اسلام آباد(ایس ایم حسنین)جوہری ہتھیارلے جانے کی صلاحیت رکھنے والے رافیل طیاروں کی بھارتی فضائیہ میں شامل قابل تشویش ہے۔یہ اسلحہ استثنٰی، جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی اور اسلحے کی خطرناک تجارتی مفادات کی پالیسی کی آڑ میں اکسانے کی کوشش ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کی ہمسائیوں سے غیرذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز رویے سے دنیا آگاہ ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ چین سے کشیدگی کے باوجود بھارت اپنے جوہری ہتھیاروں کو تعداد اور صلاحیت دونوں پہلوؤں سے مزید وسعت دے رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے فرانسیسی ساختہ 5 رافیل لڑاکا طیاروں کو فضائیہ میں شامل کرنے سے خطے میں منفی اثرات پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ‘میں نے پہلے بھی پریس بریفنگ میں نشان دہی کی تھی کہ رافیل طیارے دوہری صلاحیت کے حامل ہیں اور جوہری ہتھیاروں کو لے جانے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ قابل تشویش ہے کہ بھارت اپنی سیکیورٹی ضروریات سے بڑھ کر اپنی عسکری صلاحیت میں بدستور اضافہ کررہا ہے’۔ عالمی اداروں کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مستند اور مشہور بین الاقوامی تحقیقی اداروں کے مطابق بھارت اس وقت اسلحہ درآمد کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘بھارت کے اسلحے کی تعداد میں اضافے اور ان کے خطرناک سیکیورٹی بیانیے کے خطرات پاکستان مسلسل اجاگر کرتا رہا ہے کیونکہ اس سے جنوبی ایشیا کے استحکام پر منفی اثر پڑرہا ہے’۔ ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ یہ اسلحہ استثنٰی، جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی اور اسلحے کی خطرناک تجارتی مفادات کی پالیسی کی آڑ میں اکسانے کی کوشش کی جارہی ہے’۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری بھارت کو اسلحے کی غیر متناسب تعداد سے باز رکھے کیونکہ اس سے جنوبی ایشیا میں اسلحے کی ایک دوڑ شروع ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کی ہمسائیوں سے غیرذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز رویے سے دنیا آگاہ ہے۔ یاد رہے کہ اکتوبر 2019 میں فرانس نے 2016 میں 36 طیاروں کی خریداری کے لیے طے پانے والے معاہدے کے تحت پہلا رافیل طیارہ بھارت کے حوالے کردیا تھا۔
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو رافیل طیاروں کی خریداری میں منظور نظر کمپنی کو نوازنے اور کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے اس معاملے کو خوب اچھالا تھا۔بھارت اور فرانس کے درمیان رافیل طیاروں کی خریداری کے لیے مذاکرات کا آغاز 2012 میں ہوا تھا جو دو سال تک معطل رہا تھا، تاہم 2014 میں مودی نے حکومت سنبھالنے کے بعد اس حوالے سے دوبارہ مذاکرات شروع کردیے تھے۔ ستمبر 2016 میں دونوں ممالک نے 8 ارب 80 کروڑ ڈالر کا معاہدہ کیا تھا جس میں 36 رافیل طیاروں کی خریداری کے لیے دستخط کیے گئے تھے جو طیاروں کی خریداری کا سب سے مہنگا معاہدہ تھا۔