اس بحث میں بھارتی دفاعی تجزیہ نگاروں کے علاوہ اقتصادی ماہریناورلاکھوں کی تعداد میں بھارت کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلقرکھنے والے افراد کا کہنا تھا کہ آخر یہ سب کچھ کر کے نریندر مودی کن کومتاثرکرنا چاہتے ہیں ۔ ویتنام کو دی جانے والی خطیر رقم نے مودی کو سیلابمتاثرین کے ساتھ اور کئی ڈپلومیٹک ایشوز پر بھی گھیرنا شروع کردیا ہے۔ایک طبقے کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں جب ویتنام کے ساتھ کئیسمندری اور دفاعی امور پر چین کی رسہ کشی چل رہی ہے۔
مودی کا شی چن پنگ سے ملاقات سے پہلے ویتنام جانا اور اس ملک کو 50 کروڑ ڈالر کا اقتصادی پیکیج کے علاوہ دفاع جیسے حساس شعبے میں 12 معاہدوں پردستخط کرنا اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ بھارت چین سے اپنے تعلقات استوار کرنے میں مخلص نہیں بلکہ مودی کا دورہ چین بھی ان کے ان ہتھکنڈوں کی وجہ سے ناکام تصور کیا جارہا ہے ۔ اگر مودی کو ویتنام جانا ہی تھا تو یہ پروگرام جی 20 کانفرنس سے واپسی پربھی انجام دیا جا سکتا تھا۔