تحریر: قاضی کاشف نیاز
پاکستان کے خلاف بھارت کے مکروہ عزائم ایک بارپھربے نقاب ہو کر سامنے آ گئے۔ اس سلسلے کا پہلا واقعہ بھارت کی طرف سے عام پاکستانی ماہی گیروں کی کشتی کو دہشت گردوں کی کشتی قرار دے کر تباہ کرنے کا ہے۔یہ کشتی 31 دسمبر 2014ء کی رات کو بھارتی کوسٹ گارڈ زنے تباہ کی۔ اس وقت بھارت نے کہا تھا کہ یہ واقعہ بحیرۂ عرب میں مغربی بھارت کے ساحل سے 365میل دور پیش آیاہے۔بھارتی کوسٹ گارڈز کے ترجمان اجے کمار نے یہ مضحکہ خیز بیان دیا تھا کہ اس کشتی کا تقریباً ایک گھنٹے تک پیچھا کیا گیا۔ اس دوران انتباہ کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔ اس کے باوجود یہ کشتی سمندرمیں آگے ہی بڑھتی رہی۔ تھوڑی دیر بعدیہ کشتی اچانک رک گئی اور اس میں سوار افراد کشتی میں آگ لگاکر عرشے کے نیچے چھپ گئے۔ اس کے بعدبہت بڑادھماکہ ہوااورساتھ ہی یہ کشتی سمندرمیں غرق ہوگئی۔
بھارتی وزارت دفاع نے اس واقعہ کے ثبوت غائب کرتے ہوئے اس وقت کہاتھا کہ کشتی پرسوار افراد کی لاشیں بھی نہیں ملیں۔اس واقعہ کے بعدوزارت دفاع نے دعویٰ کیاتھا کہ کشتی پردہشت گردسوارتھے۔ اس میںدھماکہ خیزمواد لداہواتھا۔ جب کوسٹ گارڈز نے کشتی کوتلاشی کے لیے روکنے کی کوشش کی تواس میں سوار افراد نے اس میں آگ لگادی تھی۔ بھارت نے اس واقعہ کو حسب سابق پاکستان کے خلاف زہریلاپروپیگنڈہ کرنے کے لیے خوب استعمال کیا اوریہ تاثردیا کہ یہ پاکستان اور لشکرطیبہ کی طرف سے بمبئی طرز کے ایک اورحملے کی کوشش تھی۔
بھارت کے جھوٹ کاپول یوں تواکثر دیریابدیر کھل ہی جاتاہے لیکن اس وقت تک بھارت کوپاکستان کے خلاف جھوٹاپروپیگنڈہ کرنے کاخوب موقع مل جاتاہے۔ اس بار اللہ کا کرنا ایساہوا کہ تازہ بھارتی جھوٹ کو بھارتی کوسٹ گارڈز کے ایک بڑے افسر نے خود ہی جلد بے نقاب کردیا اورواضح کردیاکہ کشتی سواروں نے کشتی کوتباہ نہیں کیابلکہ خود بھارتی کوسٹ گارڈز نے تباہ کیا۔مگرمیڈیاپرشورمچنے اوراعلیٰ سطح پر کھچائی ہونے پریہ افسر اپنے بیان سے مکرگیا۔تاہم جس ویڈیو میں اس نے بھارتی جھوٹ کو بے نقاب کیا’وہ اب بھی آن لائن دیکھی جاسکتی ہے۔
18فروری کوبھارتی اخبار انڈین ایکسپریس نے بھارتی کوسٹ گارڈکے نائب انسپکٹر جنرل اورشمال مغربی خطے کے چیف آف سٹاف بی کے کوشلی کی یہ ویڈیو جاری کی ۔ویڈیو میں انہیں یہ کہتے ہوئے صاف سناجاسکتاہے کہ ”مجھے امیدہے کہ آپ کو 31دسمبر کی رات یاد ہوگی۔میں وہاں موجود تھا۔ میں نے اس کشتی کو اڑانے کا حکم دیاتھا۔ میں نے کہا’کشتی کو اڑادو۔ ہم انہیں بریانی نہیں کھلاناچاہتے۔” غرض محض بریانی کھلانے سے بچنے کے لیے اوراس واقعہ کو پاکستان اورجماعة الدعوة کے خلاف پروپیگنڈے کی غرض سے استعمال کرنے کے لیے چار معصوم پاکستانی ماہی گیروں کی جان لینے سے بھی گریزنہ کیاگیا۔وزیردفاع خواجہ آصف نے اگرچہ بھارت کے اس کشتی ڈرامے کے خلاف کافی سخت ردّعمل کا اظہارکیا۔انہوں نے کہاکہ ایک بارپھر ثابت ہوگیا کہ بھارت پاکستان کے خلاف بے سروپاالزام تراشی میں کسی حدسے بھی گزرسکتاہے۔ وزیردفاع نے کہاکہ بھارت اس واقعہ میں ملوث ہونے کے علاوہ سانحۂ سمجھوتہ ایکسپریس جیسے المناک سانحات میں بھی ملوث ہے مگرالزام تراشی پاکستان کے خلاف کرتاہے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی برادری کو بھارتی دہشت گردی کانوٹس لیناچاہیے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے وزیردفاع کی طرف سے بھارتی دہشت گردی کے خلاف صرف یہ کہہ لیناکافی نہیں کہ عالمی برادری بھارت کے اس طرزِعمل کا نوٹس لے۔ کیااتناکہہ دینے سے عالمی برادری پاکستانی وزیردفاع کے مطالبے پرنوٹس لے لے گی؟ کیاوزیردفاع اورحکومت کی صرف اتنی ہی ذمہ داری ہے؟ اگرایسی غلطی پاکستان سے ہوتی توبھارت اب تک پوری دنیا میں آسمان سرپراٹھاچکاہوتااور وہ پاکستان کے خلاف سرحدی جھڑپوں سمیت بے شمار اقدامات کرچکاہوتا۔وہ توپاکستان کی کوئی جائزحرکت بھی اپنی مرضی کے خلاف برداشت نہیں کرتا۔ چندماہ قبل بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر نے سیکرٹری خارجہ مذاکرات سے پہلے حریت کانفرنس مقبوضہ جموںکشمیر کے قائدین سے صرف ملاقات ہی کی تھی جو کہ کوئی نئی بات نہ تھی اوراکثر مذاکرات سے قبل یہ ایک معمول کاعمل تھا’تاکہ مذاکرات سے قبل کشمیری قائدین کوبھی اعتماد میں لیاجائے کیونکہ کشمیرپرخود کشمیری ایک بڑا فریق ہیں اورمذاکرات سے قبل ان کواعتماد میں لینا کشمیریوں کا عین حق ہے لیکن انتہاپسند مودی نے پاکستان کی اس معمول کی کارروائی کے خلاف بھی اپنااس قدر اشتعال دکھایاکہ سیکرٹری خارجہ کے مذاکرات ہی سرے سے معطل کردیئے اور پاکستان کو بھارت یہ سبق پڑھانے لگاکہ یاتومذاکرات کرلیں یاپھر کشمیری قیادت سے ملاقات۔ پاکستانی فوج نے جب دہشت گردی کاقلع قمع کرنے کے لیے قبائلی علاقوں میں ضرب عضب آپریشن کیا توعین ان دنوں بھارت نے سرحدی جھڑپیں شروع کردیں۔مقصدیہ تھاکہ فوج کی توجہ آپریشن سے ہٹائی جائے اور اس کے پالتودہشت گردوں کومحفوظ راستہ مل سکے۔ ساتھ ساتھ بھارت اپنے میڈیا کے ذریعے پاکستان کے خلاف زہریلاپروپیگنڈہ بھی جاری رکھتاہے۔بھارتی انتہاپسندی کوفروغ دینے میں بھارتی قیادت سے بھی کئی گنا زیادہ بھارتی میڈیاہی پیش پیش رہتاہے لیکن افسوس پاکستانی میڈیا پرہوتاہے کہ بھارت کے خلاف کوئی پروپیگنڈہ کرنا تودرکنار’پاکستان کے خلاف بھارتی دہشت گردی کے واضح ثبوت بھی مل جائیں توتب بھی ہمارے میڈیا کی یہ کوئی بڑی خبرنہیں ہوتی اوربھارت کے خلاف بڑی سے بڑی خبر کو بھی ہمارے میڈیامیں آٹھویں ‘دسویں درجے پرجگہ ملتی ہے’اس وقت تک خبریں دیکھنے والا خبروں سے اکتاکرچینل بدل چکاہوتاہے۔
تازہ بھارتی دہشت گردی بے نقاب ہونے پرچاہئے تویہ تھاکہ حکومت اورمیڈیا مل کر بھارت کااس طرح متواتر پیچھا کرتے جس طرح بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف معمولی اور بے سروپابات کوبھی سب سے بڑی بریکنگ نیوز بناکرباربار تکرارکے ساتھ لگاتارروزانہ کے حساب سے نشر کرتاہے لیکن افسوس کہ یہاں ہمارے میڈیاکاباواآدم ہی نرالاہے’ ان کی دلچسپی کی یہ خبرہی نہیں۔پاکستانی میڈیا کے اس رویے کا حکومت کو سخت نوٹس لیناچاہیے۔یہ بات بھی یادرکھنے کی ہے کہ جس دن 4معصوم پاکستانی ماہی گیروں کی کشتی کو بھارت نے محض راستہ بھولنے کی وجہ سے تباہ کیا جوکہ اس طرح دونوں ملکوں کے ماہی گیروں سے ہوتارہتاہے تواس سانحہ کے اگلے دن ہی یکم جنوری کو بھارت نے شکرگڑھ سیکٹر پرفلیگ میٹنگ کے بہانے دوپاکستانی رینجرز کوبلاکرفائرنگ کرکے شہیدکردیاتھا۔ بھارت نے اس سے پہلے سمجھوتہ ایکسپریس میں68پاکستانیوں کو زندہ جلانے کاالزام بھی الٹاپاکستان پرلگایاتھاجسے کچھ عرصے بعد خود بھارتی تحقیقاتی ایجنسیوں نے لغوقراردیاتھا۔