اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ بھارت میں ڈیموکریسی نہیں شیموکریسی ہے اور پاکستانی فنکاروں پر پابندی بھارتی بیمار ذہنیت کی عکاس ہے۔ یس اردو نیوز کے مطابق لائن آف کنٹرول پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کرکے بھارتی فوج کی اشتعال انگیزی کے خلاف احتجاج کیا گیا، اس موقع پر انہیں احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا احتجاجی مراسلے میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج معصوم کشمیریوں پرمظالم ڈھارہی ہے، پاکستان کو مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالی پر تشویش ہے، بین الاقوامی برادری مسئلہ کشمیر پراپنا کردار ادا کرے۔ بھارت رواں برس 400 سے زائد مرتبہ فائربندی کی خلاف ورزی کرچکا ہے، پاک فوج ہر طرح کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن پاکستان ایسے معاملات پر صبر کا مظاہرہ کرتا ہے۔
احتجاجی مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں ڈیموکریسی نہیں شیموکریسی ہے، بھارتی آرمی چیف کےبیانات جنگی ذہنیت کا اظہار کرتے ہیں، بھارتی انتہا پسند سوچ نے فن کو بھی یرغمال بنا رکھا ہے، انڈین موشن پکچر ایسوسی ایشن نے پاکستانی فنکاروں پر پابندی برقرار رکھی ہے، پاکستانی فنکاروں پر پابندی بھارتی بیمار ذہنیت کی عکاس ہے، ایسے اقدامات انتہائی معتصب ہیں، بھارت نے اس کے علاوہ بھی ویزوں سے تعصب کا مظاہرہ کیا ہے۔
افغان امن عمل سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عسکری کارروائیاں افغان مسئلے کا حل تلاش کرنے میں ناکام رہی ہیں، پاکستان کا واضح موقف ہے کہ افغان مسئلے کا حل افغانیوں کے درمیان مذاکرات ہیں، افغان عوام کے درمیان افغانستان کی قیادت میں مذاکرات ہی مسئلے کا حل ہیں۔
امریکا میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کی گرفتاری سے متعلق ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ حسین حقانی کے معاملے میں سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق عمل کریں گے، اس معاملے پر دفتر خارجہ جتنی مدد ہو سکی کرے گا۔