رپورٹ (اصغر علی مبارک سے )۔۔بھارتی ریاست بہار کے سابق وزیراعلیٰ لالو پرشاد یادیو کو اپنی حکومت کے دوران 5 لاکھ 70 ہزار ڈالر کے غبن کے ذریعے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے جرم پر 14 سالہ قید کی سزا سنا دی گئی۔لالو پرشاد یادیو کو بطور وزیراعلیٰ دواؤں اور مویشی کے چارے کی خرید میں غبن جیسے مقدمات پر سزا سنائی گئی ہے۔ریاست بہار کے سابق 18 عہدیداروں، ٹھیکیداروں اور سپلائرز کو اس مقدمے میں ساڑھے 3 سال سے 5 سال کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔لالو پرشاد یادیو کو اس سے قبل تین مرتبہ اسی طرح کے مقدمات میں سزائیں سنائی جاچکی ہیں جبکہ 92 ہزار 307 ڈالر کا جرمانہ بھی کیا گیا تھا۔بہار سے تعلق رکھنے والے 69 سالہ لالو پرشاد یادیو نے 2004 سے 2009 تک بھارت کے وزیر ریلوے کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں جس کے بعد انھیں انتخابات میں حصہ لینے سے باز رکھا گیا تھا۔پرشاد یادیو کو رواں ماہ کے آغاز میں سینے میں درد کی شکایت پر جیل سے ریاست جھاڑ کھنڈ کے دارالحکومت رانچی کے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔بھارت میں سیاست دانوں کی کرپشن کے خلاف عدالتوں کی جانب سے مقدمات نمٹانے میں تیزی آرہی ہے جہاں سپریم کورٹ کے عدالتوں کو ایک سال کی مدت میں مقدمات نمٹانے کے حکم پر قتل، فراڈ اور بھتہ خوری کے الزام کے شکار اراکین پارلیمنٹ کے خلاف مقدمات میں تیزی آئی ہے۔بھارتی اراکین کو دوسالہ سزا جیسے جرائم میں ملوث ہونے پر انتخابی مہم چلانے سے بھی روکا گیا ہے۔واضح رہے کہ لالو پرشاد یادیو نے اپنی سیاسی جماعت راشٹریہ جنتا دل یا نیشنل پیپلز پارٹی بنائی تھی جس کو اس وقت ان کی بیگم، دوبیٹوں کے ساتھ ساتھ بیٹی چلارہی ہیں۔
لالوپرشاد یادیو کی بیٹی بھارتی پارلیمنٹ کا حصہ ہیں تو دونوں بہار کی ریاستی اسمبلی کے ارکان ہیں۔ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 15 فیصد کے قریب اراکین کو قتل اور بھتہ خوری سمیت دیگر جرائم کے الزامات پر عدالتوں میں مقدمات کا سامنا ہے۔