بھارت نے معروف اسلحہ ساز کمپنی کی نجکاری کا فیصلہ کرلیا ہے۔ بھارتی دفاعی فرم میں سرمایہ کاری کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کو مدعو کرنا مقامی فوجی صنعتی کمپلیکس کے ایک بڑے حصہ کی نجکاری کا آغاز ہو سکتا ہے۔
سوویت یونین کے ٹوٹنے سے روس، برطانیہ اور فرانس کو تقویت ملی کہ وہ ریاستی ملکیت میں موجود دفاعی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کی نجکاری کریں۔تاہم بھارت نے اپنے ملکیتی طریقہ کار میں تبدیلی نہیں
کی۔تاہم اب اس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ سالانہ دفاعی برآمدات میں 2 ارب ڈالر کے ہدف کو حاصل کرے گا اور غیر ملکی دفاعی درآمدات کے 14 ارب ڈالر کے احکامات کو پورا کرے گا۔
بھارتی حکومت دفاعی آلات بنانے والی کمپنی کے 26 فیصد اسٹیک فروخت کرےگا، فی الوقت حکومت کے پاس بھارت ارتھ موورز لمیٹڈ(بیمل) کے 54اعشاریہ03 فیصد اسٹیک ہیں، جو کہ 25 فیصد اسٹیک کی فروخت کے بعد 28اعشاریہ03 فیصد رہ جائیں گے۔ بیمل فوجی طرز کی تاترا گاڑیاں، فیلڈ آرٹلری ٹریکٹرز، درمیانی اور ہیوی ریکوری گاڑیاں، ٹینک کی آمدورفت کے ٹرالرز اور میزائل کے لیے میدانی معاونت کی گاڑیاں تیار کرتا ہے۔
گزشتہ 12 سالوں میں یہ بھارت کی جانب سےصرف تیسری اسٹریٹیجک منظوری ہے،بھارتی حکومت کو امید ہے کہ وہ اس کی فروخت سے 15 کروڑ ڈالر حاصل کرسکتا ہے۔رواں ہفتے بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کہا تھا کہ بھارتی دفاعی کمپنیاں بشمول پرائیویٹ سیکٹر،گزشتہ مالیت کے 30 کروڑ 90لاکھ ڈالر کے مقابلے میں2019 تک برآمدات میں2ارب ڈالر حاصل کرلیں گی۔
بھارتی حکومت اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ایک قومی ایجنسی کا قیام عمل لائے گی جو دفاعی سامان کی فروخت کو فروغ دے گی۔ان کا کہنا تھا کہ درآمدات کا ایک آزاد ادارہ2019 تک 2 ارب ڈالر کے بھارتی صنعت کے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ابتدائی طور پر حکومت برآمدات کے اس پینل کی معاونت کرے گی بعد ازاں وہ خود مختار ادارہ بن جائے گا۔بھارت اپنے دفاعی آلات ویتنام، موریشس، بنگلادیش، فلپائن، افغانستان اور اومان کو فروخت کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