اس تحقیقات کے دوران بھارت کے حاضرسروس کرنل پروہت اورسوامی اسیمانند نے مسلمانوں کے خلاف مختلف کارروائیوں اور دھماکوں کااعتراف کیاجس کے الزام میں خود بھارتی مسلمان ہی الٹاجیلوں میں قید تھے لیکن بھارت نے اس کے باوجود کسی ہندو دہشت گردکے خلاف کوئی اقدام نہ کیااورنہ ہی سمجھوتہ ایکسپریس کے پاکستانی شہداء کے ملزموں کوکٹہرے میں لایااور نہ ہمارے حوالے کیا۔ سوال یہ ہے کہ کیاپاکستانیوں کاخون اتناسستاہے۔ بھارت کاکتابھی مرجائے توبھارتی حکومت’ اپوزیشن اورتمام میڈیا یکجان ہوکر پاکستان پر یوں چڑھائی کرتے ہیں کہ جیسے دنیا میں پاکستان سے بڑامجرم کوئی نہیں اور ہمارا میڈیا بھارت کابڑے سے بڑاگناہ بھی بخشنے پرتیارہوجاتاہے۔
حال ہی میں پاکستان کوتباہ کرنے کاایک اوربھارتی مذموم منصوبہ بے نقاب ہوا ہے۔پاکستان کوصحرااور ریگستان میں تبدیل کرنے اوربھوکاپیاسا مارنے کابھارتی منصوبہ اگرچہ بڑاپراناہے۔ اب تک وہ پاکستانی دریاؤں پردرجنوں ڈیم پوری ڈھٹائی سے بناچکاہے۔ اس نے سرنگوں کے ذریعے بھی دریاؤں کے پانی کا رخ پاکستان سے بھارت کی طرف موڑا ہواہے۔ اب حال ہی میں بھارت نے دریائے چناب پرچارنئے ڈیم تعمیر کرنے شروع کردئیے ہیں۔ فروری 2015ء کے پہلے عشرے میں پاکستان کاایک اعلیٰ سطحی وفد بھارت گیا تاکہ وہ ان 4نئے ڈیموں کے نقشے دیکھ کر ان کا معائنہ کرسکے لیکن بھارت نے پاکستانی وفد کو معائنہ کرانے سے صاف انکارکردیا اور پاکستانی وفدبے نیل ومرام واپس آگیاجس پر پاکستانی وزیراعظم نے یہ مقدمہ عالمی عدالت انصاف اور عالمی بینک میں لے جانے کاحکم دے دیا۔غرض یہ وہ بھارتی سازشیں ہیں جو آئے روز بے نقاب ہوتی رہتی ہیں لیکن ہمارے ہاں”امن کی آشا” کے نام پر بھارتی ایجنٹی کرنے والامیڈیا اس پرمکمل خاموشی اختیار کیے رکھتا ہے۔پاکستانی مفادات کی حفاظت کرنا یہ اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیںنہ انہیں اس کی کوئی پروا ہے۔
آج پاکستانی حکمران اور فوج کے ذمہ داران اگرچہ ایک صفحے پر ہیں اوروہ اس بات کابھی کھل کر اظہار کررہے ہیں کہ پاکستان میں سانحۂ پشاور سمیت دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں بھارت ہی ملوث ہے۔اس حوالے سے ا ن کے پاس اب ٹھوس ثبوت بھی موجود ہیں اوروہ بھارت کو واضح تنبیہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسے سبق سکھانے کی بات بھی کررہے ہیں۔کشمیر کے معاملے میں بھی حکومت اورفوج اہل کشمیرکاکھل کرساتھ دے رہی ہے۔یہ سب کچھ خوش آئند ۔اب ضرورت صرف اس امرکی ہے کہ پاکستانی میڈیا کوبھی اس معاملے میں ایک صفحے پرلایاجائے۔ پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں کو بے نقاب کرنا’مسئلہ کشمیرکوزیادہ سے زیادہ اجاگرکرنااورپاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرناہمارے میڈیا کی ذمہ داری ہے۔ اس معاملے میں اگر ہمارامیڈیا کوتاہی یا غفلت یادیدہ ٔ دانستہ غیرذمہ داری کامظاہرہ کرتاہے اوراس کی بجائے صرف پیسے کمانا ‘اپنی مالی ہوس پوری کرنااور بھارتی ثقافت اوربھارتی ایجنڈے کو فروغ دیناہی اپنامشن سمجھتاہے تو ایسے پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیا کا بھی بھرپوراحتساب ہوناچاہیے کیونکہ دشمن کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے جب تک اپنے اندر کے غداروں کاقلع قمع نہیں ہوتا’ دشمن انہیں استعمال کرکے ہماری ہرجیتی ہوئی جنگ کو ہارمیں تبدیل کرتارہے گا۔اللہ تعالیٰ ہمیں سوچنے سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین
تحریر:قاضی کاشف نیاز
مرکزی رہنما جماعة الدعوة پاکستان