Indian, spy, Kulbhushan Jadhav, is, the, face, of, Indian, terrorism, in, Pakistan, Pakistan
اسلام آباد(رپورٹ .اصغر علی مبارک سے )بھارتی جاسوس پاکستان میں دہشتگردی کاچہرہ ھے ،کلبھوشن یادیو کوانسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملاقات کی اجازت دی گئی ان خیالات کا اظھار ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارتی دہشت گردکلبھوشن سے اپنی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کے حوالے سے میڈیا بریفنگ میں کیا انہوں نے کہا کہ اسلام ہمیں رحمدلی کا درس دیتا ہے ، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پرملاقات کی اجازت دی گئی ،بھارتی درخواست پر بیوی کے ساتھ اس کی والدہ کو بھی ملاقات کی اجازت دی اور بعد میںاپیل پر ملاقات کا وقت بھی بڑھا دیا گیا جبکہ قونصل رسائی نہیں تھی کیونکہ قونصلر کو کچھ سنائی دیا اور نہ ہی بات کرنے کا موقع دیا گیا، وہ صرف بطور مبصر موجود رہے ۔میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو پاکستان میں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ، کلبھوشن نے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے متعدد اہلکاروں پرکوئٹہ اورتربت میں حملوں کا اعتراف کیا ،اس کے علاوہ کلبھوشن نے مہران بیس پر حملے میں کالعدم تحریک طالبان کی مدد کا اعتراف کیا،ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو17 بارپاکستان،بھارت آیااورگیا، بھارتی جاسوس کلبھوشن پاکستان میں دہشتگردی کا چہرہ ہے،کلبھوشن نے پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں کا اعتراف کیا۔ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارتی دہشت گردکلبھوشن کومقدمے میں صفائی کا پورا موقع دیا گیا ، میڈیکل رپورٹ کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوش جادھو مکمل صحت مند ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملاقات کا دورانیہ 30 منٹ تھا لیکن کلبھوشن کی والدہ کی درخواست پر دورانیہ بڑھا کر40 منٹ کیا گیا،انہوں نے کہا کہ یہ قونصلررسائی نہیں تھی،بطورمبصربھارتی ڈپٹی ہائی کمشنرموجود تھے،ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ملاقات کے کمرے میں نصب شیشہ ساو¿نڈ پروف تھا، بھارتی سفارتکارملاقات میں موجود تھے لیکن انہیں ملاقات کی گفتگو سنوائی نہیں گئی،اگربھارتی ہائی کمشنرکوبات چیت کاموقع دیتے تویہ قونصلررسائی ہوجاتی۔بھارتی جاسوس کلبھوشن کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقاتدفتر خارجہ میں کلبھوشن یادیو کی اپنے اہل خانہ سے ملاقات 2 بج کر 18 منٹ پر شروع ہوئی جو 2 بج کر 48 منٹ پر ختم ہوگی۔ کلبھوشن یادیو کی اس کے اہل خانہ سے ملاقات کیلئے خصوصی کمرہ تیار کیا گیاجس میں شیشہ لگا ہوا تھا ۔ شیشے کے ایک طرف کلبھوشن یادیو بیٹھا ہواتھا جبکہ دوسری جانب اس کی والدہ، اہلیہ، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر اور دفتر خارجہ کے انڈیا ڈیسک کی ڈائریکٹر ڈاکٹر فریحہ بھی موجود تھیں کلبھوشن نے اپنے اہلخانہ سے انٹرکوم کے ذریعے بات چیت کی جس کی ریکارڈنگ بھی کی گئی جب کہ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ملاقات تقریباً 40 منٹ تک جاری رہی۔جاسوس کلبھوشن کی والدہ، اہلیہ اور بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ ایک بجکر 25 منٹ پر دفتر خارجہ پہنچے، جس کے بعد انہیں انتظار گاہ میں بٹھایا گیا اور مکمل سیکیورٹی چیکنگ کے بعد انہیں 2 بجکر 18 منٹ پر مخصوص کمرے میں لے جایا گیا جہاں جاسوس کلبھوشن یادیو پہلے سے موجود تھا۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کلبھوشن جادیو سے اہلیہ اور والدہ کی ملاقات کا دورانیہ 30 منٹ ہوگا تاہم ملاقات 30 منٹ سے زائد وقت تک جاری رہی ۔