سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں کے دوران اسلام آباد اور بارہ مولہ میں
22 کشمیری نوجوانوں کو شہیدکردیا، شہادتوں کیخلاف ہزاروں کشمیریوں نے احتجاج کیا، سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر بندوق نہیں پیار کی گولی سے حل ہوگا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے دعویٰ کیا کہ باسط رسول ڈارکو جھڑپ کے دوران شہید کیا گیا۔ ایک اور کشمیری نوجوان کی لاش بارہ مولہ میں بھارتی فوج کی طرف سے تباہ کیے گئے مکان کے ملبے سے ملی، بھارتی فوج کے مطابق یہ نوجوان لشکر طیبہ کا مجاہدابوبکرتھا۔ آخری اطلاعات ملنے تک علاقے میں فوجی آپریشن جاری تھا۔آئی این پی کے مطابق بھارتی فورسز نے دعوٰی کیا کہ باسط ڈار4ماہ قبل ہی مجاہدین کی صفوں میں شامل ہوا تھا، جھڑپ اس وقت شروع ہوئی جب فورسز نے دچھنی پورہ میں محاصرے کے دوران فائرنگ کی۔ مجاہدین نے فورسز کی گشتی پارٹی پر دستی بموں اور مارٹرگنوں سے حملہ کیاجس سے بھارتی فورسز کے متعدد اہلکاروں کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔ باسط ڈار کی شہادت کی اطلاع ملتے ہی بیج بہاڑہ اور دیگر علاقوں میں ہزاروں کشمیری سڑکوں پر نکل آئے اورآزادی کے حق میں اوربھارت کے خلاف نعرے لگائے، سوپور میں بھارتی فورسز نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے گھروں میں گھس کر تلاشی لی۔ علاقہ میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسزمعطل کردی گئی۔مرکزی جامع مسجد سوپور کے احاطے میں سیکڑوں خواتین جمع ہوئیں اوراحتجاجی جلوس نکالا، بھارتی فورسزکی شیلنگ سے کئی خواتین زخمی ہوگئیں۔ حریت رہنما مختاروازہ نے باسط ڈارکے جنازے میں شرکت کی جبکہ سید علی گیلانی نے سری نگرسے جنازے کے شرکاسے ٹیلی فونک خطاب کیا۔ حریت رہنماؤں نے آسیہ اندرابی اور فہمیدہ صوفی کی مسلسل نظربندی کی مذمت کی۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے کٹھمنڈو میں منعقدہ ایک اجلاس میں پاس کی جانے والی قرار داد میں مقبوضہ کشمیر میں میڈیا پر حملوں اور پابندیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ نام نہاداسمبلی کے رکن انجینئر عبدالرشید نے ڈپٹی کمشنر کی تقرری میں کٹھ پتلی انتظامیہ کی ناکامی پراحتجاج کیلیے بھارتی فورسز کی تعیناتی کے باوجود ڈی سی آفس کپواڑہ کو تالا لگا دیا۔سری نگرآئے ہوئے سابق بھارتی وزیرخارجہ یشونت سنہا کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر بندوق نہیں پیارکی گولی سے حل ہوگا، کشمیر اور نئی دہلی میں بات چیت ہونی چاہیے، بعد میں پاکستان کو بھی اس میں شامل کیا جاسکتا ہے۔آئی این پی کے مطابق بھارتی فوج کے ہاتھوں فرضی جھڑپ میں شہیدکیے گئے معروف جہادی کمانڈر برہان مظفر وانی شہیدکے بڑے بھائی خالدمظفروانی کے اہل خانہ کے لیے محبوبہ مفتی حکومت کی طرف سے معاوضہ دینے کے اعلان نے بھارت میں تنازع کھڑا کردیاہے۔اپریل 2015 میں خالدمظفروانی کی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے سلسلے میں متاثرہ کنبے کے حق میں باضابطہ طورپرمعاوضہ فراہم کرنے کی منظوری نے بھارتی فوج کے اس دعوے پرسوالیہ نشان لگادیاہے کہ خالد حزب المجاہدین سے وابستہ تھا اورفورسزکے ساتھ جھڑپ کے دوران ماراگیا۔ ان کی لاش13اپریل 2015کوترال کے ایک جنگل سے ملی تھی جس پرتشددکے نشانات تھے۔اس وقت 25 سالہ خالد مظفروانی اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی میں پولٹیکل سائنس میں ماسٹرز کررہاتھا۔