اسلام آباد(یس اردو نیوز) لداخ پر چینی اور بھارتی افواج کے درمیان جاری کشیدگی نے ایک خطرناک صورتحال اختیار کرلی ہے جب سرحد پر بھارت اور چین کے درمیان پرتشدد جھڑپوں میں ایک افسر سمیت تین بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ بھارتی فوجی دستوں نے دو مرتبہ سرحد پار کی، اشتعال انگیزی کی اور چینی اہلکاروں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں دونوں فریقین کی سرحدی افواج کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ واقعہ تبت کے عین سامنے واقع لداخ کے علاقے میں وادی گلوان میں پیش آیا۔
یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر رونما ہوا ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان کئی ہفتوں سے سرحد پر تناؤ جاری ہے اور فریقین کی جانب سے اضافے دستے سرحد پر تعینات کردیے گئے تھے۔ساڑھے تین ہزار کلومیٹر طویل سرحد پر جوہری طاقت کے حامل دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان مستقل بنیادوں پر جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں، یہاں باقاعدہ طور پر سرحد پر حد بندی نہیں کی گئی لیکن کئی دہائیوں سے یہاں ایک بھی ہلاکت نہیں ہوئی تھی۔بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ دونوں اطراف اموات ہوئی ہیں لیکن چین نے کسی بھی اہلکار کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تصدیق نہیں کی اور پورا الزام بھارت پر عائد کیا ہے۔ بھارتی فوج کے ترجمان نے کہا پیر کی رات پرتشدد جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں دونوں طرف جانی نقصان ہوا، بھارتی فوج کو ایک افسر اور دو سپاہیوں کا جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ ترجمان نے کہا کہ دونوں فریقین کی سینئر فوجی قیادت اس وقت موقع پر موجود ہے تاکہ صورتحال کے تناؤ میں کمی لائی جا سکے۔علاقے میں تعینات ایک بھارتی افسر نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہاں فائرنگ بالکل نہیں ہوئی اور مرنے والے بھارتی افسر کرنل تھے۔ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کوئی فائرنگ نہیں کی گئی، کسی قسم کا اسلحہ استعمال نہیں کیا گیا، یہ پرتشدد جھڑپیں ہاتھوں سے ہوئیں۔ دوسری جانب چین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بھارت پر سرحد پار کر کے چینی اہلکاروں پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ واضح رہے کہ مئی سے اب تک جوہری طاقت کے حامل ملکوں کے درمیان جاری تناؤ میں ہزاروں فوجی دستے آمنے سامنے آ چکے ہیں جس پر ماہرین نے انتباہ جاری کیا ہے کہ کسی بھی قسم کی محاذ آرائی خطے میں ایک بڑے بحران کو جنم دے سکتی ہے۔ چینی وزارت خارجہ نے گزشتہ ہفتے ہی بیان میں کہا تھا کہ سفارتی اور فوجی ذرائع کے ذریعے موثر روابط کی بدولت حالیہ سرحدی تنازع حل کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے ۔ بعدازاں بھارتی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ صورتحال کے حل اور سرحدی علاقوں میں امن یقینی بنانے کے لیے فریقین موثر فوجی اور سفارتی رابطے جاری رکھیں گے۔ انڈین آرمی ہیڈ کوارٹر کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق سرحدی کشیدگی کو حل کرنے کے لیے فی الحال دونوں ممالک کے سینیئر فوجی افسران کے درمیان ملاقات ہو رہی ہے۔ اس سے قبل کئی دنوں سے ممالک کے درمیان فوجی سطح پر کئی بار بات ہوئی ہے لیکن کوئی حل نہیں نکلا ہے۔ اس سے قبل انڈیا نے کہا تھا کہ دونوں ممالک نے فوجیوں کی سرحد پر اپنی تعیناتی کم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ انڈین آرمی نے منگل کو کہا ہے کہ اس کے فوجی چینی سرحد پر ایک پرتشدد جھڑپ میں مارے گئے ہیں۔
9مئی کو بھارتی اور چینی فوجی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ میں ہاتھا پائی ہوئی تھی اور دونوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ بھی کیا تھا جس سے کئی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔
چینی وزارت خارجہ نے گزشتہ ہفتے ہی بیان میں کہا تھا کہ سفارتی اور فوجی ذرائع کے ذریعے موثر روابط کی بدولت حالیہ سرحدی تنازع حل کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے ۔
بعدازاں بھارتی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ صورتحال کے حل اور سرحدی علاقوں میں امن یقینی بنانے کے لیے فریقین موثر فوجی اور سفارتی رابطے جاری رکھیں گے۔بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ واقعہ تبت کے عین سامنے واقع لداخ کے علاقے میں وادی گلوان میں پیش آیا۔
واضح رہے کہ مئی سے اب تک جوہری طاقت کے حامل ملکوں کے درمیان جاری تناؤ میں ہزاروں فوجی دستے آمنے سامنے آ چکے ہیں جس پر ماہرین نے انتباہ جاری کیا ہے کہ کسی بھی قسم کی محاذ آرائی خطے میں ایک بڑے بحران کو جنم دے سکتی ہے۔
9مئی کو بھارتی اور چینی فوجی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ میں ہاتھا پائی ہوئی تھی اور دونوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ بھی کیا تھا جس سے کئی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