تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
بھارتیوں کے دماغ پر پاکستان سے جنگی جنون کی چڑھی چربی کی وجہ سے اودھم پور حملہ کا ملزم مقبوضہ کشمیر کا رہائشی نکلا یوں بھارتیوں کا پاکستان پر الزام اور بہتان تراشی اور منفی پروپیگنڈے کا ایک اور بھارتی ڈرامہ فلاپ ہوگیاہے ایک طرف یہ بھارتی ہیں کہ جو اپنی ہٹ دھرمی اور چھینال پن اور لگائی بوجھائی سے بازنہیں آرہے ہیں تو دوسری طرف ایک ہم پاکستانی ہیں جوکہ بھارتیوں کے ہرڈارمے کاپردہ فاش ہونے اور ہر گھناو¿نی سازش کو بے نقاب ہونے پر بھی عفووردرگزر کا مظاہر ہ کررہے ہیں اور یہ ہماراہی بڑاپن اور اعلیٰ طرف ہے کہ ہم بھارتیوں کو خطے میں ضدی اور بگڑاہوا نالائق بچہ سمجھ کر برداشت کئے ہوئے ہیں جبکہ بھارتیوں میں اتناظرف کہاں ہے کہ یہ ہماری ترقی و خوشحالی اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو برداشت کریں آج پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے معاہدے بعد سے بھارتیوں کی ناپاک خصلت دنیاکے سامنے ہے اَب جِسے بھارتی لاکھ جھٹلانابھی چاہیں تو وہ ایسا نہیں کرسکتے ہیں۔
بہرحال ..!!اَب کوئی یہ مانے یا نہ مانے مگر ہمیں فخر ہے کہ ہم پاکستانی خطے کے سب سے زیادہ امن پسند اور محبت کرنے والے لوگ ہیں اور ایسے میں یہ ہماری ہی بدنصیبی ہے کہ ہمارے پڑوس میں نہ صرف خطے بلکہ دنیا کاہم سے ایک ایسا کینہ پرورملک بستہ ہے جس کے باسیوں کے دماغ پر پاکستان سے جنگی جنون کی چڑھی چربی کی موٹی تہہ خطے کے امن و سکون کو تباہ و بربادکرسکتی ہے ، جس کے حکمران ، سیاستدان ، عسکری قیادت، میڈیااور عوام سب کے سب ہی پاکستان سے متعلق اعلیٰ درجے کے شکی مزاج اور بدعقل واقع ہوئے ہیں۔
اِن کی پاکستان بارے شکی مزاجی اور بے سوچے سمجھے پاکستان پر الزام تراشی اور بدعقلی کی حد تویہ ہے کہ قیام پاکستان سے لے کر آج تک اگر سرزمین بھارت پر بسنے والے کسی بھی فرد کوایک سے زیادہ چھینکیں بھی آجائیں تو تُرنت اِن سب کا شک اپنے پڑوسی ملک پاکستان کی جانب چلاجاتاہے کہ یقینا باربار چھینکیں آنے کی وجہ بھی پاکستان سے ہی آئی ہے، اور جیسے موجودہ حالات میں تو( بھارت میں پیش آئے کسی بھی واقعے پر)بھارتیوں کے پاکستان پر کئے جانے والے شک اور الزامات لگانے کا یہ عالم ہے کہ اگر بھارت میں کوئی اچانک مرجائے یا کسی کی بھی بیوی کسی اور کے ساتھ بھاگ جائے تو بھی بھارتیوں کا ساراشک تُرنت پاکستان پر چلاتاہے کہ اِس کے پیچھے بھی پاکستان کا ہاتھ ہوگا۔
الغرض یہ کہ آج بھارتیوں کا پاکستان پر شک اور الزام تراشی کا یہ عالم ہوگیا ہے کہ اگر کوئی بھارتی کسی وجہ سے زیادہ روئے یاکم ہنسے، کوئی زیادہ کھائے یا کم سوئے، درخت پر لگے پھل خودبخود گرنے لگیں یا توڑنے کی کوشش کے باوجود بھی نہ ٹوٹیں ،اگرکسی کا بچہ بسترپر پیشاب کرے یااسکول نہ جائے ، اورکسی ناری کا کسی لڑکے سے چکرچل جائے تو بھی، اوراگرکسی اداکاریا اداکارہ کی فلم فلاپ ہوجائے، یاکسی مندرکا پوجاری کسی نکیاکے ساتھ کچھ ایساویساکربیٹھے تب