بھارتی دہشت گرد کلبھوشن جادیو کی والدہ نے ملاقات کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ کا شکریہ ادا کیا جس کے بعد انہیں سخت سیکیورٹی بھارتی ہائی کمیشن لے جایا گیا۔اس سے قبل بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اہلخانہ سے ملاقات کرانے کے لئے پرائیوٹ گاڑی میں دفتر خارجہ کے عقبی دروازے سے لایا گیا۔جب کہ جاسوس کی والدہ آونتی سودھیر اور بیوی چیتنا جادیو کو بھی سخت سیکیورٹی حصار میں بھارتی ہائی کمیشن سے دفتر خارجہ لایا گیا
۔کلبھوشن یادیو کون ہے؟بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیوحسین مبارک پٹیل کے فرضی نام سے بھارتی خفیہ جاسوس کلبھوشن سُدھیر یادیو کے پاسپورٹ کی کاپی کے مطابق وہ 30 اگست 1968 کو بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے شہر سانگلی میں پیدا ہوا۔کلبھوشن یادیو کو یہ فرضی نام، جس کا اس نے گزشتہ سال اپنی اعترافی ویڈیو میں انکشاف کیا، بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان میں انٹیلی جنس جمع کرنے کے لیے دیا گیا تھا۔ممبئی کے مضافاتی علاقے پووائی کے رہائشی کلبھوشن یادیو کا تعلق پولیس افسران کے خاندان سے ہے۔اپنے بیان میں بھارتی شہری نے کہا تھا کہ وہ نیوی میں حاضر سروس افسر ہے، تاہم اس کے اس دعوے کی بھارت نے تردید کی تھی۔کلبھوشن یادیو نے مزید کہا کہ اس نے 1987 میں نیشنل ڈیفنس اکیڈمی اور 1991 میں بھارتی نیوی میں شمولیت اختیار کی، جہاں اس نے دسمبر 2001 تک فرائض انجام دیئے۔بھارتی جاسوس نے کہا کہ پارلیمنٹ حملے کے بعد اس نے بھارت میں انفارمیشن اینڈ انٹیلی جنس جمع کرنے کے لیے اپنی خدمات دینے کا آغاز کیا۔کلبھوشن کا اپنے اعترافی بیان میں کہنا تھا کہ ’میں اب بھی بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر ہوں اور بطور کمیشنڈ افسر میری ریٹائرمنٹ 2022 میں ہوگی۔‘بھارت نے کہا کہ وہ نیوی کا سابق افسر ہے۔کلبھوشن کے اہلخانہ نے گزشتہ سال بتایا کہ کلبھوشن یادیو وقت سے قبل نیوی سے ریٹائرمنٹ لے کر کاروباری شخص بن گیا تھا اور اسی سلسلے میں وہ اکثر بیرون ملک بھی جاتا تھا۔ڈی این اے انڈیا کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ’کلبھوشن یادیو ایرانی بندرگاہ شہر بندر عباس سے فیریز آپریٹ کرنے کے قانونی کاروبار سے منسلک تھا۔کلبھوشن کا کہنا تھا کہ اس نے 2003 میں انٹیلی جنس آپریشنز کا آغاز کیا اور چھابہار، ایران میں کاروبار کا آغاز کیا جہاں اس کی شناخت خفیہ تھی اور اس نے 2003 اور 2004 میں کراچی کے دورے کیے۔2013 کے آخر میں اس نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے لیے ذمہ داریاں پوری کرنا شروع کی اور کراچی اور بلوچستان میں کئی تخریبی کارروائیوں میں کردار ادا کیا۔کلبھوشن نے کہا کہ پاکستان میں اس کے داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا اور قتل سمیت مختلف گھناؤنی کارروائیوں میں ان سے تعاون کرنا تھا۔کلبھوشن یادیو کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کارروائیوں کے پیچھے ‘را’ کا ہاتھ ہے۔کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار کیا تھا۔
بھارتی انٹیلی جنس عہدیداروں نے شبے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی انٹیلی جنس کلبھوشن یادیو کے فون کی نگرانی کر رہی تھی، اور اس کی فون کالز سے اس سے شناخت ظاہر ہوئی۔فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کلبھوشن یادیو کا ٹرائل کیا اور سزائے موت سنائی۔