نئی دلی (ویب ڈیسک) بھارت کے نئے آرمی چیف کے نام کا اعلان کردیا گیا ہے، آرمی چیف جنرل بپن راوت 31 دسمبر کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہوجائیں گے۔بھارتی خبر ایجنسی ایشین نیوز انٹرنیشنل (اے این آئی) کے مطابق بھارتی حکومت نے لیفٹیننٹ جنرل منوج مکند نروان کو آرمی چیف مقرر کردیا ہے۔ وہ
بھارت کی بری فوج کے 28 ویں سربراہ ہوں گے۔اس وقت وہ بھارتی فوج کے وائس چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے پر فائز ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل منوج مکند نروان نے 1980 میں ساتویں سکھ لائٹ انفنٹری میں شمولیت اختیار کی۔ اپنے کیریئر کے دوران وہ مشرقی کمانڈ، آرمی ٹریننگ کمانڈ ، کھارگا کور ہیڈ کوارٹرز کی کمانڈ کر چکے ہیں۔خیال رہے کہ اگست میں جب وزیر اعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو تین سال کی توسیع دینے کا اعلان کیا تھا تو اسی وقت یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ انڈیا بھی جنرل بپن راوت کو تین سالہ توسیع دینے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہوسکی۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق آئینی ماہراعتزاز احسن نے کہاہے کہ عدالت پارلیمنٹ کوحکم نہیں دے سکتی ، حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک رہا تو نئے آرمی چیف آئیں گے ، پارلیمنٹ میں نمبر گیم پرفیصلہ ہوگا ۔نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت کا تعین ہوتا ہی نہیں ہے ، اس مسئلے پر لارجر بنچ بننا چاہئے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت پارلیمنٹ کوحکم نہیں دے سکتی ،آرمی چیف کے عہدے کی مدت کا تعین پارلیمنٹ کرتی ہے ، آرمی چیف اپنی مدت لکھوا کر نہیں لاتا، یہ عدالتی اختیار نہیں ہے ، اس پر سیر حاصل بحث ہونی چاہئے تھی ۔اعتزاز احسن کاکہناتھاکہاس معاملے پر 15سے بیس دن بحث ہونی چاہئے تھی ، ہمارے ہاں بدقسمتی سے یہ طریقہ کار بن گیاہے کہ ہر جج اپنا ایک ویژن اورایجنڈا لیکر آتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب اگر حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک رہا تو نئے آرمی چیف آئیں گے ، پارلیمنٹ میں نمبر گیم پرفیصلہ ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ بہت اچھے جج ہیں۔یہ مقدمہ تین چار دن سناگیا ، اس میں کوئی فریق نہیں تھا ۔