بھی اوراِسی طرح اگرآج بھارت کے کسی بھی شہر، گاو¿ں،بازار، محلے یا کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی بھی چھوٹایا بڑایاکیسا بھی واقعہ رونماہوجائے توبھی سارے بھارتیوں کا فوراََ بے سوچے سمجھے شک پاکستان کی طرف چلاجاتاہے اور پھر بھارتی حکمران ، سیاستدان، عسکری قیادت، میڈیااور عوام سب کے سب ہی اپنی اپنی لنگیاں کستے اور اپنی اپنی بولیاں بولتے ہوئے پاکستان کی جانب الزامات کی توپوں کا رُخ کرکے بدزبانی کے گولے داغنے شروع کردیتے ہیں۔
اور پھریہ سب مل کر پاکستان سے متعلق اپنے نہ رکنے والے ایسے ایسے منفی پروپیگنڈوں کا سلسلہ شروع کردیتے ہیں کہ جن سے مندروں میں رکھی (اِن کے اپنے بھگوانوں کی پتھرکی بنی ہوئیں بے جان) مورتیاں بھی بھارتیوں کے منہ بندکرانے کی کوششیں کرنے لگتی ہیں مگر ایسے میں پاکستان پر الزام اور بہتان تراشی نشے سے پاگل پن میں مبتلا بھارتی ہیں کہ یہ کسی کی بھی نہیں سنتے ہیںبس اِن کے منہ میں پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈہ پھیلانے سے متعلق جو کچھ بھی آتاہے یہ بے سوچے سمجھے بکتے رہتے ہیں اور جب دنیاکے سامنے حقائق آشکارہوتے ہیں تو یہ اپنی غلطی اور سُبکی پھرایک کے بعد ایک ایسے جھوٹ بولتے چلے جاتے ہیں کہ دنیا اِن کی عیاری اور مکاری اور ڈھٹائی پر دنگ رہ جاتی ہے اور پاکستان کے بارے اِن کی منفی سوچ اور بے بنیاد پروپیگنڈوں پر بھارتیوں کی ذہنی کیفیات پراِنہیںپاگل کہئے بغیر نہیں رہتی ہے اِس سے زیادہ دنیابھارتیوں سے متعلق اور کیا سوچ رکھ سکتی ہے کہ اِس کے نزدیک سارے بھارتی پاگل ہیں۔
اِس سے انکار نہیں ہے کہ آج جس طرح خطے میں بھارتیوں کا جنگی جنون سر چڑھ کر بول رہاہے اِس سے یہ اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ بھارت کا جنگی جنون کسی بھی لمحے خطے کو ایٹمی جنگ میں دھکیل سکتاہے اور اِس کی غلطی سے خطے میں آگ و خون کی جو ندی چل پڑے گی اِس کی زد میں بہت سے ممالک آکر صفحہ ءہستی سے مٹ جائیں گے سو اَب یہ بات جنوبی ایشیاءکے ممالک سمیت دنیا کے امن پسندممالک کو بھی اپنی گراہ سے باندھ لینی چاہئے کہ اَب جب تک بھارتیوں کے دماغ پر پاکستان سے جنگی جنون کی چڑھی چربی کی موٹی تہہ کو کھینچ کر اُتارنہیں پھینکاجاتاہے اُس وقت تک نہ صرف خطہ ءجنوبی ایشیابلکہ دنیا میں امن اور سلامتی کا توسوال ہی پیدانہیں ہوتاہے۔
اَب کیایہ بھارت کا خطے میں جنگی جنون او ر پاکستان سے کھلی نفرت اور حقارت کا اظہار نہیں ہے کہ بھارت نے یہ جانتے بوچھتے ہوئے بھی بیٹھے بیٹھائے اور بے مقصد کا پاکستان سے ایک ایسا مطالبہ کردیا ہے کہ جِسے پاکستان کسی بھی صورت میں کبھی بھی نہیں مانے گاکم ازکم اُس وقت تک تو ایسا ہونا ناممکن ہے جب تک کشمیریوں کو بھارتی تسلط سے آزادی نصیب نہیں ہوجاتی ہے اُدھر اِس حوالے سے بھارتی میڈیا کایہ کہناہے کہ بھارت نے پاکستان کے شہر اسلام آباد میں 30 ستمبر سے 8 اکتوبر 2015 تک ہونے والی کامن ویلتھ پارلیمنیٹرینز (دولت مشترکہ ) ایسوسی ایشن کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے اور پاکستان سے اِس بات پر زور دیتے ہوئے اپنی یہ بات کہی ہے کہ بھارت کی دولت مشترکہ ایسوسی ایشن کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے اسپیکر کو دعوت نہ دینے پر بھارت نے دولت مشترکہ کانفرنس کابائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیاہے“ ۔
