اسلام آباد(ایس ایم حسنین)را نے ایک پڑوسی ملک میں موجود سفارتخانے کے ذریعے چینی قونصل خانے، پی سی گوادر اور اسٹاک ایکسچینج پر حملہ کرایا، چینی قونصلیٹ حملے میں ملوث اسلم اچھو کا نئی دہلی میں علاج کرایا گیا۔ پاکستان کے پاس بھارت کی دہشتگردوں کو مالی امداد کی فراہمی کے ثبوت موجود ہیں۔ بھارت کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش پر وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے بھارت کی دوغلی پالیسی پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مذاکرات کی شرائط پیش کردیں۔ بھارتی نیوز ویب سائٹ ‘دی وائر’ پر شائع ہونے والے انٹرویو کے مطابق ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اس بات کا اظہار کیا کہ بھارت نے مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ تاہم ڈاکٹر معید یوسف نے ‘مذاکرات’ سے متعلق مزید کچھ بتانے سے گریز کیا۔ 75 منٹ کے انٹرویو میں معید یوسف نے کہا کہ ‘ہمیں بڑوں کی طرح بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، کشمیر اور دہشت گردی دو مسئلے ہیں اور میں دونوں کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں’۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی نے انٹرویو میں واضح کیا کہ پاکستان کے پاس ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس بھارت کی جانب سے دہشت گردوں کو مالی امداد فراہم کرنے کے بھی ثبوت موجود ہیں اور یہ کہ بھارت نے اے پی ایس حملے کو سپانسر کیا، جس میں معصوم بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ حملے سے قبل ٹی ٹی پی کمانڈر کو بھارت سے کی جانے والی 8 فون کالز کا ریکارڈ موجود ہے جبکہ ایک ہمسایہ ملک میں بھارتی انٹیلی جنس ہینڈلرز نے گزشتہ دو برس میں کراچی میں چینی قونصل خانے، گوادر میں پی سی ہوٹل اور اسٹاک ایکسچینج پر حملے کروائے تھے۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بی ایل اے کے دہشت گرد نے نئی دہلی کے ایک ہسپتال میں علاج کروایا ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید نے بتایا کہ حال ہی میں ‘را’ افسران کی نگرانی میں افغانستان میں ٹی ٹی پی اور دہشت گرد تنظیموں کو ضم کیا گیا اور اس کے لیے 10 لاکھ ڈالر دیے گئے۔ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے مسئلہ کشمیر پر بامعنی مذاکرات کے لیے شرائط رکھ دیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مقبوضہ کشمیر پر بامعنی مذاکرات کے لیے بھارت سنجیدہ ہے تو نئی دہلی کو پہلے مقبوضہ کشمیر کے تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کی جائے اور غیر انسانی فوجی محاصرے کو ختم کیا جائے۔ معید یوسف نے مطالبہ کیا کہ بھارت، مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کی تبدیلی سے متعلق لاگو قانون کو منسوخ کرے اور ادھر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے۔ ڈاکٹر معید یوسف نے وزیر اعظم عمران خان کے مؤقف کا اعادہ کیا کہ اگر بھارت ایک قدم آگے بڑھا تو پاکستان دو قدم آگے بڑھے گا۔ انہوں نے بھارتی ناظرین کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری سیاست دانوں نے اعتراف کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں کوئی بھی اب بھارتی قبضے میں رہنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ معاون خصوصی معید یوسف نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیری پاکستان کے مطابق تنازع میں اصل فریق ہیں اور ان کی خواہشات اور امنگوں کو کسی بھی مکالمے میں لازمی رکھا جائے۔ ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت پاکستان اور خطے کی خوشحالی کے لیے معاشی استحکام اور راہداری کا ویژن رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے بھارت خطے میں تنہا رہ گیا ہے جبکہ پاکستان اپنے پڑوس میں امن کا خواہاں ہے۔ دہشت گردی سے متعلق بھارتی الزامات کے جواب میں ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان نے عدالتوں میں زیر التوا تمام معاملات میں تحقیقات میں مدد فراہم کی لیکن بھارت ثبوت فراہم نہ کرکے تحقیقات میں تاخیر کرتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مقدمات کا حل تلاش نہ کرنے سے بھارت کو دہشت گردی کے جھوٹے بیانیہ میں مدد ملی۔ ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ بھارت سمجھوتہ ایکسپریس کیس جیسی دہشت گردی میں ملوث ہندو پرست دہشت گردوں کو ہندوستانی عدالتوں نے رہا کر دیا۔ گلگت بلتستان اور کشمیر کے معاملے پر بھارت کی طرف سے تازہ ترین پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان تنازع کے حل اور 8 لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی پروپیگنڈا مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو تبدیل نہیں کرسکتا اور حالیہ تاریخ میں وزیر اعظم عمران خان نے پچھلی حکومتوں سے بڑھ کر دنیا میں کشمیریوں کے لیے آواز بلند کی ہے۔ معاون خصوصی معید یوسف نے کہا کہ بھارت میں ان کا ہم منصب مذاکرات کے راستے کو بند کرنے میں مصروف ہے۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان امن کی خواہش رکھتا ہے اور بھارت کے ساتھ کسی بھی مکالمے کا خیرمقدم کرے گا اگر بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی زندگی معمول پر لائے، کشمیریوں کو مذاکرات میں پرنسپل پارٹی تسلیم کرے اور بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی بند کرے۔ انہوں نے آپریشن سوفٹ ریٹورٹ میں پاکستان کے ردعمل کی طرف بھی اشارہ کیا اور متنبہ کیا کہ بھارت کی طرف سے کسی بھی غلطی کے نتیجہ میں پاکستان کی طرف سے سخت ردعمل آئے گا۔ واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی اہمیت ختم کیے جانے کے بعد کسی بھی پاکستانی سینئر عہدیدار کا یہ بھارتی صحافی ‘کرن تھاپر’ کو پہلا انٹرویو ہے۔