اسلام آباد(یس اردو نیوز) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سیکرٹری جنرل اوآئی سی اورممبرممالک کے وزرائے خارجہ کو انتہا پسند مودی حکومت کی طرف سے کرونا کی آڑ میں بھارتی مسلمانوں کیخلاف نسلی تعصب کی یلغار اورمسلمانوں کو بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں مفصل خط۔ ارسال کیا ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے خط میں خاص طورپر یہ درخواست کی ہے کہ اوآئی سی اسلاموفوبیا آبزرویٹری کو مزید تقویت دے اور مستقل بنیادوں پر اسلاموفوبیا کے واقعات سے آگاہی کو یقینی بنائے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی طرف سے سیکرٹری جنرل او آئی سی اور او آئی سی اور ممبر ممالک کے تمام وزراء خارجہ کو بھارتی مسلمانوں کی حالت ذار اور ان کی زندگیوں کو لاحق خطرات کے بارے میں مفصل انداز میں تحریر کیا گیا ہے کہ میں آپ کی توجہ بھارت کے اندر سرکاری سرپرستی میں اسلام مخالف اور نفرت پر مبنی بڑھتے ہوئے جرائم کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں, یہ جرائم بھارت میں آباد مسلمانوں کے لئے سنگین خطرہ بن چکے ہے جس پر پوری مسلمان دنیا کو شدید خدشات لاحق ہیں۔ ہندتوا نظریہ پر مبنی ’آرایس ایس۔بی جے پی‘کی نفرت انگیزی کا تازہ ترین واقعہ یہ ہے کہ بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کو کورونا وائرس کے پھیلاو کا ذمہ دار قرار دیاجارہا ہے۔ اس ضمن میں ایک منظم مہم چلائی جاری ہے۔ کابینہ کے ارکان سمیت اعلی حکومتی بھارتی حکام کی جانب سے مسلمانوں کو ’کورونا وائرس‘ کے پھیلاو کا ذمہ دار اور ’انسانی بم‘ قرار دے کر ان کی کردار کشی جاری ہے۔ سوشل میڈیا پر اسلام سے نفرت کے عنوانات کی بھرمار ہے جیساکہ ’کورونا جہاد‘، ’بائیوجہاد‘، ’کوویڈ۔19‘ اور ’اسلامی بغاوت‘ وغیرہ، کومخصوص ٹرولز سے پھیلایاجارہا ہے۔ جنہیں حکمران بی جے پی کا سوشل میڈیا سیل چلارہا ہے۔ سوشل میڈیا پر جھوٹی اطلاعات پھیلائی جارہی ہیں جن میں مسلمانوں کو کورونا پھیلاتے دکھایاجارہا ہے۔ بھارتی ٹی وی چینلز ’کورونا جہاد سے ملک کو بچاو‘ جیسی شہہ سرخیاں دکھائی جارہی ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف یہ مہم بڑے پیمانے پر جاری ہے۔ عالمی ومقامی ذرائع ابلاغ گلیوں، دوکانوں اور مساجد پر مسلمانوں پر حملوں کے مناظر دکھارہے ہیں۔ یہ مہم مشرق وسطی سمیت بیرون ملک بھارتی باشندے بھی پھیلارہے ہیں جہاں لاکھوں کی تعداد میں بھارتی شہری ملازمت کرتے ہیں۔ کورونا وائرس کے پھیلاو کے لئے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرانا نہ صرف حالیہ منظر نامے میں انتہائی خطرناک ہے۔ ’آر ایس ایس۔بی جے پی‘ کے تمام بھارت کو ہندو قوم میں تبدیل کرنے کے ہندتوا ایجنڈے کے تحت اس کے مستقبل میں طویل المدتی بنیادوں پر بھی انتہائی مہلک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ بھارت میں مسلمان آبادی کے ساتھ دوسرے درجے کے شہریوں سے بھی بدتر سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ بی جے پی حکومت مسلمانوں کے خلاف نیشنل رجسٹر آف سٹیزن(این آر سی) اور شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) جیسے امتیازی اقدامات تسلسل سے کررہی ہے۔ جبکہ جنونی ہجوم اور جتھوں کے ذریعے بے گناہ افراد کو تشدد سے قتل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ فروری 2020 میں دہلی میں مسلمانوں کو باضابطہ ہدف بناکر قتل کرنے کے واقعات رونما ہوئے جن سے مسلمان شدید خوف میں مبتلا ہیں۔ ہم اسلامی ممالک میں تعاون کی تنظیم (او۔آئی۔سی) کے بھارتی مسلمانوں سے تعصب کو مسترد کرنے کے بیان کو. خوش آیند قرار دیتے ہیں۔ بھارت میں اسلام مخالف، مسلمانوں سے نفرت کے بڑھتے رجحان پر گہری تشویش کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ آئی پی ایچ آر سی نے دوٹوک انداز میں بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کی مذمت کی ہے۔ بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کے حالات بدسے بدبتر ہورہے ہیں۔ ایسے میں مسلم امہ کو فوری عملی اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ بی جے پی حکومت مسلمان آبادی کے خلاف معاندانہ رویہ اور انہیں تنہاءکرنے سے باز آئے۔ ہندوستان کے یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین،کنونشن برائے انسداد نسلی امتیاز(سی ای آر ڈی), اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل اور او آئی سی کی اسلاموفوبیا اور ہتک آمیز تقریر سے متعلقہ قراردادوں کے منافی ہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس معاملہ کو اوآئی سی کے ذریعے بین الاقوامی فورمز بشمول ایچ آر سی میں اٹھایا جائے