اگرچہ اِس حوالے سے بھارت سے آنے والی خبروں اور بھارتی تحفظات پر پاکستانی دفترخارجہ کے ذرائع کا یہ کہنااٹل ہے کہ دولت مشترکہ پارلیمانی کانفرنس پر بھارت کے بائیکاٹ سے متعلق خبریں بے معنی اور مضحکہ خیزہیں جبکہ اِدھر پاکستان کی پارلیمنٹ نے بھارت کی جانب سے آئندہ ماہ کے آخرمیں اسلام آبادمیں ہونے والی دولت مشترکہ پارلیمنڑی ایسوسی ایشن کانفرنس میں مقبوضہ جموں وکشمیر اسمبلی کو شرکت کے لئے مدعوکرنے کا مطالبہ پوری طاقت سے مستردکرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ بھارت کی مرضی اور خواہش اور بے مقصدکے مطالبے پر مقبوضہ جموں کشمیر اسمبلی کو کسی بھی یصورت میں کانفرنس میں مدعوکرناتو دورکی بات ہے ہم ایساسوچ بھی نہیں سکتے ہیں پاکستان کا کہناہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی کو دعوت دینا دراصل اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کی قراردادوں سے انحراف ہوگافیصلہ پاکستان کے اِس اُصولی اور تاریخی موقف کی بنیاد پر کیا گیاہے۔
کہ جموں وکشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے اور 1947 سے اَب تک حل طلب ہے اور جیساکہ جموں وکشمیر کا مسئلہ ایک بڑے عرصے سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوںشامل ہے اور جو اقوام متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے تحت کشمیری عوام کو اِن کا حقِ خودارادیت دینے کی حمایت کرتی ہیں اور مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے علاوہ کسی بھی متبادل کی کھلی نفی کرتی ہیں اوریہی وجہ ہے کہ ہمیشہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے کشمیری عوام کو حق خودارادیت کے حق میں متعددقراردادیں بھی منظورکی ہیں اور آخری وقت تک پاکستان اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل اور اپنے نہتے کشمیری بھائیوں کے حقِ خودارادیت کی مکمل حمایت کرتارہے گا۔
جبکہ آج خطے میں دائمی امن وسلامتی کے حوالے سے ضرورت اِس امرکی ہے کہ خطے اور دنیاکے امن پسندممالک باہم متحدومنظم ہوکر چاہیں توبھارتیوں کے دماغ پر پاکستان سے جنگی جنون کی چڑھی چربی کھینچ پھینکیں تاکہ بھارتیوں کے دماغ میں یہ بات اچھی طرح سے سماجائے کہ اِس کا جنگی جنون خطے اور دنیاکے لئے خطرناک ثابت ہوسکتاہے جس کے لئے بھارت کو خود بھی چاہئے کہ وہ اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے دماغ پر چڑھی جنگی جنون کی چربی کھرچ کر پھینک دے ورنہ اِس کا یہ جنگی جنون اِسے سب سے پہلے صفحہ ءہستی سے مٹادے گا۔
تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com