات کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے۔ منگل 23 جون کو ہی روسی وزیر خارجہ سرگی لاروف بھارت اور چین کے وزرائے خارجہ سے سہ رخی بات چیت بھی کر رہے ہیں۔ یہ سہ رخی بات چیت ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہورہی ہے اور ظاہر ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اپنے چینی ہم منصب وانگ ای سے روبرو ہوں گے۔ 15 جون کے تصادم کے بعد آخری بار دونوں کے درمیان 17 جون کو بات چیت ہوئی تھی اور اطلاعات کے مطابق بات چیت بہت خوشگوار نہیں رہی تھی۔ بھارت اور چین کے درمیان تقریباً ساڑھے تین ہزار کلومیٹر طویل سرحد ہے اور گزشتہ تقریباً ایک ماہ کے دوران کئی سرحدی علاقوں میں دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان ہاتھا پائی کی خبریں ہیں۔ بھارتی میڈیا میں دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان ہاتھا پائی سے متعلق ایک نیا ویڈیو وائرل ہورہا ہے۔
اس ویڈیو کا تعلق سکم سے بتایا جا رہا ہے۔ بھارت اور چین کے درمیان کور کمانڈروں کی سطح کی بات چیت چینی سرحد کے اندر مولڈو میں پیر 22 جون کو ہوئی تھی۔ گزشتہ ہفتے دونوں فوجوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے پس منظر میں یہ پہلی بات چیت تھی تاہم فوج کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ اس میٹنگ کا نتیجہ کیا رہا۔ البتہ بھارتی میڈیا نے فوجی ذرائع سے بات چیت کو ’مثبت‘ قرار دیا ہے۔بھارت کے بیشتر میڈیا اداروں نے بھارتی فوجی ذرائع سے یہ خبر تفصیل سے شائع کی ہے اور لکھا ہے کہ، ”بھارت اور چین کے درمیان کور کمانڈر کی سطح کی بات چیت مثبت اور تعمیری ماحول میں ہوئی۔ کشیدگی کو ختم کرنے پر سبھی متفق تھے اور فریقین نے بات چیت کو آگے بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔” اس سے قبل اسی نوعیت کی بات چیت چھ جون کو بھارت علاقے میں ہوئی تھی تاہم اس بات چیت کے بعد ہی وادی گلوان میں دونوں افواج کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں جس میں بھارت کے ایک کرنل سمیت 20 فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
اس دوران کانگریس پارٹی نے سرحد پر موجودہ بحران کے تعلق سے غلط پالیسیوں اور حالات کو اچھی طرح سے نہ سنبھالنے کے لیے مودی حکومت پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کا کہنا تھا، ”اب ہمارے پاس ایل اے سی پر چین کے ساتھ ایک بڑا بحران کھڑا ہے۔ آگے کیا ہوگا کسی کو کچھ نہیں معلوم، لیکن ہمیں امید ہے کہ ملک کی سالمیت کے تحفظ کے عمل میں پختہ سفارت کاری اور فیصلہ کن قیادت حکومت کی رہنمائی کرے گی۔” محترمہ گاندھی کا کہنا تھا کہ اگر سرحد پر موجودہ بحران سے نمٹنے میں سختی نہیں کی گئی تو ”صورت حال سنگین ہوسکتی ہے۔”