نئی دہلی( ویب ڈیسک )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقبوضہ کشمیر پر ثالثی کے بیان پر بھارت کا غصہ کم نہ ہوا اور اس نے 30 جدید ترین ڈرونز خریدنے کے فیصلے پر نظرثانی کا فیصلہ کرلیا۔بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جدید ترین ڈرونز کی قیمت چھ ارب ڈالر تک ہے اور یہ فرانسیسی رافیل طیاروں سے بھی زیادہ مہنگے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی ڈرون کو 20 جون کو ایران نے خلیج فارس میں مار گرایا تھا جبکہ پاکستان ان سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مگ 21 کی تباہی کے بعد بھارتی فضائیہ کی توجہ لانگرینج میزائل خریدنے پر ہے۔یاد رہے کہ وزیراعظم کے دورہ امریکہ کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیش کش کی تھی اور کہا تھا کہ بھارتی وزیراعظم مودی نے ان سے ثالثی کرنے کا کہا ہے۔صدر ٹرمپ کے اس انکشاف پر بھارتی ایوانوں میں زلزلہ پیدا ہو گیا اور وزیرخارجہ نے کسی بھی قسم کی ثالثی کی بات کی تردید کر دی، تاہم بھارتی حکومت ابھی تک دباؤ میں ہے۔امریکہ کے بعد چین کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کی گئی جسے بھارت کے لیے ایک اور سفارتی دھچکہ قرار دیا جا رہا ہے۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تحقیقاتی اداروں نے مجاہدین کی مالی معاونت کے الزام میں تاجروں کیخلاف کریک ڈائون کرتے ہوئے ایل او سی ٹریڈ ایسوسی ایشن صدر ظہور احمد اٹالی کو حراست میں لے لیا ،تفصیلات کے مطابق بھارتی تحقیقاتی اداروں نے چار ایسے تاجروں کے گھروں پر چھاپے مارے ہیں جن پر الزام ہے کہ یہ لائن آف کنٹرول(ایل او سی) کے ذریعے ہونے والی تجارت کو دہشت گردی کیلئے استعمال کرتے تھے۔بھارت کے تفتیشی ادارے نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی(این آئی اے) کی جانب سے کی گئی اس کارروائی میں بعض اہم دستاویزات اور دیگر مواد قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ ان چھاپوں کے دوران این آئی اے کو پولیس اور دیگر سیکورٹی اہل کاروں کی بھی معاونت حاصل رہی۔