اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان ائیرفورس کے چیف سہیل امان نے کہاہے کہ بھارتی فضائیہ میں نہ تو پیشہ ورانہ درجے کی منصوبہ بندی کی صلاحیت ہے اور نہ ہی ان کے ہوابازوں کو ڈھنگ کی تربیت ملتی ہے ، بھارتی جنگی ہوا بازوں کی پیشہ وارانہ تربیت کا اندازہ اس بات سے کر لیں کہان کے ایک روسی ایس یو 30 جنگی طیارے کو ان کے اپنے زیر کنٹرول علاقے میں 25 میل اندر پاکستانی پائلٹ نے لائن آف کنٹرول عبور کیے بغیر مار گرایا، جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں لیکن ہمیں ہر طرح کی جارحیت کیلئے تیار رہنا ہوگا، وزیر اعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر بہترین طریقے سے اٹھایا تاہم اب ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان ان کوششوں میں تسلسل برقرار رکھے تاکہ دنیا کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ مرکوز رکھے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز کے دفاعی ماہرین کی گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بھارتی ایئر چیف کے حال ہی میں دیئے گئے بیان کہ بھارتی فضائیہ جنگ اور بالاکوٹ طرز کے مزید آپریشن کرنے کیلئے تیار ہے کا بالواسطہ جواب دیتے ہوئے سہیل امان نے کہا کہ بھارتی فضائیہ کا معاملہ محلے کے اس کمزور بدمعاش جیسا ہے جس کے ہاتھ میں چاقو تو آ جاتا ہے لیکن اسے یہ معلوم نہیں کہ مد مخالف پر چاقو چلانا کیسے ہے۔ اس کے مقابلے میں پاکستانی پائلٹ گزشتہ پندہ برس کے دوران مسلسل حالت جنگ میں رہ کر اعلیٰ درجے کی پیشہ ورانہ مہارت حاصل کر چکے ہیں اور جس طرح پاکستانی ہوا بازوں نے 27 فروری کو بھارتی جارحیت کا جواب دیا، اس طرح کے آپریشنز پاک فضائیہ کیلئے معمول کی بات بن چکی ہے۔ سابق یئر چیف سہیل امان نے مزید کہا کہ بھارتی افواج کی آپس کی کوآرڈی نیشن کا بھی برا حال ہے۔ 27 فروری کو پاکستان کی طرف سے جوابی کارروائی کے دوران بوکھلاہٹ میں انہوں نے اپنا ہی ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر مار گرایا‘ اس کے مقابلے میں پاکستان کی مسلح افواج کے درمیان باہمی کوآرڈی نیشن بہترین درجے کی ہے۔ اس سوال پر کہ آیا اسرائیلی پائلٹ بھی بالاکوٹ آپریشن میں شامل تھے اور کیا کوئی اسرائیلی پائلٹ گرفتار بھی ہوا،سہیل امان نے کوئی بھی براہ راست جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیلی پائلٹ بھارت کے ساتھ شامل تھے تو اس کا مطلب ہے ان کی تیاری اور پلاننگ کا بھی کوئی حال نہیں۔