اسلام آباد(یس اردو نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے گلگت بلتستان میں انتخابات کی اجازت کے بعد مودی حکومت سٹ پٹا گئی۔ بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے سینئر پاکستانی سفارتکار کو طلب کر کے احتجاج کرتے ہوئے گلگت بلتستان اورلداخ پرحق جتایا گیا۔ بھارت کا کہنا ہے کہ کشمیر سے ملحقہ علاقوں کے حوالے سے پاکستانی حکومت یا پاکستانی عدالت، کسی کو بھی کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے گلگت بلتستان کی حکومت سے متعلق 2018 کے آرڈر میں ترمیم کی اجازت دی تھی تاکہ وہاں آئندہ ستمبر میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے راستہ ہموار ہو سکے اور انتخابی عمل کے مکمل ہونے تک ایک عارضی حکومت تشکیل دی جا سکے۔ حالانکہ گلگت بلتستان میں انتخابات کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن بھارت کو اس مرتبہ یہ بات کچھ زیادہ ہی ناگوار گزری ہے اور اس نے سفارتی سطح پر احتجاج کیا ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ ہے۔ دلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذرائع نے جرمن خبررساں ادارے کو بتایا کہ بھارتی وزارت خارجہ کے اقدام کی تصدیق کی تاہم سوال کیا کہ پاکستانی سپریم کورٹ کے فیصلے کے ایک ہفتے بعد اس طرح کا احتجاج ایک عجیب بات ہے۔ ان کا کہنا تھا ”بھارتی موقف کوئی نئی بات نہیں اور پاکستان اسے کوئی اہمیت نہیں دیتا۔” ایک ایسے وقت جب کورونا وائرس کے پیش نظر پورے ملک میں لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے مگر پاکستان کے حوالے سے بھارتی میڈیا میں اشتعال انگیز پروگرام پھر شروع ہوگئے ہیں۔ ٹی وی پر ایک بار پھر سے انتقام، جنگ اور جوہری جنگ کے نعروں کے ساتھ بحث چھڑ گئی ہے۔ اس میں سابق فوجی افسران اور مبصر پاکستان میں بارے میں اشتعال انگیز باتیں کر رہے ہیں ۔