لاہور(ویب ڈیسک) تجزیہ کار عامرمتین نے کہا ہے کہ نظر آرہاہے کہ عمران خان محنت کررہے ہیں ا وربہت کچھ سیکھ رہے ہیں ان کی باتوں سے پتہ چل رہا ہے کہ آج وہ چھوٹے چھوٹے مسائل کی طرف جارہے ہیں ان کی ترجیحات ٹھیک ہیں۔ نجی ٹی وی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پسماندہ طبقوں کیلئے ان میں فکرنظر آئی ہے اورزراعت پر کافی فوکس ہے یوتھ کے متعلق کافی بات کی۔ عمران کے سارے پیکیج کو جس بیوروکریٹک ٹیم نے کرنا ہے وہ ابھی نہیں ا ٓئے ہیں جو لوگ انہوں نے لگائے ہیں وہ اس قدر اچھے نہیں ہیں۔ نظر آرہاہے کہ عمران خان کو بابوئوں نے گھیر لیااورکاغذی طورپر سب کچھ کردیاہے ۔ ایف بی آر میں پہلے چار ماہ میں 68 ا رب روپے کا شارٹ فال آ گیا، یہ ان کی کارکردگی ہے ۔تجزیہ کار رئوف کلاسرا نے کہا کہ سرکلر ڈیبٹ بڑھتا جارہاہے اور کوئی بینک یا ادارے کو قرضہ دینے کیلئے تیارنہیں، اس میں حکومت کی گارنٹی مانگی جاتی ہے ،200 ارب روپے کا قرضہ لینے کیلئے بینکوں نے 43 کمپنیوں کی جائیداد یں گروی کرانے کا مطالبہ کیا ہے پھرقرضہ جاری کیاجائے گا۔ پتہ چلا ہے کہ بھارتی صحافیوں نے وزیراعظم عمران خان سے بڑے مشکل سوالات کئے لیکن انہوں نے بڑے اچھے انداز سے جواب دیئے ۔ مجھے تو لگتاہے کہ اعظم سواتی کی بددعا لگ گئی ہے کیونکہ انہوں نے حامد سعید کاظمی پر غلط االزامات لگائے تھے ۔ چیئرمین شوگرملزایسوسی ایشن اسلم فاروقی نے کہا کہ صوبائی حکومت گنے کے ریٹ مقررکرتی ہے جبکہ وہ چینی کے ریٹ نہیں دیکھتی ،ہمارا مطالبہ ہے کہ اس کو بھی صوبائی حکومت دیکھے ۔ جب ملک میں گنا زیادہ ہوگا تو ہمیں وہ سارا کرشنگ کرناپڑتاہے جس سے زیادہ چینی بنتی ہے لیکن پھر وفاقی حکومت کہتی ہے کہ آپ نے اس قدر زیادہ چینی کیوں بنائی ۔ ہم ضرورت سے زیادہ چینی بنارہے ہیں اس کی ایکسپورٹ کریں تو زرمبادلہ آئے گا۔ ہم جب وفاقی حکومت سے ایکسپورٹ کی اجازت مانگتے ہیں تو وہ اجازت نہیں دیتی ۔سب سے پہلے کاشتکار کو گنے کی قیمت 180روپے فی من دیں ۔ ہم کہہ رہے ہیں کہ سرپلس چینی کوایکسپورٹ کرائیں تاکہ شوگر ملز نیا کرشنگ سیزن شروع کرسکیں۔