انڈیا کے ایک اخبار نے اپنے قارئین کو ایک غیر سائنسی طریقہ بتایا ہے جس سے لڑکے کی پیدائش ’یقینی‘ ہوتی ہے۔
اخبار نے حاملہ خواتین سے کہا ہے کہ وہ خوب کھائیں اور سوتے وقت چہرے کا رخ مغرب کی طرف رکھیں۔
انڈیا میں باپ کے کروموسوم کے ذریعے بچے کی جنس کا تعین کیا جاتا ہے۔
انڈیا کے پستہ قد بچے
انڈیا کی جنوبی ریاست کیرالا کے ایک روزنامے منگالم نے ایسی خواتین کو چھ تجاویز دی ہیں جو بیٹوں کی خواہشمند ہیں۔
خیال رہے کہ انڈیا میں بیٹوں کو بیٹیوں پر ترجیح دی جاتی ہے۔
تاہم ایک آرٹیکل میں لندن کے ’دی پورٹ لینڈ‘ ہسپتال میں ماہرِ امراض نسواں ڈاکٹر شازیہ ملک نے کہا ہے کہ یہ محض اتفاق ہے کہ حاملہ خاتون لڑکے کو جنم دے گی یا لڑکی کو۔
روزنامہ منگالم نے اپنے ہیلتھ نیوز سیکشن کی ویب سائٹ پر یہ خبر لگاتے ہوئے ممکنہ ماؤں کو نصیحت کی ہے کہ وہ ناشتہ کرنا نہ چھوڑیں اور ہفتے کے مخصوص دنوں میں اس وقت سیکس کریں جب مرد کے سپرم ‘مضبوط’ ہوں۔
اخبار کا کہنا ہے کہ مردوں کو اپنے سپرم مضبوط کرنے کے لیے تیزابی کھانوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔
تاہم سپرم کی طاقت بچے کی جنس کو متاثر نہیں کرتی ہے۔ لڑکا اسی وقت پیدا ہوگا جب فرٹیلائزنگ سپرم، وائی کروموسوم سے اتصال کرے گا۔
انڈیا میں جنین کا ٹیسٹ کروانا غیر قانونی ہے مگر اس پابندی کے باجود ایسے ٹیسٹ ہوتے رہتے ہیں جو جنس کے انتخاب کی خاطر اسقاط حمل کا باعث بنتے ہیں۔
انڈیا میں سنہ 1961 میں سات برس کی عمر میں ہر ایک ہزار لڑکوں کے مقابلے میں صرف 976 لڑکیاں تھیں۔
سنہ 2011 میں جاری کیے جانے والے مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق یہ تعداد 914 تک آ گئی ہے۔