دہلی (ویب ڈیسک ) بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کے خاتمے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے 70 دنوں میں وہ کام کر دکھایا جو ان سے قبل دیگر حکومتیں 70سال میں بھی نہ کر سکیں۔خیال رہے کہ بھارت نے 5اگست کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت سے محروم کردیا تھا جس پر پاکستان نے شدید احتجاج کیا تھا جبکہ عالمی برادری نے بھی تمام صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔اس اقدام سے قبل بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پہلے سے موجود 5 لاکھ فوج کی تعداد میں مزید اضافہ کردیا تھا اور تمام حریت رہنماؤں کو نظربند اور گرفتار کر لیا تھا۔بھارت نے 5اگست سے ہیمقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور فون سروس بند کردیا، جس کے سبب بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے جبکہ میڈیا کو بھی وہاں تک رسائی کی اجازت نہیں۔بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر دہلی کے تاریخی لال قلعہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ’ 7 دہائیوں سے کشمیر کے حل میں ناکامی کے بعد اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے نئی سوچ درکار تھی’۔نریندر مودی نے کہا کہ ہم مسائل کو پالنے یا ٹالنے پر یقین نہیں رکھتے، ہماری نئی حکومت کے 70دن کے اندر ہم نے وہ کام کر دیا جو گزشتہ حکومتیں 70سال میں نہ کر سکیں اور اب آرٹیکل 370تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے دو تہائی اکثریت سے اس اقدام کی حمایت کی۔بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پرانے نظام نے جموں و کشمیر اور لداخ کے علاقے میں خواتین، بچوں اور نچلی ذات کے لوگوں کے حقوق کے سلسلے میں کرپشن، نا انصافی اور اقربا پروری کو ہوا دی لیکن اب ان کے خواب پورے ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ آج ہر بھارتی فخر سے کہہ سکتا ہے ہم ایک قوم اور ہمارا ایک آئین ہے۔68سالہ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں بھارتی بری، بحری اور فضائی افواج میں بہترین انداز میں رابطے کے لیے مغربی افواج کی طرز پر نئے عہدے ‘چیف آف ڈیفنس اسٹاف’ کا اعلان کیا۔واضح رہے کہ بھارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ افواج میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے عہدے کا اعلان کیا گیا ہے جس پر ماہرین نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو متنازع قرار دیا۔بھارتی وزیر اعظم نے مقتدر حلقوں کی جانب مطالبے کے باوجود اپنے خطاب میں بھارت کی کمزور ہوتی اس معیشت کا کوئی ذکر نہ کیا، جہاں بھارتی شرح نمو 17 سہ ماہیوں کی کم ترین سطح 5.8فیصد پر پہنچ گئی ہے۔مودی نے اپنے خطاب میں بھارت کی بڑھتی ہوئی آبادی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عوام کو خاندانی منصوبہ بندی پر عمل کرنے کا مشورہ بھی دیا۔خیال رہے کہ بھارت آبادی کے اعتبار سے پڑوسی ملک چین کے بعد دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق 2024 میں بھارت دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن جائے گا۔اس وقت چین کی آبادی ایک ارب 40کروڑ اور بھارت کی ایک ارب 30کروڑ ہے۔بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ اب بڑھتی ہوئی آبادی کے چیلنج کو قبول کرنے کا وقت آ گیا ہے، اس پر قابو نہ پایا تو ہماری آنے والی نسل کے لیے بہت بڑے چیلنجز کھڑے ہوں گے، لہٰذا ہمیں سوچنا ہو گا کہ ہم اپنے بچوں کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