برسلز (پ۔ر) چیئرمین کشمیر کونسل ای یوعلی رضاسید نے مقبوضہ کشمیرکے علاقے ہندواڑہ میں دوبے گناہ کشمیری نوجوانوں کی فوجیوں کے ہاتھوں شہادت کی مذمت کی ہے۔ برسلزسے اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہاکہ یہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
واضح رہے کہ منگل کے روز ایک احتجاجی مظاہرے پر بھارت کی قابض فوج کی فائرنگ میں دونوجوان محمداقبال پیر اورنعیم قادر بٹ شہید اور چھ افراد جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے، زخمی ہوگئے۔
یہ مظاہرہ ضلع کپواڑہ کے علاقے ہندواڑہ میں ایک کشمیری طالبہ کے ساتھ ایک چیک پوسٹ پرتعینات فوجیوں کی دست درازی وبدسلوکی کے خلاف کیا جارہا تھا۔ علی رضاسید نے اس واقعے پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ یہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی ہے ۔ بے گناہ اور نہتے لوگوں کو ماردیناایک غیرانسانی اور ناقابل تحمل فعل ہے۔ بھارتی حکمرانوں نے کشمیرکے لوگوں سے پرامن اور باوقار زندگی کا حق ہی چھین لیاہے۔ ان کی جان ، مال اور عزت محفوظ نہیں۔ کشمیریوں کا قتل عام اوران کی عزت کو پامال کرنابھارتی فوجیوں کا معمول بن گیاہے۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے اہم شخصیات کے مقبوضہ کشمیرمیں داخلے پر پابندی کی بھی مذمت کی۔
حالیہ دنوں بالی ووڈ کے اداکار انوپن کھیر اور فلم میکراشوک پنڈت کو سری نگرجانے سے روک لیاگیا۔اس سے پیشتر چند سال پہلے انسانی حقوق کے کارکن گوتھم نولکھا کو سری نگرائرپورٹ سے واپس بھیج دیاگیا۔ اسی طرح ماضی میں فلپائن کے آلین بکالسو، امریکہ کے پروفیسر ریچارڈ شاپیرو، امریکہ براڈکاسٹرڈیوڈ بارسامیان اور دیگراہم شخصیات کو بھی مقبوضہ کشمیرجانے سے روکا جا چکا ہے۔ علی رضاسید نے کہاکہ یہ ایک غیرجمہوری اورغیرانسانی فعل ہے کہ لوگوں کو کشمیرجانے سے روکاجائے۔
یہ پابندیاں بھارتی حکومت کی اخلاقی کمزوری کی عکاسی کرتی ہیں۔ بھارتی حکومت طاقت کے زورپر مقبوضہ کشمیرکے لوگوں کو دبانا چاہتی ہے ۔ کشمیرپر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کے لیے بھارتی حکومت ہرحربہ استعمال کررہی ہے جس میں تشدد اور ریاستی دہشت گردی بھی شامل ہے۔ کشمیریوں کا حق خودارادیت عالمی سطح پر ایک تسلیم شدہ حق ہے اور وہ اس حق سے کبھی بھی دستبردارنہیں ہوں گے۔جب تک مسئلہ کشمیرکشمیرکے لوگوں کی خواہشات کے مطابق حل نہیں ہوجاتاہے ، حق خودارادیت کے لیے جدوجہدجاری رہے گی۔عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیرکی صورتحال کانوٹس لیناچاہیے اور مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے ایک فعال اور موثر کردار اداکرناچاہیے۔