ویسٹ انڈیز سے چوتھے ایک روزہ میچ میں عبرتناک شکست کے بعد بھارتی میڈیا نے سابق کپتان ایم ایس دھونی کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیئے۔
چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد ویسٹ انڈیز سے ایک روزہ میچ میں عبرتناک ناکامی نے بھارتی میڈیا کو کرکٹ ٹیم پر انگلیاں اٹھانے کا موقع فراہم کردیا تاہم اس کی زد میں سب سے زیادہ سابق کپتان ایم ایس دھونی ہیں جن کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ دھونی کو ایک کامیاب فنشر کھلاڑی قرار دیا جاتا ہے جو چئمپئنز ٹرافی میں بھارتی شائقین کی امیدوں پر پورا نہ اتر سکے اور 5 جولائی کو ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلے گئے چوتھے ایک روزہ میچ میں بھی وہ محتاط کھیلتے ہوئے آؤٹ ہوئے جس پر بھارتی کرکٹ شائقین سمیت میڈیا بھی ان سے ناراض ہے۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف دھونی 114 گیندوں پر 54 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جب کہ انہوں نے اپنی اننگز میں صرف ایک چوکا لگایا، جب تک دھونی کریز پر موجود رہے تو یہی گمان کیا جارہا تھا کہ بھارتی ٹیم میچ جیت جائے گی لیکن انڈین ٹیم 190 رنز کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
بھارتی معروف نشریاتی ادارے ٹائمز آف انڈیا نے اپنی رپورٹ میں دھونی کی کارکردگی پر انگلیاں اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ دھونی اب کامیاب فنشر نہیں رہے اس لئے ورلڈ کپ سے قبل سلیکٹرز کو ان کے متبادل پر غور کرنا چاہیئے۔ نشریاتی ادارے نے دھونی کے متبادل کا نام تجویز کرتے ہوئے کہا کہ دہلی سے تعلق رکھنے والے رشب پانت دھونی کے متبادل کے طور پر موزوں امیدوار ہیں جو موقع کی تلاش میں ہیں جو نہ صرف بڑے شارٹس کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ وہ کئی لوگوں کو متاثر کرچکے ہیں تاہم بھارتی ٹیم مینجمنٹ حیران کن طور پر ان سے ناراض دکھائی دیتی ہے۔ نشریاتی ادارے نے بھارتی کرکٹ ٹیم کے تھنک ٹینک کو مشورہ دیا کہ دھونی کے متبادل کے طور پر رشب پانت کو آزمانا چاہیئے۔